جرأت و عظمت کا مینار محترمہ بینظیر بھٹو شہید
تحریر: محمد نذیر انجم سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی آزادکشمیر سندھ زو ن

فخر ایشیا قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو عالم اسلام کی پہلی منتخب خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور یہ مقام انہوں نے سیاسی تدبر جہد مسلسل اور عظیم قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت حاصل کیاعوام’ جمہوریت’ انسانی حقوق’ دفاع وطن اور آئین پاکستان کے تحفظ کے لیے ان کی خدمات پر جب بھی کوئی دانشور’ مفکر صحافی لکھنے کے لیے قلم اٹھائے گا تو وہ سیاسی’ آئینی دفاعی’ معاشرتی’ معاشی اور انسانی حقوق کی خاطر محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی جدوجہد اور خدمات کو سنہری حروف میں درج کرے گا مجھے فخر ہے کہ میں تیسری دنیا کے مظلوم و محکوم طبقات کے عظیم رہنما ذوالفقار علی بھٹو شہید کا نظریاتی پیروکار اور پیپلز پارٹی کا کارکن ہوں جس کی بنیاد کشمیر پر رکھی گئی بلکہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی زیر قیادت 1985- سے 2007 تک جمہوری جدوجہد میں حصہ لینا بھی میرے جیسے ادنیٰ سیاسی کارکن کے لئے اعزاز اور فخر کا باعث ہے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے قافلے کے دیگر اہم رہنماؤں کے شانہ بشانہ بھی سیاسی و جمہوری جہدوجہد میں حصہ لیا اور سرزمین پاکستان کی سربلندی اور عوامی حقوق کے لیے ہمیشہ آواز بلند کی مجھے فخر ہے کہ عوام اور جمہوریت کے لیے اپنی جان قربان کرنے والا ہمارا اولین اور عظیم رہنما شہید ذوالفقار علی بھٹو تھا ان کے بعد ان کی بیٹی شہید محترم بے نظیر بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کا بیڑا اٹھایا اور ملک و قوم کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے خدمت کی نئی اور درخشندہ مثالیں قائم کی اور اخر کار جمہوریت عوامی حقوق اور انصاف کی جنگ لڑتے ہوئے 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ راولپنڈی میں عوام کے درمیان اپنی جان قربان کر دی اگر آج ہم جمہوریت اور اس سے وابستہ امنگوں کے عہد میں زندہ ہیں اور طاقت کے ایوان اگر اج عوام کے منتخب نمائندوں کی سیاسی دسترس میں ہیں تو اس کا کریڈٹ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو جاتا ہے جنہوں نے ماضی کے مطلق العنان آمر حکمرانوں اور غاصبوں پہ شکنجے سے اقتدار واپس لے کر عوام کی جھولی میں ڈالا
پیپلز پارٹی کے عظیم رہنماؤں اور کارکنوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ دے کر یہ کارنامہ سرانجام دیا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی 18- ویں برسی کے موقع پر ہم فخر سے یہ بات کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ضیائالحق جیسے آمر مطلق اور پھر پرویز مشرف جیسے ڈکٹیٹر کا ڈٹ کا مقابلہ کیا اور عوام کے غصب شدہ حقوق ان کو واپس دلائے تاریخ نے یہ بھی دیکھا کہ مشکلات کے دور عوام سے دوری اختیار کرلی معائدے کرکے بیرون ملک چلے گئے مگر سلام ہے محترمہ بے نظیر بھٹو کی جرات اور عظمت کو جو کسی جابر حکمران کے نہ جھکیں اور نہ ہی جمہوریت اور عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ کیا جمہوریت اور عوامی حقوق کی اس جدوجہد میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے اپنی ذات پر جبر قید و بند اور جلاوطنی کی اذیتیں بھی برداشت کیں جنرل ضیاء کی امریت کے مصائب کو یاد کرتے ہوئے محترمہ شہید نے ایک بار لکھا کہ گرمی کی شدت نے میری جیل کی کوٹھری کو تنور میں تبدیل کر دیا تھا اور میرے ہاتھوں کی جلد گرمی کی شدت سے اترنے لگی تھی اور چہرے پر گرمی کے داغ نمایاں تھے رات کو کیڑے مکوڑے مچھر اور دن کو مکھیاں چین نہیں لینے دیتی تھیں اس طرح کے کئی دور محترمہ کی زندگی میں ائے مگر کبھی ایک لمحے کے لیے بھی ان کے پائے استقامت میں لغزش نہ ائی انہی مشکلات اور مصائب سے گزرتے ہوئے محترمہ نے ایک نئی تاریخ رقم کی اور وہ دنیا اسلام کی پہلی منتخب خاتون وزیراعظم بن گئیں باوجود اس کے کہ ان کی وزارت عظمی کے دونوں ادوار جمہوریت دشمنوں کی سازشوں کی وجہ سے نامکمل رہے لیکن شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی جانشین بیٹی نے اپنے والد کی طرح وطن عزیز پاکستان اور عوام کے لیے مختصر دور اقتدار میں بھی بے مثال کامیابیاں حاصل کیں جن میں میزائل ٹیکنالوجی کا حصول بھی شامل ہے حکومت اب کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو مگر سچ یہ ہے کہ ہم اج ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے ویژن کے عہد میں زندہ ہیں اور یہ عہد ہمیشہ زندہ رہے گا اور ہمیں کامیابیوں کی منزل تک لے جائے گا اور وہ منزل ہے جمہوری’ معاشی سیاسی’ دفاعی’ طور پر مستحکم تعصبات سے بالاتر اور عالمی سطح پر باوقار پاکستان۔
محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے دونوں ادوار میں خواتین کے حقوق کے لیے خصوصی اقدامات کیے جن میں فرسٹ وومن بینک’ وومن پولیس اسٹیشن کا قیام کراچی’ کوئٹہ لاہور’ پشاور اور اسلام آباد کی پانچ یونیورسٹیز میں وومن سٹڈیز سینٹرز کا قیام’ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کے لیے پانچ فیصد کوٹے کا قیام’ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام’ خواتین کی ترقی کے لیے وفاقی وزارت کا قیام لیڈی’ کمپیوٹر سینٹرز کا قیام اور خواتین کے لیے قرضوں کا اجراء بھی شامل ہیں
آج کوئی بھی ذی شعور اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ محترمہ کی تحمل’ امن’ برداشت اور رواداری کی پالیسی ہی جمہوریت کی روح ہے اور آج اگر اس ملک میں جمہوریت ہے اور جمہوری قدروں کی پہچان ہے تو یہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے اسی سیاسی ویژن کی بدولت ہے جس ویژن کو عوام نے دل و جان سے قبول کیا اور سیاسی نظام کے لیے اپنایا مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں ہم ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترم بینظیر بھٹو شہید کے سیاسی ویژن کی روشنی میں وطن عزیز کو دنیا کے خوشحال مضبوط اور مستحکم ممالک کی صفوں میں لا کر کھڑا کریں گے ہم اپنی قائد محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو وطن اور جمہوریت کے لیے گراں قدر خدمات پر زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان 17- ویں برسی پر یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم صدر مملکت آصف علی زرداری’ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور خاتون انقلاب محترمہ فریال تالپور کی قیادت میں ان کے مشن کی تکمیل کے لیے ہمیشہ عوام کے شانہ بشانہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔




