کالمز

وادی لیپہ کا یادگار سفر

تحریر ظفر مغل

20 نومبر 2025 ء کو راقم ہمراہ اپنے دوستوں سید فدا حسین نقوی۔ سید محمود شاہ کاظمی جانشین ولی کامل سید شاہ بادشاہ سرکار مجہوئی نمبردار طارق رشید کول جواد منظور تنولی جنت کشمیر کی قدرتی حسن اور تاریخی اعتبار سے منفرد حیثیت رکھنے والی وادی لیپہ کا یادگار سفر کیا۔ گڑھی دوپٹہ سے ضلح جہلم ویلی کے مشہور مقامات ہٹیاں بالا نیالی گوھر آباد سائیں باغ لمنیاں ریشیاں داوکھن سے ہوتے ہوئے خوبصورت بل کھاتی ہوئی سڑک سے موجی سے لبگراں پہنچے۔ جہاں پر سید مقصود شاہ کاظمی انسپکٹر رینجرز پولیس نے استقبال کیا۔ ارشاد مغل کے گھر میں قیام کیا جہاں پر شاہد رشید چغتائی نے سید مقصود علی کاظمی سمیت اخروٹ گری اور سفید رنگ کے اعلیٰ قسم کا شہد پیش کیا۔ نایاب قسم کے مرغ کا سوپ پیش کیا اور دیسی مرغ کے ساتھ بیف کڑاہی گوشت باسمتی اور لیپہ کی خصوصی سوغات لال رنگ کے اعلیٰ قسم کا چاول باترا جیسے عمدہ کھانے کھلائے۔ صبح پیر ولی کامل عبدالستار عرف حضرت سائین مٹھا بابا سرکار کے دربار تریڈہ شریف پر حاضری دی۔ پیر صاحب زادہ میاں چشتی آل مٹھوی سے سحر حاصل گفتگو کی۔ بقول ان کے سائیں مٹھا بابا سرکار بغداد سے قابل آئے وہاں سے کشمیر اور گوادر اور گوادر لیپہ تریڈہ شریف آباد ہوئے۔ سائیں مٹھا بابا سرکار کے پانچ ں یٹے تھے جن کی آل اولاد آج سیکڑوں افراد پر مشتمل ہے۔ ان کے مزار پر سالانہ تین عرس مبارک ہوتے ہیں۔ بڑا عرس 10 نومبر سے 23 نومبر کو اختتامی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جہاں لیپہ ویلی کے علاؤہ پاکستان آزاد کشمیر طول و عرض سے ہزاروں مریدین و عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔ اسی دوران باڈر کی دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھی سائیں مٹھا بابا سرکار کا عرس منایا جاتا ہے وہاں جا کر بڑے روح پرور مناظر دیکھنے سننے کو ملے۔ اس موقع پر صاحب زادہ میاں چشتی سے خصوصی نشست پر زمانہ قدیم میں استعمال ہونے والی چیزوں کے سیکڑوں نمونے دکھائے گئے جو ہمارے کشمیر کی دلکش خوبصورت اور نایاب ثقافت ہیں۔ یوں تو اس ولی کامل کی کرامات اور کمالات پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ ہم نے اجازت لے کر واپس چیک مقام سید ذاکر حسین شاہ کے گھر ظہرانہ پر گئے جہاں پر شاندار قسم کے مختلف کھانوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مشہور کاروباری شخصیت سید نثار شاہ ذاکر شاہ اور خطیب جامع مسجد چیک مقام کے ساتھ خصوصی نشست میں ویلی کے متعلق دلچسپ معلومات حاصل کیں۔ لیپہ ویلی ایک تاریخی پسِ منظر رکھنے والا خوب صورت خطہ اراضی ہے جس کی آبادی تقریباً پچاس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ اس وقت تقریباً بیس ہزار رجسٹرڈ ووٹ ہیں۔ یہاں کے لوگ زیادہ تر پڑے لکھے اچھے اخلاق کے مہمان نواز ہیں۔ یہاں پر دو پن بجلی گھر کے علاؤہ گھریلو بجلی گھروں کے ساتھ پہکو گھراٹ کے علاؤہ حکومت کے دفاتر جن کشمیر بینک نیشنل بینک کے ساتھ ساتھ سیول جج اسسٹنٹ کمشنر ڈی ایس پی ایک تھانہ رینجرز پولیس کی نفری کے علاؤہ دفاعی لحاظ سے اہمیت کے حامل تمام ضروریات میسر ہیں۔ جو بطریق احسن مضبوط دفاع کے تقاضے پورے کرنے کے ساتھ ساتھ ہر مشکل وقت میں پوری وادی لیپہ کی عوام کی مدد اور ریلیف فراہم کرتے ہیں۔ لیپہ ویلی کی آبادی میں بڑی برادریوں میں چوہدری یقنی گجر اعوان عباسی مغل سید شیخ خواجہ جنجوعہ رانا ترک راجہ و دیگر برادریوں کا گلدستہ موجود ہے جہاں باہمی اخوت محبت اور بھائی چارے کا ماحول محسوس ہوتا ہے۔ چیک مقام پر قدیمی قبرستان میں وہاں کے مقامی عمر رسیدہ افراد کے بقول تقریباً تین سو سال سے زیادہ عرصے کے چنار بن کھوڑ یعنی جنگلی اخروٹ اور ثمب کے بڑے بڑے قد آور درخت دیکھے جن کے لپیٹ تقریباً بیس فٹ سے زیادہ محسوس ہوتے ہیں۔ جن میں سے ایک ایک درخت میں دس دس ٹرک سے زیادہ لکڑی نکل سکتی ہے۔ خزاں کے موسم میں اس وقت پت جھڑ کی وجہ سے ان درختوں کے زردی مائل سرخ رنگ نے پوری وادی کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔ چیک مقام کے مقام سے نالہ میں سے نہر نکال کر مقبوضہ کشمیر میں کئی علاقوں کو سیراب کیا گیا ہے۔ وادی لیپہ میں نوکوٹ غائی پورہ سید پورہ منڈا کلی کے علاؤہ بارہ ہزاری کونتر پہاڑی موجی دیگر کئی مشہور مقامات ہیں۔ چیک مقام بازار کے قریب نالہ پل کے ساتھ سید توصیف شاہ نے ایک عمدہ قسم کا خوب صورت گیسٹ ہاؤس تعمیر کیا جس میں سیاحت کے شوقین افراد کیلئے بہترین ہر قسم کی سہولیات موجود ہیں۔ آخر میں وہاں کے ہمارے میزبانوں نے ہمیں دعاؤں کے ساتھ الوداع کیا۔ اور ہم لیپہ ویلی میں گزارے گئے وقت اور خوبصورت یادوں کو دل میں سمیٹے ہم پانچوں دوست راقم سید فدا حسین نقوی سید محمود شاہ کاظمی طارق رشید کول جواد منظور تنولی 21 نومبر شام کو اپنے گاؤں مالسی گوڑی مجہوئی کے لیے روانہ ہوئے۔ دو دن کا مختصر مگر یادگار سفر مدتوں یاد رہے گا۔

Related Articles

Back to top button