آزادکشمیر میں سوشل میڈیا ایپس،فیس بک تاحال ڈاؤن

ہٹیاں بالا (بیورورپورٹ)جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم ہونے کے بعد آزاد کشمیر بھر میں چار اکتوبر کے روز بحال کی جانے والی فون،انٹرنیٹ سروس اور منگل کے روز وفاقی حکومت، ایکشن کمیٹی کے نمائندگان کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات اور اجلاس کے باوجود سوشل میڈیا ایپس باالخصوص فیس بک آزاد کشمیر بھر میں ڈاؤن،عوام کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا۔تفصیلات کے مطابق ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے باعث حکومت نے 28 ستمبر کے روز سے آزاد کشمیر بھر میں موبائل فون،انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی،جو احتجاج ختم ہونے کے بعد چار اکتوبر کے روز بحال کردی گئی،سروس بحالی کے انیس روز گذرنے کے بعد بھی آزاد کشمیر بھر میں سوشل میڈیا ایپس باالخصوص فیس بک نہ چلنے کے برابر ہے،جس کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،عوام کی بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ موبائل ڈیٹا پر فیس بک ایپ تاحال کام نہیں کر رہی، جس سے شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے،رابطوں میں دشواری، معلومات کے تبادلے میں رکاوٹ سے روزمرہ زندگی متاثر ہو رہی ہے،حکومت/متعلقہ ادارہ کی جانب سے بحالی کے وقت سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان تاحال سامنے نہیں آیا،انیس روز سے آزاد کشمیر بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار غیر معمولی حد تک سست ہے،سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ویڈیو کالز، آن لائن کاروبار اور دیگر اہم ڈیجیٹل سہولیات متاثر ہیں،اس صورتِ حال نے نہ صرف عام شہریوں بلکہ تجارتی حلقوں، آن لائن کاروباری افراد، تعلیمی اداروں کو بھی شدید متاثر کر رکھا ہے،آن لائن تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کا کہنا ہے کہ سست رفتار انٹرنیٹ کے باعث وہ اپنے لیکچرز، کلاسز،اسائنمنٹس بروقت مکمل نہیں کر پا رہے،اسی طرح ای کامرس سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ان کے آرڈرز، لین دین کا نظام متاثر ہو گیا ہے جس سے کاروبار زندگی تقریباً معطل ہے،عوامی حلقوں نے وفاقی،حکومت آزاد کشمیر،پی ٹی اے سمیت دیگر زمہ داروں سے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کو فوری طور پر مکمل طور پر بحال کیا جائے،فیس بک سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک بلا تعطل رسائی یقینی بنائی جائے، تاکہ عوام کو درپیش مسائل کا ازالہ ہو،رابطوں میں دشواری اور معلومات کے تبادلے میں رکاوٹ سے روزمرہ زندگی متاثر ہو رہی ہے،دریں اثناء منگل کے روز وفاقی وزراء اور ایکشن کمیٹی کے نمائندگان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد بھی اس حوالہ سے دونوں اطراف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔۔۔۔




