
پشاور (بیورو رپورٹ) نو منتخب وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیرصدارت پہلا باضابطہ اجلاس پیر کے روز وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ پر پیشرفت، امن و امان کی صورتحال اور انسداد بدعنوانی اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور پولیس کے دیگر اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی تمام ڈویڑنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلی کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوو ¿ں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گڈ گورننس روڈ میپ کا مقصد پبلک سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانا ہے، یہ روڈ میپ پی ٹی آئی کے وڑن اور منشور کے عین مطابق تیار کیا گیا ہے جو تین وسیع شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرتا ہے۔ ان شعبوں میں پبلک سروس ڈیلیوری، امن و امان اور معیشت شامل ہیں، روڈ میپ پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام محکموں کے لئے الگ الگ ایکشن پلان تیار کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلی کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال، دہشتگردی کے واقعات اور عوامل، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی کے اقدامات، پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد، آئیندہ کے لائحہ عمل، پولیس کو مستحکم بنانے کے لئے اقدامات اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوے زیر اعلی سہیل آفریدی نے کہا کہ8 فروری 2024 کو خیبر پختونخوا میں بھی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی لیکن میں صوبے کی بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں پریشر کے باوجود صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کیا، صوبے کی بیوروکریسی نے صوبے کی مخصوص روایات اور اقدار کا خیال رکھا،امید ہے وہ آئندہ بھی صوبے کے روایات کو برقرار رکھیں گے۔ وزیر اعلی کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے پریشر برداشت نہیں کئے اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا، جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی، چیف سیکرٹری کو ہدایت کرتا ہوں ایسے تمام لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کاروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور عمران خان پارٹی کے تا حیات چئیرمین ہیں جس بھی پارٹی کی حکومت ہو اس کے ایجنڈے پر عملدرآمد سرکاری مشینری کا کام ہے، کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہماری پارٹی کا سب سے اہم ایجنڈا ہے،کسی کو بھی کسی بھی قسم کے کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی، جو کرپشن کرے گا اس کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ سرکاری ملازم اور ہم سب عوام کے خادم ہیں، ہم اپنے عہدوں پر عوام کی خدمت کے لئے بیٹھے ہیں، اگر کسی سرکاری ملازم سے عوام مطمئن نہیں ہونگے تو وہ اپنے عہدے پر نہیں رہے گا، میں روایتی انداز میں کام کرنے کے لئے نہیں آیا، روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، ہم نے ایسے کام کرنے ہیں جسے عوام کو احساس ہو کہ انہوں نے صحیح تبدیلی کے لئے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلی نے ضم اضلاع کے لئے ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے انہیں نے کہا کہ تمام ضم اضلاع میں ان اداروں کے کیمپیسز قائم کئے جائیں گے۔ وزیر اعلی نےتمام ضم اضلاع میں تحصیل کی سطح پر پلے گراونڈز کی تعمیر، ضم اضلاع کے لئے سیف سٹی پراجیکٹ، شہید ارشد شریف کے نام سے یونیورسٹی آف انوسیٹیگیٹیو اینڈ ماڈرن جرنلزم جبکہ پشاور شہر کی بحالی و ترقی کے لئے ریوایویل پلان کا بھی اعلان کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ضروری اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ای پیڈ سسٹم کو صوبائی حکومت کے ای ٹینڈرنگ سسٹم سے ہم آہنگ کرنے، رٹہ سسٹم کے خاتمے کے لئے کانسیپچوئل ایگزامینشن سسٹم رائج کرنے پر کام کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سرکاری ملازمین کی پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لئے دو سالہ پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لئے سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفر سمیت تمام سرکاری امور میں ٹرانسپرنسی اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ پارٹی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لئے سخت فیصلے لوں گا، ان پر عملدرآمد کرنا ہوگا، صوبے میں 3MPO کے تحت کسی بھی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے اور تنقید برائے اصلاح ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے، سیاسی ایف آئی آر میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا، یہ ایف آئی ارز سیاسی انتقام کے لئے درج کئے گئے ہیں، خیبر پختونخوا کا اپنا ایک مخصوص سیاسی کلچر ہے ہم اسے خراب نہیں ہونے دیں گے۔ امن و امان کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست قرار دیتے ہوئے انہوں کہا کہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،پولیس کو فنڈز کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا، تمام درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے، پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی پولیس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں، پولیس شہداءکے درجات کی بلندی اور ان کے اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں، پولیس نے کئی دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے، وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی، وفاق کو ہماری قربانیوں کا احساس کرکے ہمیں ہمارے فنڈز بروقت جاری کرنے چاہئے، ہمیں ہمارے فنڈز ملیں گے تو ہم پولیس کو مضبوط کر سکیں گے اور دہشتگردی کا مقابلہ کر سکیں گے۔ وزیر اعلی نے واضح ہدایات دیں کہ پولیس کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی، کسی بھی طالب علم پر ایف آئی آر درج نہ کی جائے، ذاتی انتقام کے لئے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے، کے پی پولیس کا حال کسی صورت پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیئے، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کسی صورت نہیں ہونا چاہئے، پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، لیکن پولیس کے خلاف عوامی شکایات بھی نہیں آنی چاہیے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کے ہاوسنگ سوسائٹیز میں پولیس اور میڈیا کے لئے الگ انکلیوز ہونے چاہیے۔ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کے لئے جو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی ہے وہ ناقص اور پرانے ہیں، یہ کے پی پولیس کی تضحیک ہے اس لئے ان گاڑیوں کو واپس کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ صوبے کے سابقہ وزرائے اعلی سے لی گئی سکیورٹی انہیں واپس کی جائے تاکہ ان کا تحفظ اور تکریم یقینی ہو۔