موت کے کنویں میں تبدیل لوہار گلی سلائیڈ مستقل حل کی منتظر

مظفرآباد(رپورٹ،سردار ابوبکر صدیق) موت کے کنوایں میں تبدیل لوہارگلی سلائیڈ مستقل حل کی منتظر، ادارے پانی کے چھڑکاو سے حل نکالنے کی حماقت میں مصروف، رہتی کسر انتظامیہ نے محکمہ شاہرات کو ایک طرف رکھتے ہوئے شہر میں پانی سپلائی کرنے والے محکمہ پبلک ہیلتھ کے ذمے اس شاہراہ پر پانی چھڑکاو کے نوٹیفکیشن نے نکال چھوڑی ہے، جس کے جواب میں محکمہ پبلک ہیلتھ نے ضلعی انتظامیہ سے شہر میں پانی کی سپلائی کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے سلائیڈ پر پانی چھڑکاو جیسے مذاق کی نفی کر ڈالی ہے تاہم زمینی حقائق اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کئی حکومتیں ائیں اسور گئیں مگر خیبر پختون خواہ سے ریاستی دارلحکومت کو ملانے والی اس مرکزی شاہراہ پر موجود لوہار گلی سلائیڈ سے مسافر آج بھی کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گزرتے نظر آتے ہین مگر اس سلائیڈ کا کوئی مستقل حل نہ نکل سکا ہے، کیا موجودہ حکومت یا ایکشن کمیٹی وفاقی حکومت سے اس سلائیڈ کا مستقل نکلوا پائے گی یا نہیں یہ تو وقت بتائے گا مگر مسافر حضرات اس شاہراہ پر سفر کرنے میں شدید ازیت کا شکار ہیں خبر رہے کے صرف پانی کے چھڑکاؤ سے نہ تو زمین مضبوط ہوتی ہے اور نہ ہی کسی بڑے حادثے کے امکانات ختم ہوتے ہیں۔ اس عارضی اقدام کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے کیونکہ جب ٹینکر پانی چھڑکتا ہے تو سڑک بند کر دی جاتی ہے، جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ترقی کے اس دور میں بھی لوگ اپنی جان خطرے میں ڈال کر اس شاہراہ سے سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ عوامی حلقوں نے نو منتخب وزیراعظم سمیت چیف سیکرٹری آزادکشمیر و دیگر متعلقہ محکمہ جات سے مطالبہ کیا ہے کہ محض پانی کے چھڑکاؤ پر اکتفا کرنے کے بجائے فوری طور پر سلائیڈ کا ملبہ صاف کیا جائے، پہاڑ کو محفوظ بنایا جائے اور مستقل بنیادوں پر مسئلے کا حل نکالا جائے تاکہ کسی ممکنہ سانحے سے بچا جا سکے۔




