ہٹیاں بالا، اوباش آوارہ گردنوجوان بے لگا، بچیوں کی عزتیں غیر محفوظ

ہٹیاں بالا(بیورو رپورٹ) کونا درکل کی رہائشی بیوہ خاتون راحیلہ بیگم نے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گاؤں میں اوباش اور آوارہ گرد نوجوانوں کے باعث خواتین اور بچیوں کی عزتیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں۔ میرے دو بیٹے وزیرستان میں پاک فوج کے جوان ہیں جو ملکی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں، مگر افسوس کہ یہاں ان کی بہن اور بیوی کی عزتیں محفوظ نہیں۔ راجہ رمیز ولد عبدالقیوم، انس ولد افضل مغل، اور مظہر ولد محمود نے رات کی تاریکی میں ہمارے گھر پر دھاوا بولا، کھڑکی توڑ کر آوازیں کسنا شروع کیں اور گھرمیں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس وقت گھر میں میری بیٹی اور بہو موجود تھیں، میں نے خوف کے عالم میں اپنے بیٹے کو فون کیا۔ میری بیٹی انٹرمیڈیٹ کی طالبہ ہے مگر ان اوباش لڑکوں کے مسلسل ہراسانی کے باعث مجھے مجبورا? اسے کالج سے ہٹانا پڑا۔ ان لوگوں کی شرمناک حرکات کے باعث گاؤں کی دیگر بچیوں نے بھی خوف کے مارے سکولوں میں جانا چھوڑ دیا ہے۔ راحیلہ بیگم نے مزید بتایا کہ جب ان افراد کو وقوعہ کی رات مقامی لوگوں نے پکڑا تو ان کے والدین کو بلایا گیا جنہوں نے ندامت کے اظہار کے طور پر اپنے بیٹوں کو مارا اور جوتوں کے ہار ڈالے، راجہ خیام نے واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پھیلائی بیوہ خاتون راحیلہ بیگم نے کہا کہ راجہ قیوم اور اس کے اہل خانہ کے نامناسب رویے اور غیر اخلاقی کردار کی وجہ سے گاؤں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، لوگوں کی عزتیں غیر محفوظ ہیں۔ مقامی لوگوں نے اس معاملے پر جرگہ بلایا مگر بااثر ملزمان نے دباؤ ڈال کر معاملے کو دبا دیا۔ فضل الرحمان ساکنہ گوجر بانڈی نے کہا کہ ہم نے اپنی بچیوں کی بہترین تربیت کی ہے، ہمیشہ انہیں عزت و وقار سے جینے کی تلقین کی، مگر ان آوارہ لڑکوں نے نہ صرف ہماری عزتوں پر حملہ کیا بلکہ گاؤں کی فضا کو بھی خوف زدہ بنا دیا۔راحیلہ بیگم اور اس کے بھائی فضل الرحمان نے کہا کہ ان کے خلاف کی جانے والی کاروائی دراصل اپنی عزت و وقار کے تحفظ کے لیے اُٹھایا گیا ایک دفاعی قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب گھر کی چادر اور چار دیواری پامال کی جائے، بیٹیوں اور بہوؤں کی عزتوں پر حملہ ہو تو خاموش رہنا ممکن نہیں رہتا۔ ہمارا ردعمل اپنے گھروں کی حرمت بچانے کے لیے تھا، نہ کہ کسی دشمنی یا انتقام کے لیے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں، ماضی میں بھی انہی خاندانوں کے بزرگوں نے ”کوگی” نامی خاتون کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا تھا، اس کے کپڑوں میں بلی ڈال کر ذلیل کیا گیا، جس پر وہ لوگ چالیس دن جیل میں رہے۔ ایسے کردار کے حامل افراد سے آج بھی علاقے کی خواتین خوفزدہ ہیں۔متاثرہ خاتون نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، جی او سی مری، کمانڈر ون اے کے برگیڈ، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور چیف جسٹس آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس افسوسناک واقعے کی غیر جانبدار جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور متاثرہ خاندانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔



