مظفرآباد

چھتر سیکرٹریٹ سے سی ایم ایچ تک ٹریفک جام معمول بن گیا

مظفرآباد(محاسب نیوز)دارالحکومت مظفرآباد میں ٹریفک پلان کی عدم موجودگی، چھتر سیکرٹریٹ سے سی ایم ایچ تک ٹریفک جام معمول بن گیا، ٹریفک پولیس خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگی، منگل کے روز ٹریفک جام میں انسپکٹر جنرل پولیس بھی بری طرح پھنسے رہے انہیں دفتر سے رہائش گاہ جانے کیلئے سکواڈ کی رہنمائی اور معاونت کے باوجود طویل انتظار کرنا پڑا، دارالحکومت مظفرآباد گزشتہ پندرہ دن سے غیر منظم ٹرانسپورٹ کے باعث شہریوں کیلئے وبال جان بنا ہوا ہے، خصوصاً دفتری اور سکولوں کے اوقات کار کے دوران ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، جامعہ کشمیر کی کنگ عبداللہ کیمپس آنے جانے والی بسیں اور میڈیکل کالج کی ٹرانسپورٹ شہر میں ٹریفک کی روانی میں خلل کا باعث بن گئی ہیں، جب کہ حکومتی تبدیلی کے ساتھ ہی آزادکشمیر بھر سے لوگوں کی بڑی تعداد مظفرآباد پہنچ رہی ہے، دارالحکومت میں ٹرانسپورٹ کی تعداد بڑھنے اور روزانہ کی آمدورفت میں غیر معمولی اضافہ کے باوجود ٹریفک پولیس کے پاس ٹریفک کی روانی قائم رکھنے کیلئے کوئی جامع منصوبہ موجود نہیں ہے، ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک کا پہیہ رواں رکھنے کے بجائے خوش گپیوں میں مصروف رہتے ہیں، سفارش پر شہر کے اندر تعینات ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک جام کی بنیادی وجہ قرار دیئے جا رہے ہیں، شہریوں نے گزشتہ پندرہ دنوں کے دوران مصروف اوقات کار کے دوران ٹریفک جام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت آزادکشمیر سے لال چوک مظفرآباد سے امبور تک دورویہ سڑک کے ذریعے ٹریفک کا پہیہ رواں رکھنے کا مطالبہ کیا ہے، شہریوں کا استدلال ہے کہ سفارش اور اثر و رسوخ کے ذریعے اندرون شہر تعینات ٹریفک پولیس اہلکاروں کو تبدیل کرتے ہوئے ایسے پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں جو خوش اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی میں دلچسپی رکھتے ہوں۔گزشتہ روز انسپکٹر جنرل پولیس بھی ٹریفک جام میں پھنسے رہے، انہیں چھتر سیکرٹریٹ سے جلال آباد رہائش گاہ پہنچنے کیلئے ٹریفک جام کے تلخ ماحول سے گزرنا پڑا حالانکہ انہیں سکواڈ اور ٹریفک پولیس سمیت مقامی پولیس کی معاونت بھی حاصل تھی۔

Related Articles

Back to top button