چناری‘سماجی تنظیم کشمیر فنڈڈنمارک کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

مظفرآباد (محاسب نیوز)آزاد کشمیر کی وادی جہلم میں کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقے چناری میں ڈنمارک کی سماجی تنظیم کشمیر فنڈ ڈنمارک نے عوام کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا۔کیمپ میں چناری، چکوٹھی اور ہٹیاں بالا اڑھائی ہزار افراد نے طبی سہولیات حاصل کیں۔فری میڈیکل کیمپ میں چناری، چکوٹھی، ہٹیاں بالا، کے درجنوں دیہات سے مرد، خواتین اور بچوں سمیت اڑھائی ہزار سے زائد افراد نے مفت چیک اپ کرایا اور مفت ادویات کی سہولت سے استفادہ کیا۔ صبح کے وقت ہی کیمپ کے باہر لمبی قطاریں لگ گئیں، جہاں عوام نے جوش و خروش کے ساتھ اپنے معائنے کے لیے رجسٹریشن کروائی۔ڈنمارک سے خصوصی طور پر آنے والی ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے مریضوں کا بلڈ پریشر، شوگر، آنکھوں، دانتوں، جوڑوں اور دیگر عام امراض کا تفصیلی چیک اپ کیا۔ مریضوں کے لیبارٹری ٹیسٹ، آنکھوں کا معائنہ، خواتین کے امراض اور بچوں کی صحت کے حوالے سے مکمل سہولت فراہم کی گئی۔ تمام مریضوں کو مفت ادویات اور طبی مشورے دیے گئے، جبکہ ان امراض کی نشاندہی پر خصوصی توجہ دی گئی جو ان علاقوں میں عام ہیں۔کیمپ کے موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر جہلم ویلی، ڈاکٹر طاہر رحیم مغل نے چیئرمین کشمیر فنڈ ڈنمارک، عدنان علی خان کے ہمراہ فری میڈیکل کیمپ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کیمپ کے انتظامات، مریضوں کے رش اور عوامی سہولت کے انتظامات کا جائزہ لیا اور کشمیر فنڈ ڈنمارک کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹر طاہر مغل نے کہا کہ اس نوعیت کے اقدامات سے نہ صرف عوام کو ریلیف ملتا ہے بلکہ حکومت اور سماجی تنظیموں کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔میڈیکل کیمپ میں ڈنمارک اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ماہر ڈاکٹرز نے صبح سے شام تک بلا وقفہ مریضوں کا چیک اپ جاری رکھا۔ ان میں ڈاکٹر حسن احمد (ماہر امراض چشم) ڈاکٹر فرح بوٹا (ماہر امراض نسواں) ڈاکٹر ریحانہ ریاض (ماہر امراض نسواں) ڈاکٹر منشاء (ماہر امراضِ باطنہ) ڈاکٹر ریئس (ماہر امراضِ اطفال) ڈاکٹر شجاع علی (ماہر امراض عامہ) یہ تمام ماہرین دن بھر عوام کی خدمت میں مصروف رہے اور مریضوں کو نہ صرف علاج فراہم کیا بلکہ احتیاطی تدابیر، صحت مند طرزِ زندگی اور بیماریوں سے بچاؤ کے حوالے سے رہنمائی بھی فراہم کی۔ علاقے کے عوام نے کہا کہ کنٹرول لائن کے قریب واقع ان دور دراز علاقوں میں صحت کی بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور کشمیر فنڈ ڈنمارک کا یہ اقدام ان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