مظفرآباد

فیسوں میں اضافے‘جامعہ کشمیر کے طلباء نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا

مظفرآباد (محاسب نیوز)آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے طلبہ کا فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج، تدریسی عمل کے بائیکاٹ اور تحریک چلانے کا اعلان۔آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے طلبہ نے فیسوں میں بے تحاشہ اضافے، ناقص سہولیات، ٹرانسپورٹ و ہاسٹل کے سنگین مسائل، اور انتظامیہ کے مبینہ غیر ذمہ دارانہ رویے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ طلبہ تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہ کیے گئے تو کل سے یونیورسٹی کے تمام کیمپسز میں غیر معینہ مدت کے لیے تدریسی عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔مرکزی ایوانِ صحافت مظفرآباد میں ہونے والی پریس کانفرنس سے فہیم بھیا، چوہدری عاقب، ابراہیم حبیب، ملک ارسلان اعوان، راجہ فیصل،سحرش کشمیری،شاہ زیب اشتیاق اور دیگر طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ، کشمیر پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن، کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن، جی پی ایس او، ایم ایس ایف، آئی ایم ایس ایف سمیت مختلف طلبہ تنظیموں کے عہدیداران موجود تھے۔مقررین نے کہا کہ جامعہ کشمیر کی انتظامیہ نے رواں سمسٹر میں مختلف ڈیپارٹمنٹس خصوصاً لاء ڈیپارٹمنٹ کی فیسوں میں 60 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے رولز کے مطابق فیسوں میں ہر سال معمولی اضافہ جائز ہے، لیکن جامعہ کشمیر کی انتظامیہ نے بغیر کسی قانونی یا اخلاقی جواز کے فیسوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں دیگر جامعات مثلاً جامعہ کوٹلی، جامعہ باغ اور مسٹ میں لاء ڈیپارٹمنٹ کی فیس تقریباً 26 سے 28 ہزار روپے ہے، وہیں جامعہ کشمیر میں یہی فیس 64 ہزار روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔طلبہ نمائندوں نے کہا کہ فیسوں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ فیس بھی تمام طلبہ سے جبراً وصول کی جا رہی ہے، چاہے وہ ٹرانسپورٹ استعمال کریں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف ٹرانسپورٹ فیس کی مد میں چھ ہزار روپے فی طالب علم وصول کیے جا رہے ہیں، جبکہ بسوں کی تعداد اور معیار دونوں مایوس کن ہیں۔ہاسٹل کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کنگ عبداللہ کیمپس میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، بجلی اور انٹرنیٹ کی عدم دستیابی، ناقص کھانے، اور صفائی کے ابتر انتظامات طلبہ کے لیے اذیت بنے ہوئے ہیں۔طلبہ نے کہا کہ احساس پروگرام اور دیگر اسکالرشپس کے فنڈز بھی مستحق طلبہ تک نہیں پہنچتے، بلکہ انتظامیہ کے مخصوص افراد یا سفارش یافتہ لوگوں تک محدود رہتے ہیں۔ ایچ بی ایل اسکالرشپ سمیت مختلف پروگرامز کی شفافیت پر سوالات اٹھائے گئے۔مقررین نے کہا کہ جامعہ میں ہراسمنٹ کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر انتظامیہ نے اب تک مؤثر ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایس اے (ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز) کا رویہ بھی غیر سنجیدہ اور طلبہ دشمن ہے، جو مسائل حل کرنے کے بجائے احسان جتانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جامعہ میں فوری طور پر طلبہ یونین بحال کی جائے تاکہ طلبہ اپنے مسائل کو نمائندہ سطح پر پیش کر سکیں۔طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ وائس چانسلر، رجسٹرار اور دیگر انتظامی افسران ”اوپر سے آرڈرز” کا بہانہ بنا کر سٹوڈنٹس کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ ادارہ نہیں چلا سکتی تو مستعفی ہو جائے۔ان کا کہنا تھا کہ بعض پروفیسرز کو دباؤ کے ذریعے مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ مخصوص طلبہ کے خلاف کارروائیاں کریں۔طلبہ تنظیموں نے درج ذیل مطالبات پیش کیے۔جن میں فیسوں میں حالیہ اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ٹرانسپورٹ فیس صرف انہی طلبہ سے وصول کی جائے جو سہولت استعمال کرتے ہیں۔ہاسٹلز، خاص طور پر کنگ عبداللہ کیمپس میں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔تمام اسکالرشپ پروگرامز کی شفاف تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔جامعہ میں طلبہ یونین کی بحالی اور نمائندگی کا نظام فعال کیا جائے۔ ہراسمنٹ کمیٹیوں کو فعال اور غیر جانب دار بنایا جائے۔ ڈی ایس اے اور دیگر افسران کے رویے کی انکوائری کی جائے۔مقررین نے واضح کیا کہ فی الحال احتجاج پرامن ہے، تاہم اگر انتظامیہ نے طاقت یا پولیس کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تو احتجاج ریاست گیر تحریک میں بدل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ“یہ صرف جامعہ کشمیر کے طلبہ کا مسئلہ نہیں بلکہ ریاست کے تمام تعلیمی اداروں کا معاملہ ہے۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو یہ تحریک پورے آزاد کشمیر میں پھیل جائے گی۔”پریس کانفرنس کے اختتام پر طلبہ نے متحدہ طور پر اعلان کیا کہ جب تک فیسوں میں کمی اور دیگر مطالبات پورے نہیں ہوتے، جامعہ کشمیر کے تینوں کیمپسز میں کلاسز اور تمام تدریسی سرگرمیاں بند رہیں گی۔

Related Articles

Back to top button