کالمزمظفرآباد

نوسر بازی سیاست نہیں ہے،

تحریر:۔ اشتیاق احمد آتش

اب میری،لک پاکستان اور ریاست آزاد کشمیر کے روایتی سیاست دانوں کو کون سمجھاے کہ نو سر بازی سیاست نہیں ہو تی، وہ کیا خوب پہاڑی زبان کی دیہاتی سی کہاوت مشہور ہے کہ”سانڈو ساک نئیں تے پھپھر ماس نئیں“ بلکل ایسے ہی ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ جھوٹ،فراڈ،دھوکہ دیہی، چکمہ بازی اور چار سو بیسی کو چاہے کتنے بھی اور کیسے بھی لبادے پہنا دیے جائیں وہ کم ازکم سیاست نہیں کہلا سکتی،لیکن افسوس صد افسوس کہ اسوقت ہماری ریاست میں یہی کچھ ہو رہا ہے، ایک سے بڑا ایک نوسر باز اپنی چالوں اور چلتر کو سیاست کا نام دے رہا ہے، جموں کشمیر عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو عوامی قوت سے کیا چِت کیا ہے کہ ہر کوئی ایرا غیر ا انوار الحق انوار پر دوڑا چلا آرہا ہے، گا رنٹرز نے درمیان میں بیٹح کر وفاقی حکومت کو درمیان میں رکھتے ہوئے معا ہدہ اس لئے نہیں کروایا تھا، کہ وزیراعظم کی ذرا سی کمزوری کو ان موسمی ٹائپ کے سیاست دانوں نے بھی اس شیر دل مردہ بحران پر حملے کرنے شروع کر دیے ہیں اور سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے، کہ اب ان کمزور اور کم ظرف سیاست دانوں نے پاکستن کے سیاسی پہلوانوں کو بھی اس گیم میں شامل کر لیا ہے، اور وہ بھی لنگوٹ کسے بغیر ہی میدان سیاست میں اُلٹ بازیاں لگاتے نظر آرہے ہیں، اب ان سب ہی متحرک لوگوں کا ایک ہی مطمع نظر دکھائی دے رہا ہے کہ بس اقتدار،چاہے وہ چند لمحوں کیلئے ہی کیوں نہ ہو چاہے اس کے بعد موت ہی کیوں نہ آجائے، ایک حرام موت، میں مانتا اور جانتا ہوں کہ میرے ملک میں سیاست کا کوئی اصول، کوئی ضابطہ، کوئی دین ایمان نہیں ہوتا، لیکن مسلمانوں کی اولادیں کم از کم اتنا تو خیال کریں کہ یہ ایک پیغمبرانہ کام ہے، اس میں کچھ تو باقی رہنے دیں،اور اب یہ پاکستانی سیاست دان، ان کو اپنی ہی کشمیر پالیسی بھی یاد نہیں ہے، کیا آج تک پاکستان کے بیٹوں اور پاسبانوں نے اسی وقت کیلئے قربانیاں دی تھیں کہ یہ چند جھوٹے سیاست دان جموں کشمیر کے آزاد علاقے کو نوچ کھائیں، ریا ست کی عزت و آبرو،اُس کی حرمت پر دن دیہاڑے حملہ آور ہوں، اور ساری زندگی بھارت کو طعنے دینے والے خود لاڑکانہ اور جاتی امرا ء میں بیٹھ کر جنت نظیر کشمیر کی تقدیر کے فیصلے لکھیں، نادانوں یہ شہہ رگ کا معاملہ ہے،کوئی کراچی والی چائنا کٹنگ نہیں ہے، لینڈ مافیا کا طرز عمل مت اپناؤ، جی ہاں یہ لینڈ مافیا کا طریقہ نہیں تو پھر اور کیا ہے، تم بھی تو ابھی چھے ماہ کیلئے اور پھر پانچ سالوں کیلئے آزاد جموں و کشمیر کے خطے پر قبضہ جمانا چاہتے ہو، کچھ تو خدا کا خوف کرو، کچھ تو خدا سے ڈرو، کیا پاک فوج کے جوانوں نے اسی دن کیلئے اس خطے کی حفاظت کرتے ہوئے ہزاروں جانوں کے نظرانے پیش کئے تھے،کیا انہوں نے قربانیاں اسی وقت کیلئے دی تھی کہ تم سب اپنے مقامی گماشتوں کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر کی بین الاقوامی تسلیم شدہ حرمت کو ایسے پامال کرو، ارے کل تک تم ہی تو جموں کشمیر کے لوگوں کو اپنے شہری حقوق مانگنے پر بھارتی ایجنٹ کہہ رہے تھے، آج ذرا اپنے گریبانوں میں جھانک کر تو دیکھو خود تمہارا عمل کس کی ایجنٹی کے مترادف ہے،پھر جب میں مجبور ہوکر افواج پاکستان کے سربراہ کو آوازیں دیتا ہوں تو تم مجھے غیر جمہوری ہونے کا طعنہ دیتے ہو،اور فتوے لگاتے ہو، اب تمہاری اس ہٹ دھرمی کے بعد جموں کشمیر کے لوگ فیلڈ مارشل کو آوازیں نہ دیں تو اور کیا کریں؟ تم سب جانتے ہو کہ تم نام نہاد سیاسیوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان سے پہلے اور بعد سے لیکر اب فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر تک پاسبانوں سے آنکھ بچا کر ساری عمر یہی استحصال کا کھیل کھیلا ہے، اسی لئے تو جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مذاکرات میں تم پر اعتبار نہیں کیا تھا اور گارنٹرز کو بیچ میں بٹھا کر معاہدہ کیا، اب تم یوں پینترے بدل بدل کر معاہدے کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا چاہتے ہو، یاد رکھو جنجمو کشمیر کے لوگوں نے اپنے ہی 12مہاجرین کا استحصالی کردار برداشت نہیں