تنخواہ نہیں لیتا،اسمبلی توڑدونگانہ استعفیٰ دوں گا،چوہدری انوارالحق
اسلام آباد(صباح نیوز) وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے واضح کیا ہے کہ وہ مستعفی ہوں گئے اور نہ ہی اسمبلی توڑیں گے اگر آزاد کشمیر اسمبلی کے27 ممبران میرے خلاف اکٹھے بیٹھ کر چائے ہی پی لیں میں خود ہی گھر چلا جاں گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوامی مطالبات پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے نیوز پورٹیل وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کی ہر جائز بات ماننے کے لیے تیار ہیں لیکن اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ جتھوں کے زور پر اپنی بات منوا لے گا تو یہ ممکن نہیں۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا اگر بھارتی سائفر سے کوئی تعلق نہیں تو پھر ان کے پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھ رہے ہیں۔چوہدری انوارالحق نے کہا کہ میں کسی بھی صورت اسمبلی نہیں توڑوں گا البتہ اگر آزاد کشمیر اسمبلی کے ممبران چاہتے ہیں کہ مجھے کرسی پر نہیں ہونا چاہیے تو ان میں سے 27 اکٹھے بیٹھ کر محض چائے ہی پی لیں میں خود ہی گھر چلا جاں گا۔چوہدری انوارالحق نے کہا کہ ایک سابق وزیراعظم نے مراعات سے دستبردار ہونے کی پیشکش ہے تو میں یہ سمجھتا ہوں انہیں پیشکش کرنے کی بجائے سرکاری گاڑی واپس جمع کر دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو 3 روپے یونٹ بجلی اور 2 ہزار روپے من آٹا دستیاب ہے لیکن اس کا کریڈٹ جو عوامی ایکشن کمیٹی لے رہی ہے جو درست نہیں کیوں کہ اس کے لیے میں پہلے ہی حکومت پاکستان سے بات کر چکا تھا۔چوہدری انوارالحق نے کہا کہ ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر اسمبلی میں کشمیری مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد اگر آزاد کشمیر حکومت ایسا کوئی اقدام کرتی ہے تو یہ تحریک آزادی کشمیر پر کاری ضرب ہوگی۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد بھارت بین الاقوامی سطح پر ہزیمت کا شکار ہے اور اب تو وہ کھیل کے میدان میں بھی ہاتھ ملانے سے انکاری ہے اب اس ماحول میں ہمیں ایسے اقدامات کرنے چاہییں جن سے مملکت پاکستان کا امیج مزید بہتر ہو۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اسمبلی کا رکن اور وزیر نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں سب سے کم تنخواہ اور مراعات لیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے عدلیہ کی مراعات کے حوالے سے جو بات کی جاتی ہے میں انہیں کسی نوٹیفکیشن کے ذریعے ختم نہیں کر سکتا کیوں کہ آزاد کشمیر کا عبوری آئین یہ کہتا ہے کہ آزاد کشمیر کی عدلیہ کو پاکستان کی عدلیہ کے برابر مراعات حاصل ہوں گی۔وزیراعظم نے کہاکہ آزاد کشمیر میں بجلی 3 روپے یونٹ ہونے کے بعد لوگوں نے گیس کا استعمال ختم کردیا ہے اور بجلی کے چولہے لے لیے ہیں جبکہ دوسری جانب ٹرانسمیشن لائن پر دبا بڑھا اور ٹرانسفارمر جلنا شروع ہوگئے جس کے باعث ہمیں مزید اقدامات کرنا پڑے۔وزیراعظم نے کہاکہ آزاد کشمیر میں تعلیم 90 فیصد فری ہے جس کے علاوہ ہیلتھ کارڈ کے لیے ہم نے بجٹ میں رقم مختص کردی ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں صحت کی سہولیات مفت میسر ہوں گی۔ایک سوال کے جواب میں چوہدری انوارالحق نے کہا کہ ایکشن کمیٹی عوام کی نمائندہ نہیں اور ان لوگوں کو اگر عوام کا نمائندہ ہونے کا شوق ہے تو آئیں الیکشن میں بحیثیت سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہوں اور انتخابات میں حصہ لیں۔انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر اسمبلی میں مشترکہ قرارداد پاس کرکے یہ پیغام دے دیا ہے کہ ریاست کا نظام یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ میں تنخواہ اور پینشن نہیں لیتا جبکہ حکومت میں آنے کے بعد کفایت شعاری شروع کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے کسی گھر کو سرکاری درجہ حاصل نہیں جبکہ میں نے اپنے ساتھ پریس سیکریٹری تک نہیں رکھا۔ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری انوارالحق نے کہا کہ میں کسی بھی صورت اسمبلی نہیں توڑوں گا۔ البتہ اگر آزاد کشمیر اسمبلی کے ممبران چاہتے ہیں کہ مجھے کرسی پر نہیں ہونا چاہیے تو 27 لوگ (ارکان اسمبلی) اکٹھے بیٹھ کر چائے پئیں میں خود ہی گھر چلا جاں گا۔چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ایک سابق وزیراعظم نے مراعات سے دستبردار ہونے کی پیشکش ہے تو میں یہ سمجھتا ہوں انہیں پیشکش کرنے کے بجائے سرکاری گاڑی واپس جمع کر دینی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہوا ہے۔ اس وقت ایکشن کمیٹی کے لوگوں کو اس پر بات کرنی چاہیے لیکن وہ اس طرف نہیں آتے۔انہوں نے مزید کہاکہ ایکشن کمیٹی کے دوستوں نے کہاکہ ان کو ریاست پاکستان اور افواج پاکستان سے کوئی مسئلہ نہیں تو اب تھوڑا آگے بڑھ کر یہ بھی کہہ دیں کہ پاکستان سے آنے والی فورسز بیرونی فورسز نہیں ہیں۔چوہدری انوارالحق نے کہاکہ میں نے آزاد کشمیر کے خزانے کی اس طرح حفاظت کی جس طرح والدین اپنے بچوں کی نہیں کرتے۔ فضول خرچی اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ اپنی ذات سے شروع کیا۔انہوں نے اپنی حکومت کی کامیابیاں گنواتے ہوئے کہاکہ میرے دور میں آزاد کشمیر بھر میں 3300 کلومیٹر سڑکیں دی گئیں۔ اس کے علاوہ ہیلتھ پیکج اور تعلیمی پیکج بڑی کامیابیاں ہیں۔چوہدری انورالحق نے کہاکہ تعلیمی پیکج کا پہلا مرحلہ مکمل کرتے ہوئے اساتذہ کو اپ گریڈ کردیا ہے جبکہ اگلے مرحلے میں ہم نئے ادارے بنانے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جہاں جہاں ریفارمز ہو سکتی تھیں وہ ہم نے کی ہیں، ہم نے ان لینڈ ریونیو سے ریاست کے وسائل میں 34 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔چوہدری انوارالحق نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے سستے آٹے اور بجلی کے لیے ایک بار گرانٹ دی تھی اور اس کے بعد سے عوام کو یہ سہولیات ہم اپنے وسائل سے ہی فراہم کررہے ہیں۔