پولیس اہلکاران کا باپ بیٹے پر تشدد‘متاثرہ افراد پریس کلب پہنچ گئے

ہٹیاں بالا (بیورورپورٹ)چوری میں ملوث ہونے کا مبینہ الزام،کرائم بیٹ چکوٹھی پولیس کے انچارج اور دیگر اہلکاروں کا غریب شخص اور اس کے بیٹے فیضان پر وحشیانہ تشدد،ظلم کا شکار شخص اپنے بیٹے کے ہمراہ انصاف کے لیے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا پہنچ گیا،وزیر اعظم،چیف سیکرٹری اور آئی جی آزاد کشمیر سے نوٹس لینے اور انصاف فراہمی کا مطالبہ کردیا۔پریس کانفرنس میں اپنے بیٹے فیضان کے ہمراہ اظہار خیال کرتے ہوئے چکوٹھی کے نواحی گاؤں پاہل کے رہائشی سلیم ولد محمد حسین نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے بے بنیاد چوری کے الزام میں نہ صرف مقامی جرگے داروں نے ہراساں کیا بلکہ کرائم بیٹ پولیس چکوٹھی میں بھی وحشانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا،سلیم کے مطابق چند روز قبل نثار ولد حبیب اللہ کے گھر سے 12 سے 14 لاکھ روپے نقدی مبینہ طور پر چوری ہوئے،چوری کا سراغ لگانے کے لیے نثار نے جاسوس کتوں کی مدد حاصل کی، جنہیں مبینہ طور پر میرے گھر کے قریب سے کوئی چیز سونگھائی گئی اور پھر وہ کتے میرے گھر میں داخل ہو گئے،اس کے بعد گاؤں پاہل کے بااثر جرگہ داروں مولوی محمد حسین،انور حسین،عابد شاہ،چوہدری اختراور دیگر نے مقامی سطح پر جرگہ بلایا،بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے مجھے چوری کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے 14 لاکھ روپے کی ادائیگی کا پابند کیا، جرگے کے فیصلے کے بعد مجھے اور میرے بیٹے کو کرائم بیٹ چکوٹھی کے حوالے کیا گیا جہاں چوکی انچارج راجہ اختر اور دیگر پولیس اہلکاروں نے ہم پر شدید تشدد کیا،دوران تشدد نازک اعضاء کے ساتھ اینٹیں باندھ کر لٹکائی گئیں،جس سے میری حالت تشویشناک ہو گئی،میرے لیے چوکی میں چائے لانے پر چوکی انچارج نے میری بیوی کو دھکے دیے،گالیاں نکالیں،ایسے الفاظ میری بیوی کو کہے گئے جو میں میڈیا پر بیان نہیں کر سکتا ہوں،قبل ازیں بھی مجھ پر چوری کا الزام لگا کر بااثر افراد نے مجھ سے زمین چھینی،اب مزید زمین چھننا چاہتے ہیں،متاثرہ شخص نے الزام لگایا کہ بے گناہ ہونے کے باوجود مجھ پر ظلم و زیادتی کی تمام حدیں عبور کی گئیں،چکوٹھی چوکی میں وحشیانہ تشدد کے بعد مجھ سے خالی کاغذ پر دستخط کرواتے ہوئے مجھے کہا گیا کہ ایک ماہ کے اندر چودہ لاکھ روپے ادا کرو بصورت دیگر مزید سنگین نتائج کے لیے تیار رہنا،اب پولیس اور جرگہ داروں نے خالی کاغذ پر کیا تحریر کیا؟ اس کے بارہ میں کوئی علم نہیں ہے،پولیس سے آزاد ہونے کے بعد اپنی فریاد لیکر ڈی ایس پی ہٹیاں بالا عبدالخالق کے پاس انصاف کی تلاش کے لیے گیا تو انھوں نے تشدد کے نشان دیکھنے کے بعد کہا کہ یہ تشدد کوئی بڑا تشدد نہیں،نہ ہی اس کا کوئی مسئلہ ہے،اتنا تو پولیس تشدد کرتی رہتی ہے،تم کسی کے پاس پولیس کے خلاف نہ جانا،اگر چلے بھی گئے تو پھر بھی کوئی نہیں ہو گا،میرا وزیرِاعظم،چیف سیکرٹری،آئی جی پولیس آزاد کشمیر سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں،بااثر جرگہ داروں کے ساتھ ساتھ انچارج کرائم بیٹ پولیس چکوٹھی،دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ انصاف کا بول بالا اور آئندہ اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام ممکن ہو پائے۔




