کالمزمظفرآباد

آزاد کشمیر اسمبلی میں جمہوری آئینی تبدیلی کا چوتھا مرحلہ چوہدری ریاض کی بادشاہ گری کا کمال اور فیصل راٹھور کا امتحان،

تحریر شوکت جاوید میر،

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کو حاصل آئینی اختیارات کو بروئے کار لانے کا دوسری مرتبہ موقع میسر آیا جب تحریک عدم اعتماد کی ڈھال اور بدلتی سیاسی وفاداریوں کی بے رحمانہ چال سے چار چار قائد ایوان منتخب کئے گئے اور پھر انھیں کان سے پکڑ کر،، بڑے بے آبرو ہو کر صنم تیرے کوچے سے ہم نکلے،،کے مصداق پر منطقی انجام تک پہنچانے میں کوئی دید لحاظ نہیں خاطر میں نہیں لایا گیا کہا جاتا ہے کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اس لئے وہاں فیصلوں کی جھلک بھی پتھر کے صنم تجھے ہم نے محبت کا خدا جانا سے زیادہ مماثلت رکھتے ہیں قارئین کرام اس بحث میں پڑے بغیر کہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں سب سے سینئر پارلیمنٹرین سپیکر چوہدری لطیف اکبر جو کم و بیش سات مرتبہ اور پارٹی صدر چوہدری محمد یاسین چوتھی بار حاجی یعقوب خان کا بھی یہی دورانیہ ہے اسی طرح راجہ محمد فاروق حیدر خان شاہ غلام قادر سردار عتیق احمد خان بھی چار اسمبلیوں میں اپنے جوہر دکھاتے رہے ہیں راجہ فیصل ممتاز راٹھور ایسے خوش بخت نوجوان پارلیمنٹرین ہیں جو آئے اور چھائے اسے کہتے ہیں قسمت کی دیوی کا مہرباں ہونا راجہ فیصل ممتاز راٹھور قانون ساز اسمبلی کا پہلا انتخاب لڑے اور شکست کھا گئے لیکن ممتاز حسین راٹھور کا نام عزت و احترام سیاسی ریاضت شہرت راٹھور خاندان کی عقیدت فیصل راٹھور کی مظبوط بنیاد بن گئی ایک بڑے قد کاٹھ کے رہنما اور فیصل ممتاز راٹھور کے سیاسی حریف مرحوم چوہدری عزیز کے چند جملوں نے فیصل راٹھور کو کم عمری میں آسمان سیاست تک پہچانے میں برق رفتاری کا سبب بنے موقع فیصل راٹھور کو قسمت نے دیا لیکن اس کا پالنانہ انھوں نے ایسے کیا جیسے مرغی اپنے نوزائیدہ بچوں کو دھوپ کی تمازت اور سردیوں کی یخ بستگی سے محفوظ رکھنے کیلئے پروں کے نیچے ڈھانپ لیتی ہے جو شفقت ممتا کی ناقابل تسخیر مثال ہے قارئین محترم جب آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے درویش منش انسان چوہدری عبد المجید کی قیادت میں اپنی ائینی مدت مکمل کی اور عام انتخابات کے نتائج پر انھوں نے کمال جمہوری انداز اور مدبرانہ سوچ وفکر کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دے دیا اس وقت ایک پارٹی قیادت نے ایک تنظیمی کمیٹی قائم کی جس میں محترم چوہدری لطیف اکبر محترم حاجی سردار محمد یعقوب خان ضیاء القمر محترمہ شاہیں کوثر ڈار ضیاء القمر صاحب شامل تھے دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی بلاول ہاؤس سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں الفا بیٹک کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر فیصل ممتاز راٹھور کے نام سے ایک کی گنتی شروع کی گئی جو ظاہر کرتا تھا کہ فیصل راٹھور ہی نمبر ون ہیں اور معتبر ذرائع سے حاصل میری درست معلومات کے مطابق پارٹی کے چیئرمین فخر پاکستان جناب بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں ہی ہونے والی ایک نشست میں نامزد وزیراعظم سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر فیصل راٹھور کو صدر بننے کی پیشکش کر دی تھی جو انھوں نے بصد شکریہ بوجوہ قبول کرنے سے معذرت کر لی تب ہی تو کہا جاتا ہے،، زمین مالکوں کی ہے یہ مسلمہ اصول ہے،، اس اہم نکات پر پھر کبھی تفصیل سے لکھنا بنتا ہے سر دست ہزار باتوں کی ایک بات کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سینئر رہنما مدبرانہ انداز اعلیٰ ظرف سوچ نفرتیں سمیٹتے محبتیں بکھیرتے بڑھے چلو بڑھے چلو کی کل وقتی پالیسوں پر گامزن عصر حاضر میں بادشاہ گری کا بلا شرکت غیرے اعزاز رکھنے والے کراچی سے کشمیر تک کارکنوں کی آواز چوہدری ریاض چوہدری ریاض کی کمال سیاسی حکمت دانش منصوبہ بندی کے معترف انکے بدترین سیاسی ناقدین بھی ہیں چوہدری ریاض میدان سیاست کے وہ فائٹر کھلاڑی اور تاحد نگاہ وسیع العریض نگری کے وہ شکاری ہیں جو کھیل میں داؤ پیچ کو سمجھتے ہیں مگر بعض کھلاڑی شخصیات کو یہ ملکہ حاصل ہوتی ہے وہ داؤ پیچ آزماتے ہیں اس وقت ہیں جب مخالف سمت سے آنے والے چاروں شانے چت ہو کر ڈھیر ہو جائیں یہ خاصیت بھی نرم دل گفتگو گرم دل جستجو چوہدری ریاض کی ہے کہ وہ اس مہان شکاری کی طرح اپنے شکار پر نشانہ لگاتے ہیں جب اس کے چوک ہونے کا عقلی منطق سے کسی قسم کا کوئی اندیشہ نہ رہے چہرے پر مسکراہٹ گفتگو میں مٹھاس فراخدلی برداشت عزت و تکریم سے بڑے چھوٹے کو پیش آنا محترم چوہدری ریاض کا دائمی زیور ہے خوش اخلاق خوش لباس خوش خوراک چوہدری ریاض کا کشادہ دستر خوان بھی صف اول کے رہنماؤں میں انکی ذہنی فراخی کا مظہر ہے قارئین کرام کہنے کا مدعا یہ ہے کہ راجہ فیصل ممتاز راٹھور کو رب العزت نے یہ اعلیٰ ترین منصب کا اعزاز عطا کرنا تھا ایسے عطا کیا جیسے مکھن سے بال نکلتاہے اسی پروردگار نے اسباب پیدا کئے تو آزاد خطہ کی تاریخ میں کم عمر وزیر اعظم نامزد ہونے والے فیصل راٹھور کو سیاسی امور کی چیئرپرسن جہاندیدہ زیرک خاتون سیاسی قائد محترمہ فریال تالپور کی شفقت حاصل ہوئی اور ہر پہلو سے دنیا دیکھنے والے چوہدری ریاض کا اس نفسانی نفسی کے عہد میں مخلصانہ ساتھ رہنمائی ایثار ہمدردی حاصل رہی جسکا فائدہ فیصل راٹھور نے بھی چار قدم آگے بڑھ کر اٹھایا درمیان میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب زرداری ہاؤس اور فیصل راٹھور کے درمیان دوریاں بڑھانے میں پس پشت قوتوں نے کام دکھایا اور اس کے ہلکے پھلکے اثرات بھی خواص تک مرتب ہونے لگے مگر اس خلیج کو بروقت چوہدری ریاض کے بڑے پن نے پھر نزدیکی تک لانے میں اپنا مستند اثر و رسوخ اور اعتماد سازی کا نسخہ استعمال کیا محترم قارئین محبتوں کے سفیر چوہدری ریاض جتنے مدبر اور اپنائیت کا احساس دلانے