
کی علامت بن جاتے ہیں۔ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جو نسلوں کو راستہ دکھاتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ سیاست اختلاف کا نام ضرور ہے، مگر نفرت کا نہیں؛ جماعتیں جدا ہو سکتی ہیں، مگر رشتے اور روایات جدا نہیں ہوتیں۔سردار محمد جاوید ایوب وزیر جنگلات وائلڈ لائف و فشریز-97جو اس وقت حکومت میں بطور وزیر خدمات سرانجام دے رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات بھی ہیں-97اور دوسری جانب محمد اسلم شاد، جو ایک سینئر معلم، اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر کے منصب پر فائز رہنے کے بعد ریٹائر ہو چکے ہیں اور آج جماعت اسلامی کے فلاحی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن میں اپنی علمی و عملی خدمات پیش کر رہے ہیں-97یہ دونوں شخصیات محض سیاسی نمائندے نہیں، بلکہ ایک تہذیبی ورثے کی امین ہیں۔جب سردار محمد جاوید ایوب خان نے وزارتِ جنگلات کا قلمدان سنبھالا، تو اقتدار کی راہداریوں میں مصروف ہونے کے بجائے انہوں نے عوام اوراپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ تعلق قائم رکھا۔ ایک تصویر میری نظر سے گزری جس میں دو پرانے ہم جماعت، سکول فیلو، محمد اسلم شاد نے سردار محمد جاوید ایوب کوحالیہ حکومت میں وزارت کا قلمدان سنبھالنے پر وزیر حکومت کیگھر جا کر انہیں مالا پہنائی، مبارکباد پیش کی اور اس رشتے کی تجدید کی جو وقت، سیاست اور اختلافات سے ماورا تھا۔یہ کوئی رسمی عمل نہیں تھا، یہ میرے حلقہ کوٹلہ کی وہ خوبصورت روایت رہی ہے جس میں برادری، علاقائیت، اور سب سے بڑھ کر انسانی رشتہ سیاست سے بالاتر سمجھا جاتا ہے۔یہ منظر ایک واضح پیغام دے گیاسیاسی جماعتیں اپنی اپنی، نظریات اپنے اپنے-97مگر عزت، تعلق اور احترام سب کے لیے یکساں۔یہ عمل نسلِ نو کے لیے ایک زندہ سبق ہے۔ ایک ایسا سبق جو نصابی کتابوں میں نہیں، مگر معاشرتی عمل میں ثبت ہوتا ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ سیاسی اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر سماجی تعلقات کو کمزور کرنا زوال کی علامت۔ ہم اختلاف کر سکتے ہیں، مگر قطع تعلق نہیں؛ ہم مقابل ہو سکتے ہیں، مگر بے توقیر نہیں۔آج جب سیاست میں عدم برداشت، تلخی اور ذاتی دشمنی کو رواج دیا جا رہا ہے، ایسے میں یہ واقعہ سیاسی قیادت کے لیے بھی ایک آئینہ ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے اکابرین اپنی لیڈرشپ اور کارکنوں کو یہ تربیت دیں کہ اختلاف کو شائستگی، اور سیاست کو اخلاقیات کے دائرے میں رکھا جائے۔دو ہم جماعت-97دو مختلف سیاسی پلیٹ فارم پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی ،مگر اقدار ایک، تہذیب ایک، روایت ایک۔یہ عمل یہ بتاتا ہے کہ تعلقات میں سیاسی اختلاف اپنی جگہ، مگر عزت و احترام ہر وقت، ہر جگہ اور ہر حال میں زندہ رہنا چاہیے۔ یہی وہ راستہ ہے جو معاشروں کو جوڑتا ہے، اور یہی وہ ورثہ ہے جس کی تقلید آج کی نسل کو کرنی چاہیے۔




