مظفرآباد

آزادکشمیر میں خونی تحریک کی منصوبہ بندی، انتشار کی اجازت نہیں دینگے، وزیراعظم

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ دار اپنی تحریک کوایک خونی تحریک میں بدلنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاہم آزاد کشمیر کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایک سائفر کی گونج بھی سوشل میڈیا پر ہے۔ سوئزرلینڈ میں بھارتی ایمبسی میں ستمبر 2023 میں ہونے والے ایک اجلاس کا ذکر ہے۔سائفر کے مطابق اجلاس میں آزاد کشمیر کے اندر انتشار پیدا کرنے کے لیے بجلی کے بلوں اور عوامی حقوق کو بنیاد بنا کر تحریک شروع کرنے کی بات کی گئی ہے۔ لیکن اب آنے والے دنوں میں مجھے لگ رہا ہے کہ یہ جتنا ڈرامہ ہے اب شاید اس کے بے نقاب ہونے کا وقت ہے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی بنیادی طور پر تاجران اور ہمارے نیشنلسٹ نظریات کے دوست ہیں،انہوں نے مل کر بنائی ہے، ان کا ابتدائی مطالبہ سستی بجلی اور سستا آٹا تھا، وہ ایک ایسا مطالبہ ہے، جس کے بارے میں اگر یہ بات کہی جائے کہ یہ عوامی مطالبہ تھا، تو اس سے اختلاف، اس حد تک نہیں کیا جا سکتا اور ان کے اس مطالبے سے قبل میں نے بطور وزیراعظم آزاد کشمیر (سینٹ آف پاکستان) کا ریکارڈ گواہ ہے اگر آپ چاہیں تو وہاں جا کر حاصل کر سکتے ہیں) سینٹ آف پاکستان کی سٹینڈنگ کمیٹی میں یہ بات کہی کہ ہمارے ہائیڈل ایشوز موجود ہیں، اگر ہمیں قیمت خرید پر بجلی فراہم کر دی جائے تو کوئی امر مانع نہیں، جہاں تک تو عوامی حقوق کی بات تھی، اگر تاجران یا عوام کے پریشر گروپ آئین کے دائرہ کار کے اندر رہ کر پرامن احتجاج کے ذریعے، سول سوسائٹیز بات کرتی ہیں، وکلا کے لوگ بات کرتے ہیں، اس حد تک تو آئین بالکل ان کو تحفظ بھی دیتا ہے اور اجازت بھی دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس تحریک میں تشدد، دہشت کا عنصر، جتھوں والا کلچر، دشنام طرازی، لغو گوئی، اور پھر سب سے بڑھ کر اس میں جو خطرناک صورتحال یہ کہ قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں تحقیر آمیز گفتگو ہے، تو یہ سارا ایجنڈا میچور ہو کر سامنے آیا، تو اس وقت شاید تمام دوستوں کو اس بات کا احساس ہوا کہ پس چلمن شاید کچھ اور چل رہا ہے، اور یہاں مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ آج ان کا ایک مرکزی رہنما ہے، شخصیت سے تو ذمہ دار آدمی لگتا ہے، لیکن آج مجھے بڑا دکھ ہوا اس کی گفتگو سن کے، اب جب دوسری جانب سول سوسائٹی اور حکومت کے موقف کو بھی سوشل میڈیا پر جگہ ملنی شروع ہو گئی ہے، سامنے نظر آرہا ہے کہ یہ جو پرتشدد تحریک ہے اس کے اندر امن نام کی فاختہ دور دور تک کہیں اڑتی نظر نہیں آرہی،تمبر کے ڈنڈے، انکی مرکزی 32 رکنی کمیٹی کے دوست اس کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں، جو پولیس کو پرتشدد طریقے سے زخمی کرنے کی ویڈیوز ہیں، وہ وائرل کی جا رہی ہیں، ان کا ایک لیڈر کہتا ہے کہ وزیراعظم صاحب کہتے ہیں کہ یہ پرامن تحریک ہے، اصل میں وہ تمبر کے ڈنڈے ہم اس لئے ساتھ رکھتے ہیں کہ ہم نے رات کو سفر کرنا ہوتا ہے اور جانوروں سے محفوظ رہ سکیں، کتے بلیوں سے محفوظ رہ سکیں،تو یہ سارے عناصر ان کو اپنی صفوں میں تلاش کرنے چاہیے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کالی بھیڑیں ان کو اپنی صفوں میں تلاش کرنی چاہیئے جو اس تحریک کو ایک خونی تحریک میں بدلنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور آج دن تک، انہوں نے پورے آزادکشمیر میں ہر جگہ موبلائزیشن کی اور عموما جلسے ہی رات کو کرتے ہیں، مجھے یہ بتائیں کہ یہ ایکشن کمیٹی کے کتنے لوگوں کے ہاتھوں میں تمبرکے ڈنڈے ہوتے ہیں؟ اور جو سامعین ہیں پچھلے چھ ماہ سے ان کے ہاتھ میں تمبر کا ڈنڈا کب آیا؟ اور کون سا کتا اور کون سی کالی بلی نے ان کا راستہ کاٹا؟ یہ اس طرح کی لغو اور واحیات گفتگو کر کے ریاست کے عوام کو بے وقوف بنانا انتہائی قابل افسوسناک ہے، اگر آپ میں جرآت ہے، آپ میں ہمت ہے تو پھر بیان کیجئے کہ ہم تمبر کے ڈنڈوں کے ساتھ، بندوقوں کے ساتھ ریاست کے ادارو ں پر حملہ آور ہوں گے، اگر آپ ہمیں روک سکتے ہیں تو روک لیں۔

Related Articles

Back to top button