کیا وہ تمہار ی یہ چالیں بھی برداشت نہیں کریں گے، اور پاکستان بھر کے عوام کو تم نے جموں وکشمیر کی بینالاقوامی متنازعہ حیثیت سے بے خبر رکھا ہوا ہے، جس دن انہیں درست صورت حال کا ادراک ہو گیا اس دن وہ تم سب سیاست دانوں کو ایسے ہی گھٹنوں کے بل بٹھا دیں گے جیسے ایکشن کمیٹی کے ذریعے عوام نے آزاد علاقے کے تمہارے ہی کے پیروکار سیاستدانوں کو بٹھا یا تھا، اس لئے تم سب تماشبین بن کے ہی بیٹھو، کھیلنے والوں کا کھیل خراب مت کرو، اگر کشمیریوں کی عزت نہیں کرنا چاہتے تو کم از کم اپنے پاسبانوں کی عزت تو کرو، یہ دوغلا پن چھوڑو، دن بھر کہتے ہو کہ مقتدرسیاسیج ماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں،اور شام ہوتے ہی”پیج“پر سیاہی ڈال کر ساری تحریر ہی مٹا دیتے ہو، پیار محبت کے موتی جیسے الفاظ مٹا کر نفرت کی لکیر کھینچ دیتے ہو پھر بُرا اور ایجنٹ بھی کشمیریوں کو کہتے ہو، دیکھو اگر تم نے روش نہ بدلیاور کشمیریوں کو تنگ کرنے اور اپنے مفادات کے فیصلے ٹھونسنے سے باز نہ آئے تو کل کو جموں کشمیر کے لوگ تمہار ی یہاں کی فرنچائزیں بند کرنے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں اور اس پر عمل بھی، کیونکہ کشمیریوں کو پورا یقین ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سارے شعبے اور خود فیلڈ مارشل بھی اکشمیریوں کا ساتھ دیں گے، اور یہ فرنچائزی بھی سن لیں کہ آزاد جمو کشمیر میں جو نظریاتی اختلاف سامنے آیا تھا، اس کے ذمہ دار یہ سارے فرنچائزی ہی ہیں جو دو سال تک انوارالحق انوار کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلاتے اور اپنی تنخواہیں بڑھواتے رہے، انوارالحق کا ایک ایک فیصلہ اور حکم اٹھا کر دیکھ لیں اگر ان فرنچائزیوں نے اس کی مخالفت کی ہو،بلکہ انہوں نے دو قدم آگے بڑھ کر انوارالحق کا ساتھ دیا،اپنے ہی بچوں اور جوانوں کو دشمن کا ایجنٹ بھی کہا، اور آج اکیلا انوارالحق بُرا ہو گیا، واہ بھئی واہ، کیا کہنے تمہاری اجتماعی دانش کے، پاکستان کے مفادات ہی نہیں اس سے کشمیریوں کے پیار و محبت کو جتنا نقصان انہوں نے مل کر پہنچایا اتنا تو انوارالحق کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، اب اس ساری صورت حال میں جموں کشمیر کا بچہ بچہ منتظر ہے کہ گارنٹرز آگے بڑہیں اور ان کو ان کی ہوس،غیر قانونی غیر اخلاقی حرکتوں سے باز رکھیں،یہ باہر کے کھلاڑی معاملات کو بگاڑ رہے ہیں، اگر احتجاج کے بعد مذاکرات کیلئے ساری مرکزی حکومت کو کوئی مظفرآباد بھیج سکتا ہے تو آج آزاد جموں و کشمیر کے مستقبل کے فیصلے لاڑکانہ اور جاتی امراء میں بیٹھ کر کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے، اور یہ اس مقدس معاہدے کی خلاف ورزی بھی ہے،ایکشن کمیٹی بھی چُپ کا روزہ توڑے اور بعد میں شٹر ڈاؤن کرنے کے بجائے ابھی بولنے اور احتجاج کو تر جیح دے اور اپنے اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے تحفظات سے گارنٹرز کو آگاہ کرے، ورنہ اگر کل بھی سڑکوں پر سر پھٹول ہونا ہے تو وہ معاہدہ کرنے کی کیا ضرورت تھی، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا بعض معاملات میں مجبور ہے مگر پاکستانی عوام کو درست صورت حال سے آگاہ رکھنا تو ان کی اولین ذمہ داری ہے، اس لئے ہر محب وطن پاکستانی آگے بڑھے اور اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کشمیر اور پاکستان کے رشتوں کی حفاظت کرے، اور اپنے ان نام نہاد راہبروں کو کشمیریوں کی حرمت سے کھیلنے سے باز رکھے اور خدا ان فرنچائزیوں کو بھی عقل اور سمجھ عطا کرے انہیں لوگوں کے مخالف چلنے سے بچائے اور انہیں اتنی عقل عطا کرے کہ یہ خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی اور سروں پر تلوار نہ چلائیں ورنہ سب سے پہلے ان کے ہی اونچے سر کٹ گریں گے، دعا ہی کہ میرا رب جموں کشمیر اور پاکستان کے ازلی رشتوں کی ہمیشہ حفاظت کرے، اور دلوں میں سو جانے والے پیار کو جگائے، اور مسلہء کشمیر کو ناپاک ارادوں اور عمل کے مالک سیاستدانوں سے بچا کر پاسبان پاکستان کو اتنی قوت اور سمجھ عطا کرے کہ وہ اسے منطقی اور امن کا باعث بننے والے انجام تک پہنچا سکیں، وما علینا الا البلاغ۔

Related Articles

Back to top button