والے ہنس مکھ باوقار انسان ہیں میری ذاتی رائے میں جس سے ہر ایک کو اختلاف کرنا انکا حق فائق ہے اتنے ہی منتقم مزاج بھی ہیں لیکن وہ ایک ضرب چار لگا کر ٹکر کے کرداروں کو واپس کرتے ہیں اس پر بھی دلیل کے ساتھ پوری کہانی پھر سہی قارئین فیصل ممتاز راٹھور کے والد محترم راجہ ممتاز حسین راٹھور کو بھی اسی طرح قائد انقلاب دختر مشرق محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا اعتماد میسر تھا وہ غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان بانی صدر آزاد کشمیر اور پارٹی صدر ہونے کے باوجود وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہوئے جتنا وقت انھیں ملا اسے دو ماہ کم انکے فرزند فیصل ممتاز راٹھور کی وزارت عظمیٰ کا دورانیہ ہے وہ اپنے والد محترم کے نام اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے انتخاب مرد بحران چوہدری ریاض کے اعتماد کو کس طرح ایک ساتھ لیکر محو پرواز رہیں گے اگرچیکہ یہ قلیل مدت کا اقتدار نوجوان نسل کے نمائندہ وزیراعظم فیصل راٹھور کیلئے پھولوں کی مالا بھی ہے اور کانٹوں کی سیج بھی تاہم سب سے بڑھ کر فیصل آباد کے سیاسی ہیرا شناس با کمال انسان چوہدری ریاض کا بحالی اعتماد اپنے ہمنام فیصل نصیر کی حدود فصیل کا تحفظ پیپلز پارٹی کی زرخیز زمین اپنے والد محترم کے دیرینہ دوست سینئر پارلیمنٹرین خلق خدا کی خدمت عوامی توقعات سردار جاوید ایوب خان چوھدری قاسم مجید کے نمایاں دوستانہ وفا کو مدنظر رکھتے ہوئے کس طرح پورا اترتے ہیں یہ نو منتخب جواں سال وزیراعظم راجہ فیصل ممتاز راٹھور کا امتحان ہے اور بقول ممتاز حسین راٹھور مرحوم کے حکمران میں یہ خوبیاں بدرجہا اتم ہونی اس کی کامیابی کیلئے از بس لازم ہیں کہ وہ سورج کی ان کرنوں کی مانند ہو جسکی روشنی بادشاہ کے محل اور فقیر کی جھونپڑی پر روشنی بکھیرتی ہیں اور بارش کے ان قطروں کی طرح بھی جو مسجد مندر پر بیک برستے ہیں آخر میں انسانیت کیلئے پیپلز پارٹی کے شجر سایہ دار چوہدری ریاض کو سیاسی آئینی جمہوری کامیابی اور فیصل ممتاز راٹھور کو وزارت عظمیٰ مبارک ہو یہ معروف شعر شاید محترم المقام چوہدری انوار الحق جو سیاست دان ہو کر سیاسی برادری کیلئے مقتل گاہ سجا گئے مشکل وقت کے دوستوں پر اقتدار کے نشے کا بلڈوزر چڑھا گئے ان کیلئے حسب حال چند اشعار انکی نظر ہیں،
برملا سچ کی جہاں تلقین کی جاتی رہی،
پھر وہاں جو لوگ سچے تھے انھیں روندا گیا،
ہم وہ مسافر ہیں جنہیں ہر حال میں،
ہمسفر رکھا گیا اور بے نوا رکھا گیا،
پھر امیر شہر تھا اور مخبروں کی بھیڑ تھی،
پھر امیر شہر خلقت سے جدا ہوتا گیا،
کھا گیا شوق غرور بزم آرائی اسے,
تھا تو صاحب فہم و فراست مگر تنہا گیا
یہ معروف اس شعر بھی انہی کی نظر ہے مستفید سب ہو سکتے ہیں،
نہ ادہر ادہر کی تو بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا،
ہمیں راہزنوں سے غرض نہیں تیری رہبری کا سوال ہے

Related Articles

Back to top button