
گورنمنٹ پائلٹ ہائی سکول گراؤنڈ باغ اس وقت تاریخ کا ایک روشن باب لکھتا نظر آیا جب آزاد کشمیر کے وزیراعظم فیصل ممتاز راٹھور عوام کے عظیم الشان اجتماع سے ہمکلام ہوئے۔ جلسہ گاہ میں عوام کا سمندر، سیاسی قیادت کی بھرپور شرکت اور کارکنان کے والہانہ جذبات اس حقیقت کا اعلان کر رہے تھے کہ ریاست کی سیاست میں ایک نئی لہر اٹھ چکی ہے۔وزیراعظم نے اپنے پُرجوش خطاب میں کہا کہ اہلیان باغ نے ریاست کی سیاست کو زندہ کر دیا ہے۔ ہم چہرہ نہیں، نظام بدلنے آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوامی خدمت ان کی حکومت کا بنیادی مشن ہے اور اس مقصد کے لیے رات دن ایک کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایکشن کمیٹی سے معاہدے پر من و عن عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان سے ہونے والی ملاقات میں بھی عوامی مطالبات پر مکمل موقف پیش کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو کشمیریوں کی مضبوط اور توانا آواز ہیں، اور موجودہ حساس دور میں پاکستان کی عالمی سطح پر عزت و ساکھ میں اضافہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی مضبوط قیادت کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ہمارا رشتہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ہے۔ شکوے بھی ہم اپنے ہی لوگوں سے کرتے ہیں اور پاکستان نے ہمیشہ ہمارے گلے دور کیے۔ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔وزیر اعظم فیصل راٹھور نے عوامی بہبود کے اہم اعلانات سے جلسے کے شرکاء سے اہم اعلانات کرتے ہوئے سرکاری ملازمتوں میں عمر کی حد ایک سال بڑھا کر 41 سال کرنے، باغ کو ’بگ سٹی‘ کا درجہ دینے، باغ ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال بنانے اور باغ میں بوائز یونیورسٹی کیمپس کے قیام کا اعلان کیا۔یہ وہ مطالبات تھے جو عوام طویل عرصے سے دہرا رہے تھے اور آج ان کا باضابطہ اعلان ہونے سے باغ کے عوام میں نئی امید کی لہر دوڑ گئی ہے۔جلسہ گاہ میں سابق صدر و وزیراعظم سردار محمد یعقوب خان، سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس، سابق وزیر سردار قمرالزمان،موسٹ سینئر وزیر میاں وحید، وزراء ضیا القمر، ملک ظفر، نبیلہ ایوب، ممبر اسمبلی پروفیسر تقدیس گیلانی، مشیر حکومت احمد صغیرسمیت سینکڑوں کارکنان، بلدیاتی نمائندگان، سماجی رہنماؤں اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔باغ کی فضا میں سیاسی جوش اور عوامی اعتماد کی جو گونج تھی، اس نے پورے جلسے کو ایک تاریخی حیثیت دے دی۔ لوگ کھڑے ہو کر تالیاں اور نعرے لگا رہے تھے، اور ہر آن یہ تاثر گہرا ہوتا جا رہا تھا کہ ریاست کے سیاسی افق پر پیپلز پارٹی ایک بار پھر مرکزِ نگاہ بن چکی ہے۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت نے مختصر عرصے میں ایسے اقدامات کیے ہیں جنہیں برسوں سے عوام دیکھنا چاہتے تھے۔انہوں نے کہاعام آدمی کے مسائل کے حل میں اگر نقصان بھی ہونا پڑے تو اسے اعزاز سمجھتا ہوں۔ عام آدمی کے لیے جیل بھی جانا پڑے تو فخر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ حکومت میں آتے ہی چھوٹے ملازمین کو مستقل کیا گیا، ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دی گئی، اے جے کے بینک کو شیڈول بینک بنانے کی منظوری دی گئی، ہیلتھ کارڈ دوبارہ جاری کیا گیا اور ورثے میں ملنے والے متعدد مسائل حل کرنے کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ریاست میں عوامی ریلیف سستی بجلی اور آٹا ملنا عوام کا حق تھا جو ان کو ملا ہم ہر فورم پر اس کی حمایت کرتے تھے،
وزیراعظم نے کہا کہ عوام اور سیاستدانوں کے درمیان جو دوری تھی وہ ختم ہو چکی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں آج ہر شہری کو سستی بجلی اور سستا آٹا میسر ہے، جو کہ موجودہ حکومت کی عوام دوست پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے واضح ہدایات دیں کہ عوامی مسائل کے حل میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہ کی جائے، اور یہی وجہ ہے کہ ہر فیصلہ فوری اور عوامی مفاد میں کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم نے اپنے پورے خطاب میں بارہا کارکنان اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کا تاریخی اجتماع اس بات کی گواہی ہے کہ عوام کا اعتماد پیپلز پارٹی پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم وقت ملنے کے باوجود والد کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، اور وزیراعظم آفس سمیت تمام وزراء کے دروازے عوام کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔جہاں بھی ان کے قلم کا اختیار ہوا، وہاں ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر فیصلے کیے گئے۔یہ جلسہ صرف ایک سیاسی اجتماع نہیں تھایہ ایک عوامی اعلان تھا کہ ریاست میں تبدیلی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے،یہ ایک سیاسی بیداری تھی جس نے آنے والے وقت کی سمت متعین کر دی ہے،اور یہ ایک واضح پیغام تھا کہ عوامی طاقت اور عوامی فیصلہ ہی اصل قوت ہے۔باغ کا یہ جلسہ واقعی ریاست کی سیاسی تاریخ کا ایک گہرے نقوش چھوڑ جانے والا دن بن گیاانہوں نے وزیر حکومت سردار ضیاء القمر کا شرقی اور وسطی باغ میں محنت اور عوام کا پیپلز پارٹی کے نظریات کو تسلیم کرنا ہے،آج کا جلسہ سردار قمرالزمان کے ان تاریخی کارناموں کا بھی ایوارڈ دنیا ہے باغ کے عوام قمرالزمان کو اپنا قائد تسلیم کرتے ہیں باغ کے عوام نے جس تاریخی انداز میں استقبال کیا میں اس کو ساری زندگی بھول نہیں سکوں گا۔



