کالمزمظفرآباد

کھلا خط بنام وزیراعظم آزاد کشمیر!

اسلام و علیکم!
حکومت نے ملازمین/پنشنرز کی اپیلوں پر انتظامی دادرسی کے لئے1991″ ؁ء "AJK (Civil servents) Appeal Rules, نافذ کر رکھے ہیں جنکے رول نمبر5 کے تحت متدائرہ Appeals/Reviews/Representations/Revisions جو بھی ہو کے حوالے سے متعلقہ فریقین سے اندر 30 ایام تبصرہ/(Comments) طلب کیئے جاتے ہیں اور اگر اندر معیاد تبصرہ موصول نہ ہو تو Ex-party فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ اگرچہ سماعت/فیصلہ کے لیے ان رولز میں کوئی معیاد مقرر نہ ہے مگر انصاف کے تقاضوں اور رولز کی سپرٹ کے مطابق مزید 30 ایام کے اندر فیصلہ جات ہو جانے چاہیں۔ رولز آف بزنس 1985؁ء (ترمیمی 2021؁ء) کے تحت بھی کسی سرکاری میز پر 3 تا 5 دن سے زیادہ کوئی فائل زیر التواء نہیں رہنی چاہیے۔ عدالتی پروسینڈنگز کو ملحوظ رکھتے ہوئے تبصرہ (comments) کی نقول بھی اپیلانٹ کو فراہم کی جانی چاہیں جو عموماً خفیہ رکھ کر ہی فیصلہ جات کیے جانے کا رواج ہے یہ طریقہ کار انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہ ہے۔
وزیراعظم سیکرٹریٹ میں شعبہ اپیپلز وزیراعظم (وقت) مجاہد اوّل سردار محمد عبدالقیوم خان کی ہدایت و رہنمائی میں راقم نے ہی پہلی مرتبہ سال 1992-93ء؁ میں قائم کیا تھا۔ وزیراعظم (وقت) نے اپنی مصروفیات کے پیش نظر فیصلہ جات میں تاخیر سے بچنے کیلئے وفاقی حکومت کے ایک سابق سیکرٹری مسٹر محمد یوسف خان کو ایڈوائز (برتبہ وزیر) تقرر کرکے Appellate Authority کے طور پر Designate اور بعدازاں سال 1996ء؁ کے ایک نوٹیفکیشن کے تحت گریڈ 18 تک کے اپیلانٹ کی سماعت کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری (اپیلز) کو آفیسر سماعت کنندہ مقرر کر رکھا تھا جبکہ حکومت چونکہ عبوری آئین کے آرٹیکل 12 کے تحت وزیراعظم اور وزراء اکرام پر مشتمل ہوتی ہے اسطرح وزراء کے ذریعے ایسے امور کی انجام دہی کی آئینی پرویژن بھی موجود ہے۔
آپ کے علم میں لایا جاتا ہے کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کا "شعبہ اپیلز” نامعلوم وجوہات کی بناء پر گزشتہ دو تین سالوں سے غیر فعال ہے اور اپیلز کی ڈسپوزل تعطل و التوا کا شکار ہے۔ اپیلز در حقیقت متعلقہ محکموں کی بیڈ گورنس کا نتیجہ ہی ہوتی ہیں اور فیصلوں میں تاخیر مزید بدآعمالیوں کی ترغیب کا باعث بنتی ہے جسکے احتساب کا کوئی رواج نہیں ہے۔ بادی النظر میں فیصلوں میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پرنسپل سیکرٹری صاحب کے پاس سیکرٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ ورکس (شاہرات) کا چارج بھی ہے اس طویل تعطل/التواء کے باعث اضطراب کا بڑھنا فطری امر ہے۔ چنانچہ مناسب ہو گا کہ خود یا ووتین وزراء کرام کی کمیٹی کے ذریعے زیر التواء اپیلز پر فیصلہ جات کا اہتمام فرمایا جائے جس سے انصاف کے تقاضے پورے ہونے کے علاوہ حکومت کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا۔ 14-10-2025

والسلام

(سردار محمد سلیم چغتائی)
سابق سینئر ممبر (سیکرٹری) حال مرکزی صدر ای ای سی آزاد کشمیر
رابطہ نمبر 0333-5682663/432025

Related Articles

Back to top button