حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کا انتقال‘ایل او سی کے دونوں اطراف فضا سوگوار

مظفرآباد (محاسب نیوز)آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیء کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سیتقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔دریں اثناء آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر سینئر پارلیمنٹرین ممبر سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی چوہدری لطیف اکبر سابق وزیراعظم چوہدری عبد المجید، وزراء فیصل ممتاز راٹھور سید بازل علی نقوی،جاوید اقبال بڈھانوی، پیپلز پارٹی کے امیدوران اسمبلی شوکت جاوید میر مبشر منیر اعوان،سردار مبارک حیدر نے اپنے الگ الگ تعزیتی بیانات میں سابق چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس معروف دانشور کشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات کو ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے ناقابل تلافی نقصان دیتے ہوئے انکی قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کہا کہ وہ اپنی علمی، عملی،فکری، تحریکی لازوال جدوجھد کی بناء پر رول ماڈل کی حثیت رکھتے ہیں،معروف کشمیری رہنما پروفیسر عبد الغنی بٹ کی وفات پر سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر سابق وزیراعظم چوہدری عبد المجید وزراء،پار ٹی رہنماؤں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے بلندی درجات اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرنے کی اللہ تعالیٰ سے دعا کی پروفیسر عبد الغنی بھٹ کے لواحقین کے نام اپنے ایک تعزیتی بیان میں سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے مرحوم رہنما کی تحریک آزادی کشمیر کیلئے گراں قدر خدمات کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے بھارتی فسطائیت کا جواں مردی سے مقابلہ کرنے اور اپنی مظلوم محکوم نہتی آزادی پسند قوم کی رہنمائی کرنے پر انھیں خراج عقیدت پیش کیا انھوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی وفات کے بعد پروفیسر عبد الغنی بھٹ کی وفات کشمیری عوام کیلئے بہت بڑے قومی سانحہ سے کم نہیں ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے جوار رحمت میں جگہ اور شافع محشر سرکار دوعالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اور انکی عظیم الشان جدوجھد کے صلے میں ڈیڑھ کروڑ کشمیری قوم کو غلامی کی خاردار تاروں سے نجات دیکر صبح آزادی کی نعمت سے نوازے تاکہ ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام بھارت کے جبری قبضے سے آزادی کے بعد وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ اپنی ابدی منزل کا تعین کر سکے سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے قانون ساز اسمبلی کی انتظامیہ کو کل ہونے والے اسمبلی اجلاس میں انکی جہد مسلسل کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے قرارداد پیش کرنے کی ھدایت کی۔