
15 اکتوبر آج ہمارے مرحوم تایا جان کا یوم پیدائش تھا کیلنڈر پر نظر پڑی تو اگست کا حبس زدہ مہینہ یاد آ گیا
یہ مہینہ اپنی تلخ یادوں کیساتھ جدائی اور وچھوڑے کے جاں گداز لمحات کی یادوں کی غمگیں بستی میں لے جاتا ہے دو برس قبل اگست کے حبس زدہ موسم کے دن تھے جب ہماری خاندان کے سربراہ ہمارے تایا جان راجہ عمر فاروق صاحب اچانک ہی راہی ملک عدم ہوئے تھے۔ انکی وفات کا سانحہ لکھنے کی کئی بار کوشش کی لیکن ہر بار میرے لفظوں کی دیوار گر جاتی۔ دو برس بیت جانے کے باوجود انکی وفات کے لمحات یاد کرنا اور انہیں ضبط تحریر میں لانا مشکل امر ہے
تایا صاحب یوں تو زندگی کی تقریباً ستر بہاریں دیکھ چکے تھے مگر قابل رشک صحت کے مالک تھے اس عمر میں بھی دوا اور ہسپتال سے کوسوں دور تھے مگر موت بڑی ظالم شے ہے صحت نہیں دیکھتی اسکا رحم فرشتہ اچانک ہی ان پہنچا اور 8 اور 9 اگست 2023 کی درمیانی شب تایا صاحب معمول کے مطابق سوئے اور پھر نیند کی وادی سے براہ راست جنت کی وادی میں اتر گئے کسی کو خبر کئے بغیر بس چپ چاپ۔۔۔۔!!
نا کوئی فال نکالی نہ کوئی استعارہ کیا
ایک دن یونہی خلق سے کنارہ کیا۔۔۔۔!!!
راجا صاحب 15 اکتوبر 1951 کو گڑھی دوپٹہ کے گاوں پھگوان دوپٹہ میں پیدا ہوئے لڑکپن میں ہی یتیمی کا گہرا گھاو کھایا اور پھر زمانے کی تپتی دھوپ کی تلخیوں کا سامنا کم عمر میں کرنا پڑ گیا اپنے ماموں راجہ ناصر صاحب جو اسوقت پاکستان ٹیلیویژن کے بانیوں میں شمار ہوتے تھے کی زیر کفالت رہے اور پھر پاکستان ٹیلیویژن میں ملازمت اختیار کی یہاں بھی محنت اور لگن سے کام کرتے رہے اپنی تعلیم مکمل کی نہ صرف اپنی بلکہ اپنے چھوٹے بھائیوں کو بھی والد کی کمی محسوس نہیں ہونے دی محنت, محبت, اور عبادت انکی زندگی کا خاصا رہی جسکی بدولت ادنی سے اعلیٰ عہدے تک پہنچے پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر اور شعبہ خبر اور آزاد کشمیر ٹیلیویژن کے اہم انتظامی عہدوں پر تعینات رہے اور ادارے کے سنہرے دنوں کے کے عینی شاہد بھی رہے تھے اور اسکی ترقی میں اپنا حصہ بھی ڈالا۔جب فروری 2004 میں آزاد کشمیر کے پہلے ٹی وی چینل کی بنیاد رکھی گئی تو آپ اس اولین ٹیلیویژن سٹیشن کی بنیاد رکھنے والے افسران میں شامل تھے جب تک اپ آزاد کشمیر میں تعینات رہے آزاد کشمیر ٹیلیویژن پھلتا پھولتا رہا۔۔ آپ نے ادارے کی ترقی کے لیے اپنے تعلقات کو خوب کام میں لایا اور سن آف دا سائیل ہونے کا حق بخوبی نبھایا۔
آپ خاندان کنبے اور برادری پر یقین رکھتے تھے رواداری اقدار بھائی چارے کی بنیادوں پر خاندان و برادری کے اتحاد کے لیے ہمیشہ سرگرم عمل رہتے آپ ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمیشہ جوڑنے والے بنو توڑنے والوں سے دور رہو۔خاندانی اقدار رواداری بھائی چارہ اولاد بالخصوص بیٹیوں سے بے حد شفقت انکی شخصیت کا خاصا رہا
ریٹائرمنٹ کے بعد بھی متحرک زندگی گزاری اس دوران بڑے سوشل رہے لوگوں کے دکھ میں شریک رہے علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں رہے۔ زاہد و عابد تھے جہاں بھی رہے مساجد کی رونقیں بڑھاتے رہے تہجد گزار تھے میں نے انہیں راتوں کو اٹھ کر عبادت کرتے دیکھا اور نمناک آنکھوں کے ساتھ عبادت کرتے دیکھا خالق کے ساتھ بہت مضبوط تعلق رہا انکا یہی وجہ ہے کہ رب کائینات بہت مہربان رہا ان پر یہاں تک کہ مٹی کو ہاتھ لگاتے تو سونا ہو جاتی اللہ پاک جس طرح زندگی میں ان پر مہربان رہا انکی وفات بھی ولیوں جیسی ہوئی ایک رات وہ معمول کے مطابق سوئے اور جاگے ہی نہیں لمبی اور پُرسکون ابدی نیند سو گئے۔
چٹھی نہ کوئی سندیس
جانے وہ کونسا دیس
جہاں تم چلے گئے
اپنی تمام تر ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کرنے کے بعد آپ بہت اطمینان اور سکون کے ساتھ اس دار فانی سے رخصت ہوئے اللہ پاک جس طرح دنیا میں ان پر مہربان رہا یقیناً ان کی عاقبت بھی بہت شاندار ہو گی۔ مگر یہاں دنیا میں انکی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی
جنکا نعم البدل نہیں ہوتا…
تم ان میں شمار ہوتے ہو۔!!!




