آئی او MWMکے زیراہتمام سیرت خاتم المرسلین مرکزی اتحاد امت کانفرنس

مظفرآباد (محاسب نیوز) امامیہ آرگنائزیشن اور مجلس وحدت المسلمین کے زیرِ اہتمام سنگم ہوٹل مظفرآباد میں ”سیرتِ خاتم المرسلینؐ، مرکز اتحادِ امت” کے عنوان سے عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی۔ اجلاس کی صدارت امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر سید حضور مہدی نے کی۔تقریب کے مہمانانِ خصوصی میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، علامہ مفتی سید کفایت حسین نقوی، مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے مرکزی چیف آرگنائزر سید ناصر شیرازی اور چیئرمین جعفریہ رابطہ کونسل آزاد کشمیر مخدوم سید لیاقت حسین نقوی شامل تھے۔کانفرنس سے دیگر خطاب کرنے والوں میں قاضی حمید (جنرل سیکریٹری ملی یکجہتی کونسل)، مولانا عمران حمید عباسی (منہاج القرآن)، ڈاکٹر سید یاسر عباس سبزواری (صدر مجلس وحدت المسلمین آزاد کشمیر)، ریجنل ناظم امامیہ آرگنائزیشن اور سید اشتیاق حسین سبزواری شامل تھے۔مقررین نے سیرتِ طیبہؐ پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے اس اجتماع کو وحدتِ اسلامی کے فروغ کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل قرار دیا اور امامیہ آرگنائزیشن کی عملی کاوشوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سیرت خاتم المرسلین یعنی نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ، اخلاق و کردار، عدل، رحم، اور قیادت کی صفات ہیں۔حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی حیاتِ طیبہ انسانیت کے لیے کامل نمونہ، کامل روشنی، اور مکمل ہدایت ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو اس قدر پاکیزہ، متوازن اور قابلِ تقلید ہے کہ قرآن نے فرمایا: یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔‘نبی مکرم ﷺ نے مکہ میں 13 سال ظلم سہا، مگر اصولوں پر قائم رہے۔ مدینہ میں جب مسلمانوں کو طاقت ملی تو آپ ﷺ نے انصاف، امن اور حکمت سے دشمنوں کا مقابلہ کیا۔ رسول ﷺ نے کبھی جنگ کا آغاز نہیں کیا، مگر جب ظلم حد سے بڑھا تو بدر، احد، خندق اور دیگر غزوات میں دفاع کیا۔ ہر موقع پر رحم، حکمت اور انسانی اقدار کو ترجیح دی۔ آپ ﷺ نے مدینہ میں مہاجرین و انصار کو بھائی بھائی بنایا۔ نبی کریم ﷺ نے پوری زندگی مظلوموں، غلاموں، یتیموں، عورتوں اور کمزوروں کا ساتھ دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے۔فلسطین کے بھائی آج ہم سے یہی سوال کر رہے ہیں:کیا تم ہمیں تنہا چھوڑ دو گے؟ہمیں بھی امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ ہم فلسطینی بھائیوں کے درد کو محسوس کریں۔نبی ﷺ مظلوموں کے لیے دعا کرتے، ان کا ساتھ دیتے، اور دوسروں کو بھی متحرک کرتے۔ آج ہم:ان کے لیے دعا کریں،مالی امداد دیں،سوشل میڈیا و ذرائع ابلاغ پر ان کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھیں،اور حکمرانوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس سلسلہ میں اپنا حقیقی کردار ادا کریں۔فلسطین کا مسئلہ صرف سیاسی نہیں، امتِ مسلمہ کا دینی و روحانی مسئلہ بھی ہے۔ اس کا دفاع، رسول اللہ ﷺ کی محبت اور امت کی غیرت کا تقاضا ہیاگر ہم نے رسول ﷺ کی سیرت کو اپنایا، تو ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں گے، نہ کہ خاموش تماشائی بنیں گے۔الغرض نبی کریم ﷺ کی زندگی ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ چاہے ہم طالب علم ہوں، استاد، والدین، حکمران، تاجر یا کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں۔ آپ ﷺ کی سیرت ہمارے لیے روشنی کا مینار ہے۔ کانفرنس کا اختتام دعائے وحدت پر ہوا۔