
قارئین! قدرت کے بھی عجب کرشمے ہیں کہ گوشت خور کو گوشت کھانے کو ملتا ہے اور سبزی کور کو سبزیاں ملتی ہیں۔ پرانے زمانے کی مشہور کہاوت ہے کہ جہاں پانی بوند بوند گرے وہاں سبزہ ضرور اگتا ہے۔ یہ مثالیں ممتاز حسین راٹھور کے سیاسی جانشین فیصل ممتاز راتھور پر کسی حد تک صادق آتی ہیں۔ اگرچہ راٹھور صاحب کی وفات کے بعد مسعود ممتاز راٹھور حویلی سے ممبر قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے تھے لیکن انہوں نے کمال جہاندیدی سے اپنے چھوٹے بھائی کی صلاحیتوں کو جانچا،پرکھا اور کہوٹہ کی سیاسی فیلڈ راجہ فیصل ممتاز راٹھور کے سپرد کر دی۔ فیصل راٹھور نے بھی بھائیوں اور خاندان کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے بہت جلد پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر میں نمایاں حیثیت حاصل کی۔ وہ پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔
سترہ نومبر 2025ء کو ہونے والی تحریک عدم اعتماد میں فیصل ممتاز راٹھور چوہدری انوارالحق جو کہ اسٹیبلیشمنٹ کے چہیتے اور لاڈلے سمجھے جاتے تھے اور انہوں نے 48ووٹ حاصل کر کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔ لیکن کم عمرفیصل راٹھورنے 36ووٹ حاصل کر کہ وزارت عظمیٰ آزادکشمیر کا منصب سنبھالا۔وہ آزاد کشمیر کے کم عمر ترین اور مجموعی طور پر 16وین وزیر اعظم نامزد ہوئے ہیں۔وہ آزاد کشمیر کے بلا مقابلہ وزیر اعظم منتخب ہوئے اور سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے ان سے ان کی وزارت عظمیٰ کا حلف لیا۔صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری علالت کے باعث تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کر سکے۔ فیصل راٹھور وہ خوش قسمت ترین انسان ہیں کے جن کے والد محترم بھی آزاد ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔فیصل راٹھور انتہائی معاملہ فہم،ملنسار اور مثبت سوچ رکھنے والے سیاسی راہنماء ہیں۔
موجودہ صورتحال میں فیصل راٹھور کا وزیر اعظم بننا اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ آمدہ جنرل الیکشن ان کی سربراہی میں ہونے کے توقعات ہیں۔ ابھی چیف الیکشن کمشنر اور سپریم کورٹ کے ججز کا مسئلہ بھی کھٹائی میں پڑا ہوا ہے لیکن توقع کی جاتی ہے کہ فیصل راٹھور اپنے نرم سیاسی اسلوب اور پرجوش گفتار کے باعث ان معاملات کو جلد یکسو کر لیں گے۔ موجودہ صورتحال میں جب کہ چوہدری محمد یٰسین،چوہدری لطیف اکبر اور حاجی سردار یعقوب جیسے بلند قامت شخصیات پیپلز پارٹی کا حصہ تھیں تو فیصل ممتاز کا وزیر اعظم بننا یقیننا ان کی مظبوط لابنگ اور بہترین سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ورنہ بظاہر راجہ فیصل ممتاز راٹھور کے وزیر اعظم بننے کے چانسز نہ ہونے کے برابر تھے۔ ان کی وزارت عظمیٰ اس بات کا ثبوت ہے کہ چئیرمین بلاول بھٹو زرداری،محترم آصف علی زرداری اور عدی فریال تالپور ان پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ایک اور وجہ بھی قابل ذکر ہے کہ چونکہ یہ وزارت عظمٰی کا دورانیہ 7/8ماہ تک محدود ہے اس لئے شائد اگلے الیکشن میں آزاد کشمیرپیپلز پارٹی پاکستان جیتنے کی کوئی ٹھوس حکمت عملی مرتب کر رہی ہو اور مستقبل میں شائد سینئر راہنماؤں کو وزارت عظمیٰ کا منصب عطا کیا جائے۔ لیکن جو بھی ہو راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے جس انداز میں حالیہ ایکشن کمیٹی کے لاک ڈاٗون اور تحریک عدم اعتماد میں اپنے آپ کو منوایا ہے وہ یقیننا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ فیصل ممتاز راٹھور میں واقعی دلوں کے حکمران راجہ ممتاز حسین راٹھور والی سیاسی قابلیت بدرجہ اتم موجود ہے۔
