مظفرآباد

خستہ حال بجلی نظام نے لاکھوں انسانوں،املاک کو خطرات سے دوچار کر دیا

مظفرآباد(خبر نگار خصوصی) آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں واپڈا اور محکمہ برقیات کی مبینہ نااہلی، عدم توجہی اور خستہ حال بجلی کے نظام نے لاکھوں انسانی جانوں، قیمتی املاک اور حساس عمارتوں کو سنگین خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔ شہر کی گنجان آبادیوں، رہائشی مکانات، کاروباری مراکز اور ہسپتالوں کے اوپر سے گزرتی ہائی وولٹیج لائنیں کسی بڑے سانحہ کا پیش خیمہ بن چکی ہیں، حالیہ دنوں پیش آنے والے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔شہریوں جن میں خورشید اعوان،بشارت جگوال،ندیم عالم اعوان،ظہیر قریشی،راجا ابرار مصطفیٰ،واسع اعوان،طارق خان مغل،ملک رفیق،بلال احمد سمیت دیگر نے کہا ہے کہ گزشتہ روز شہر کی معروف نجی طبی سہولت رحمان فیملی ہسپتال کے اوپر سے گزرتی ہائی وولٹیج لائن ٹوٹ کر ہسپتال کی عمارت پر گر گئی جس کے نتیجے میں ہسپتال کا بڑا حصہ آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔ قیمتی مشینری، دوائیں، طبی آلات اور ریکارڈ جل کر راکھ ہو گیا، تاہم معجزانہ طور پر کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔ ہسپتال کے مالک ڈاکٹر لطف الرحمن اعوان سمیت دیگر عوام الناس نے واقعے کو محکموں کی مجرمانہ غفلت قرار دیا اور کہا کہ بارہا درخواستوں کے باوجود ان تاروں کو منتقل نہیں کیا گیا۔اس سے قبل سنڈھ گلی کے مقام پر ہائی وولٹیج تاروں سے ٹکرانے کے باعث ایک نوجوان حسن انصر اعوان اپر دومیل سنڈھ گلی موقع پر جاں بحق جبکہ اس کا بھائی امان انصر اعوان زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہو چکا ہے۔ متاثرہ خاندان سمیت اہل علاقہ نے کئی بار احتجاج کیا مگر ذمہ داران کی جانب سے وہی روایتی خاموشی اور بے حسی دیکھنے میں آئی۔شہریوں کا کہنا ہے کہ بوسیدہ وولٹیج لائنیں، کھمبوں کی ناکافی تعداد، پرانی تاروں پر بوجھ اور آبادی کے پھیلاؤ کے باوجود لائینوں کا مناسب فاصلہ نہ رکھنا کسی بڑے انسانی المیے کی جانب اشارہ ہے۔ متعدد علاقوں میں کھمبے گھروں کی چھتوں، دکانوں اور رہائشی بالکنیوں کے عین اوپر موجود ہیں جہاں حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔عوام کے مطابق بارہا تحریری درخواستوں، احتجاجی مظاہروں اور میڈیا رپورٹس کے باوجود واپڈا، محکمہ برقیات اور متعلقہ حکومتی اداروں کی غیر سنجیدگی برقرار ہے۔ اب شہریوں کی جانب سے بوسیدہ تاروں کی فوری تبدیلی، ہائی وولٹیج لائنوں کو گھروں اور کاروباری عمارتوں سے دور منتقل کرنے، حفاظتی اقدامات اور جدید انفراسٹرکچر کے قیام کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔عوامی حلقوں نے جائنٹ ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر کے کور ممبران سے بھی فوری کردار ادا کرنے، قانون سازی، عوامی دباؤ بڑھانے اور متاثرہ خاندانوں کے لیے انصاف کے حصول کو یقینی بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔شہریوں نے خبردار کیا کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں ایسے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ محکموں اور حکومتی نمائندوں پر عائد ہوگی۔

Related Articles

Back to top button