اسلامی جمعیت طلباء کا 13نومبر کو ریاست گیر احتجاج،ہڑتال کا اعلان کر دیا

مظفرآباد (محاسب نیوز) 13 نومبر کو آزاد کشمیر بھر میں مکمل ہڑتال اور احتجاج،طلبہ یونین کی بحالی اور شفاف امتحانی نظام کا مطالبہ،اسلامی جمعیت طلباء مظفرآباد نے 13 نومبر کو آزاد کشمیر بھر میں مکمل ہڑتال اور احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک 13 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہیں ہوتا، طلبہ سڑکوں پر موجود رہیں گے۔ جمعیت کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ یہ احتجاج تعلیمی نظام کی اصلاح، شفاف امتحانی طریقہ کار کے قیام، اور طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ایک فیصلہ کن جدوجہد ہے۔مرکزی ایوانِ صحافت مظفرآباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمعیت طلباء کے ناظمِ مقام صدر شہزاد حسین شاہ، جنرل سیکرٹری عثمان قریشی، ناظم ڈگری کالج محمد معصب قاضی، جنرل سیکرٹری شہزاد مغل، سید عمار شاہ، سید سجاد شاہ اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ آزاد کشمیر کا تعلیمی نظام مسلسل زوال پذیر ہے۔ محکمہ تعلیم کی نااہلی نے ہزاروں طلبہ کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ رواں سال فرسٹ ایئر کے نتائج نے طلبہ میں شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ پیپرز کی جانچ ٹھیکیداری بنیادوں پر کی گئی جس کے باعث درجنوں پوزیشن ہولڈر طلبہ کو بھی ناکام قرار دیا گیا۔ میرپور میں ری چیکنگ کے بجائے ری مارکنگ کے نام پر والدین اور طلبہ کو مزید اذیت میں مبتلا کیا گیا۔ جہلم ویلی کے ایک ہونہار طالب علم کی خودکشی نے اس بگڑے ہوئے نظام کی قلعی کھول دی ہے۔انہوں نے کہا کہ جامعہ کشمیر اس وقت مسائل کا گڑھ بن چکی ہے۔ تینوں کیمپس بند ہیں، سہولیات ناپید ہیں، اور فیسوں میں بلاجواز اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ایک ڈیپارٹمنٹ کی فیس جو گزشتہ سمسٹر میں 40 ہزار روپے تھی، اب 51 ہزار روپے کر دی گئی ہے مگر سہولیات میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ میں ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن کوئی فعال اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی موجود نہیں۔اسلامی جمعیت طلباء کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ جامعہ کشمیر میں فوری طور پر اینٹی ہریسمنٹ کمیٹی تشکیل دی جائے، فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے، اور تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک طلبہ یونین فعال نہیں ہوگی، طلبہ کے مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔ ماضی میں جب یونین فعال تھی، تعلیمی ادارے منظم اور جرائم کی شرح کم تھی۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی شدید کمی ہے، ایک ایک استاد کو کئی مضامین پڑھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم محض کاروبار بن چکی ہے۔رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نوجوانوں کے لیے مثبت سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے اور طلبہ کو پیڈ انٹرن شپ پروگرام فراہم کیا جائے تاکہ وہ تعلیم کے ساتھ عملی تربیت بھی حاصل کر سکیں۔اسلامی جمعیت طلباء کے مطابق، 13 نومبر کو مظفرآباد میں آزاد کشمیر کے تینوں ڈویژنز سے طلبہ جمع ہوں گے اور اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو سڑکیں بند کر کے شدید احتجاج کیا جائے گا۔جمعیت نے طلبہ یونین کے انتخابات کے حوالے سے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر رکھی ہے، جس پر کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے عدلیہ سے اپیل کی کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق جلد فیصلہ صادر کیا جائے تاکہ طلبہ کو نمائندگی کا حق مل سکے۔اسلامی جمعیت طلباء کے 13 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل نکات درج ذیل ہیں فرسٹ ایئر کے نتائج کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔ طلبہ یونین کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔جامعہ کشمیر اور دیگر اداروں میں فیسوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے۔اینٹی ہریسمنٹ کمیٹی تشکیل دی جائے۔ طلبہ کو پیڈ انٹرن شپ پروگرام فراہم کیا جائے۔غیر نصابی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے۔ اساتذہ کی کمی فوری طور پر پوری کی جائے۔طلبہ کے مسائل کے حل کے لیے مستقل مانیٹرنگ بورڈ قائم کیا جائے۔ امتحانی نظام میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔طلبہ کے لیے جدید تحقیقی سہولیات فراہم کی جائیں۔ جامعہ کشمیر کے بند کیمپس فوری طور پر بحال کیے جائیں۔فیسوں کے نظام میں عوام دوست پالیسی وضع کی جائے۔محکمہ تعلیم کی کارکردگی کا سالانہ آڈٹ کیا جائے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر رہنماؤں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو طلبہ کا احتجاج ایک منظم تحریک کی شکل اختیار کر لے گا، جو اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک تعلیم، انصاف اور طلبہ کے حقوق محفوظ نہیں ہو جاتے۔
				


