کٹھہ ریشیاں پرائمری سکول میں چار سال سے استاد غیر حاضر، تعلیمی نظام تباہ

جہلم ویلی (خصوصی رپورٹ) جہلم ویلی کے گاؤں کٹھہ کے سرکاری پرائمری اسکول میں گزشتہ چار سے پانچ سال سے باقاعدہ تعلیمی سرپرستی کا فقدان ہے۔ اسکول میں تعینات سرکاری استاد طویل عرصے سے بغیر حاضری کے گھر بیٹھے تنخواہ وصول کر رہا ہے، جبکہ اس کی جگہ ایک مقامی خاتون عارضی طور پر تدریسی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اُن کی کارکردگی اگرچہ قابلِ ستائش ہے، مگر یہ نظامِ تعلیم کا مکمل متبادل نہیں۔عمائدین علاقہ کے مطابق اس سنگین صورتحال پر متعدد بار وزیرِ تعلیم دیوان علی خان چغتائی، محکمہ تعلیم کے EEO و DEO (مردانہ و زنانہ) حکام، اور یونین کونسل کے ممبر جناب جاوید ڈار کو تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ متعدد بار انہیں براہِ راست اس معاملے پر توجہ دلائی گئی، مگر افسوس کہ اب تک کسی بھی سطح پر کوئی عملی قدم نہیں اُٹھایا گیا۔ نتیجتاً، علاقہ مکینوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اس ناانصافی اور مجرمانہ غفلت کے خلاف سوشل میڈیا سمیت تمام دستیاب پلیٹ فارمز پر آواز بلند کی جائے گی، تاکہ تعلیم دشمن عناصر کو عوامی سطح پر جواب دہ بنایا جا سکے۔ اسکول میں ششماہی رزلٹ کی تقریب منعقد ہوئی جس میں طلبائبکے والدین نے بھی شرکت کی۔ نتائج کے مطابق پہلی جماعت سے صرف ایک طالبعلم پاس ہوا۔ دوسری جماعت سے بھی صرف ایک طالبعلم پاس ہوا۔چوتھی جماعت سے صرف ایک طالبعلم پاس ہوا۔ باقی تمام طلبہ ناکام قرار دیے گئے۔ یہ صورتِ حال اس امر کی واضح نشاندہی کرتی ہے کہ کٹھہ پرائمری اسکول تعلیمی لحاظ سے شدید زوال کا شکار ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والی نسلیں بھی اس ناقص نظام کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی۔




