مسلم لیگ ن پائیدار ترقی خوشحالی کیلٗے قابل عمل منصوبہ رکھتی ہے‘راجہ فاروق حیدر

مظفرآباد(خبرنگا خصوصی)سابق وزیراعظم آزادکشمیر و پارلیمانی لیڈر مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے آئین میں چالیس سال بعد تیرویں ترمیم کرکہ اختیارات کشمیر کونسل سے واپس آزادکشمیر کو دینے 26 سال بعد نئے مالیاتی معاہدے کے تحت محصولات کے حصے میں اضافہ اور معاشی خودکفالت کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ این ٹی ایس کا نظام متعارف کروانے کا کریڈٹ مسلم لیگ ن کی 2016 سے 2021 تک کی حکومت کو جاتا ہے ترقیاتی بجٹ دوگنا کرنا ہو یا پندرہ سالوں بعد بعد اے سی اے ایس پی اور سیکشن آفیسرز کی میرٹ پر تقرریاں انتظامی اصلاحات ہوں یا ادارہ جاتی امور ن لیگ نے کارکردگی دکھائی جس کا اعتراف اقوام متحدہ کے ادارے نے بھی کیا کہ وہ سب سے بہتر حکومت تھی انشائاللہ اسی کارکردگی کی بنیاد پر اپنا منشور لیکر جائیں گے ہم پائیدار ترقی خوشحالی کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ رکھتے ہیں آزادکشمیر کے دس ہسپتالوں میں فری ایمرجنسی سروسز نرسز کی تعداد دوگنا کرنے سمیت مسلم لیگ ن کی کارکردگی کا مقابلہ کسی بھی پانچ سالہ دور سے کرکہ دیکھ لیں ہماری کارکردگی سب پر بھاری ہے ختم نبوت کے لیے آئین میں ترمیم کی ہمارے پانچ سالہ دور میں سب سے زیادہ قانون سازی ہوئی اورکسی بھی پانچ سالہ دور میں قانون ساز اسمبلی کا اجلاس سب سے زیادہ عرصہ جاری رہا آزادکشمیر میں ہونے والی ترقی میں قائد مسلم لیگ ن محمد نوازشریف کی بھرپور حمایت اور سرپرستی رہی اپنی رہائش گاہ پر جماعتی کارکنان سے گفتگو کرتے ہوے راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ 2021 کے بعد جو نظام لایا گیا اس نے ہمارے دور کے اقدامات کو روک دیا تین سال کوئی این ٹی ایس نہیں ہوا پبلک سروس کمیشن بھی قابل ذکر کام نا کرسکا انتظامی امور میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے معاشرے میں بے چینی بڑھی جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے اب گورننس کو بہتر بناے بغیر کام نہیں چل سکتا ہم نے ترقیاتی امور پر بھی پالسی طے کی تھی کہ عوامی ضروریات کے مطابق ترقیاتی بجٹ خرچ کرینگے 25 سالوں بعد مرکزی شاہرات کی ازسر نو تعمیر کی اس سے پہلے تمام فنڈز ایم ایل ایز اور سیاسی ضرورت کے تحت جاتے تھے ہمارے بعد جو نظام لایا گیا اس میں پھر تمام بجٹ سیاسی بنیادوں پر چلا گیا یہ وہ اقدامات تھے جس پر عوام نے ردعمل دیا جب آپ گورننس کو بہتر کرینگے اس میں انصاف کرینگے اور حکومتی وسائل کو بغیر سیاسی تفریق کے عوامی ضروریات کے لیے مختص کرینگے تو پھر معاشرے میں توازن پیدا ہوتا ہے ہم انشائاللہ دوبارہ سفر وہیں سے شروع کرینگے جہاں سے 2021 میں ختم ہوا تھا