گزشتہ حکومت کے دوران جو عوام کے اندر بے چینی اور عدم برداشت کا عنصر عود کر آیا تھا اس سے فیصل ممتاز راٹھور ختم کرنے کے بہترین ماہر ہیں۔ وہ عموما جب گفتگو بھی کر رہے ہوتے ہیں تو یوں لگتا ہے کہ مخاطب سے معذرت کر رہے ہیں۔ اور ایک بہترین سیاستدان کی پہلی نشانی یہی ہے کہ وہ اپنی گفتگو میں تسلسل اور باقاعدگی رکھے۔ یہ خاصیت فیصل ممتاز راٹھور میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ ان کی اسمبلی کی پہلی تقریر نے ہی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ فیصل ممتاز راٹھور مستقبل میں آزاد ریاست کا نامی گرامی انسان ہو گا۔ان کی گفتگو کا ایک ایک لفظ نپا تلا اور ذو معنی تھا۔ کہیں کسی ایک لمحے کے لئے بھی انہوں نے اپنی پہلی تقریر جو وزیر اعظم بننے کے بعد کی انہوں نے کوئی جھول نہیں دکھایا۔
راجہ ممتاز حسین راٹھور جس پائے کے سیاستدان تھے اگر وہ جذباتی نہ ہوتے تو ریاست میں ان کے مقابلے کا دلیر اور نڈر سیاسی راہنماء آج تک پیدا نہیں ہوا۔راجہ فیصل ممتاز راٹھور میں بھی ممتاز حسین راٹھور کی جذباتیت کہیں کہیں دیکھنے کو ملتی ہے لیکن ان کے اند یہ خاصیت ہے کہ یہ ہر معاملے پر ناپ تول کر رائے زنی کرتے ہیں۔اس لحاظ سے اس بات کی قوی امید کی جا سکتی ہے کہ ریاست کے اندرونی اور بیرونی معاملات کو فیصل ممتاز راتحور اپنی جاندار ٹیم کے ہمراہ بہترین انداز میں حل کریں گے اورمسئلہ کشمیر کو فلیش پوائنٹ بنائیں گے۔راجہ فیصل ممتاز راٹھور نو عمر اور freshذہن کے مالک سیاستدان ہیں اور جس طرح سے انہوں نے اپنے عزائم کا اظہار کیا ہیوہ یقیننا ریاست جموں کشمیر کی بہتری اور تعمیر و ترقی میں کوئی کسر روا نہیں رکھیں گے۔میرا تعلق چونکہ آزاد کشمیر کے تحصیل دحیرکوٹ ضلع باغ سے ہے اس لئے چونکہ راجہ ممتاز حسین راٹھور تایا محترم راجہ محمد آزاد خان سابق کسٹوڈین اور ممبر قانون ساز اسمبلی غربی باغ کے لنگوٹئے یار تھے اس حساب سے بھی میں راجہ فیصل ممتاز راٹھور کا عقیدت مند ہوں۔ اس حساب سے اگر کوئی لفظی اونچ نیچ ہو گئی ہو تو قبل از وقت معذرت۔ لیکن لگتا یوں ہے کہ آزاد کشمیر کا انفرا سٹرکچر،محکمہ ہائے جات اور ادراہ جات راجہ فیصل متاز راٹھور کی وجہ سے بہتری کی جانب گامزن ہوں گے۔آخر میں ایک مرتنہ پھر یاد دہانی کراتا چلوں کہ فیصل ممتاز راٹھور راجہ متاز حسین راٹھور کے سیاسی جانشین ہیں اس لئے اس بات کی قوی امید کی جا سکتی ہے کہ اگر آج سے 20سال پہلے ممتاز حسین راٹھور آزاد کشمیر کو سونے کی چڑیا بنانے کا خواب رکھتے تھے تو ان کے جانشین فیصل ممتاز راتحور یقیننا ریاست کی فلاح و بہوبود کے لئے ہر ممکن جائز اقدامات کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ راجہ فیصل ممتاز راٹھور کو آزاد کشمیر کے جری سیاستدان راجہ ممتاز حسین راٹھور کا صحیح جانشین ہونے کا موقع عطا فرمائے۔آمین۔
راجہ شہزاد معظم
سدائے ماھل۔03009148820




