
اوگی(نامہ نگار)تھانہ اوگی کے گا¶ں سیری گوریا میں ہفتہ کی رات راہزنوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے علی زمان کا واقعہ پورے علاقے کے لیے افسوس اور دکھ کا باعث بن گیا۔ علی زمان کا جواں سال بیٹا نثار محض چند روز قبل 14 اکتوبر کو انتقال کر گیا تھا۔ باپ اپنے بیٹے کے ایصالِ ثواب کے لیے خیرات کرنے اسلام آباد میں نجی سیکیورٹی ایجنسی سے چھٹی لے کر گھر واپس آ رہا تھا کہ ٹالیاں کے قریب مسلح راہزنوں نے لوٹنے کی کوشش کے دوران فائرنگ کر کے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔مقامی افراد کے مطابق علی زمان پاک فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد اسلام آباد میں ایک نجی کمپنی میں بطور سیکیورٹی گارڈخدمات انجام دے رہا تھا۔ وہ ایک پرامن شہری اور ذمہ دار فرد کے طور پر جانے جاتے تھے۔ واقعے کے وقت وہ اپنے بیٹے کے ایصالِ ثواب کے لیے نیکی کے ارادے سے سفر پر تھے، مگر راہزنوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔اس سانحے نے نہ صرف علی زمان کے خاندان بلکہ پورے علاقے کو صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ واقعہ علاقے میں بڑھتی ہوئی وارداتوں اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا واضح ثبوت ہے۔ شہریوں نے کہا کہ اگر اس طرح کے مجرم کھلے عام دندناتے رہے تو عوام کا پولیس پر اعتماد مزید کمزور ہو جائے گا۔علاقہ مکینوں اور سماجی نمائندوں نے پولیس حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کر کے عبرتناک سزا دی جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی دوسرا شہری اس طرح کے ظلم کا شکار نہ بنے۔واقعے کے بعد سیری گوریاں اور گردونواح میں شدید خوف اور بےچینی کی فضا ہے۔ لوگ اپنی جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے پریشانی میں مبتلا ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ پولیس گشت بڑھایا جائے اور سیکیورٹی کو م¶ثر بنایا جائے تاکہ ایسے دل دہلا دینے والے واقعات کا تدارک ممکن ہو سکے،سیری گوریا کی فضا¶ں میں آج بھی ایک باپ کا غم اور دوسرابیٹے کی یاد کی خاموش چیخیں گونج رہی ہیں،مگر انصاف کی آس آج بھی زندہ ہےاورمقتول کے لواحقین کو فوری انصاف سب کا مطالبہ ہے اورعملی طور پر انصاف ہوگا توپھر بھی علی زمان کی واپسی تو پھر بھی ممکن نہیں لیکن غم سے نڈھال انکے لواحقین کے دکھوں کا کسی حد تک مداوا ضررممکن ہوسکے گا




