
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے 2018 میں دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کر دیا تھا لیکن بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں دہشگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔
بلوچستان ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا بلوچ رہنماؤں نے رضاکارانہ طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا، بلوچستان کی تاریخ، ثقافت اور روایات اسے منفرد بناتی ہیں، اللہ نے بلوچستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے، لیکن افسوس کہ بلوچستان کی دولت اب بھی زمین کے اندر دفن ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کرنا خود احتسابی کا لمحہ ہے، بلوچ عوام ہمیشہ کشادہ دل اور مہمان نواز رہے ہیں، بلوچستان میں مختلف برادریوں کے درمیان دیر پا ہم آہنگی قائم رہی، صوبے کی جغرافیائی ساخت ترقی کے سفر میں چیلنج بن گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دور دراز آبادیوں تک بجلی اور سڑکوں کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے، مضبوط سڑکوں کے نیٹ ورک کے بغیر تعلیم و صنعت کی ترقی ممکن نہیں، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا وفاق کی روح باہمی قربانی اور بھائی چارے میں پوشیدہ ہے، صوبوں کے درمیان اتفاق رائے پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے، ہم سب کو مل کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ہم پہلے پاکستانی اور بعد میں صوبوں کے مکین ہیں۔
ان کا کہنا تھا 2018 میں دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے، سکیورٹی ادارے ہر روز امن کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ہمارے بھائی ہیں، انہیں ترقی میں برابر شریک ہونا ہوگا، وہ کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر بے امنی پیدا ہوئی، اتحاد ، محبت اور عزم سے بلوچستان سے پشاور تک ترقی ممکن ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کراچی تا چمن شاہراہ پر روز حادثات میں جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، 350 ارب روپے کی لاگت سے شاہراہ کو دو رویہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ خونی روڈ کو امن کی سڑک میں تبدیل کردیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبے ایک خاندان کی مانند ہیں، امن، اتحاد اور بھائی چارہ ہی ترقی کی ضمانت ہے، ان شاء اللہ پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا۔




