ناخلف فرزندان کا اپنے ہی مادر علمی کی خواتین اساتذہ پر حملہ

مظفرآباد(خبر نگار خصوصی) ماں کی شہہ یا وردی کا نشہ، محکمہ پولیس آزاد کشمیر کے ایس ایچ او کے ناخلف فرزندگان کا اپنے ہی مادر علمی کی خواتین اساتذہ پر جان لیوا حملہ، نہ زمین پھٹی نہ آسمان، بچوں کے والدین، عوام علاقہ اور شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ اپر چھتر سے بینک سکوائر ختم نبوت چوک تک پرامن احتجاجی ریلی کا انعقاد، دو خواتین ٹیچر سمیت خاتون وائس پرنسپل پر حملہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ 6 اے ٹی اے کے علاوہ دیگر جرائم جن میں غیر قانونی اسلحہ کی نمائش، آہنی راڈوں کا استعمال، تعلیمی ادارے کا گیٹ پھلانگنے اور خواتین کے کپڑے پھاڑنے، زخمی کرنے، جان سے مارنے کی کوشش کی دفعات لگانے کا مطالبہ۔ ایپسکا نے دو دن جب کہ عوام علاقہ اپر چھتر نے ایک دن کا وقت دے دیا۔ تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او کی یقین دہانی پر پرامن احتجاج ختم۔دوسری جانب ملزمان کی دیدہ دلیری ایف آئی آر کے اندراج پر مظفرآباد تا کوہالہ روڈ دلائی کے مقام سے بند کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کر دیا، تھانہ پولیس کلیاں نے بروقت سڑک کھلوا دی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شہباز ماڈل پبلک سکول ہی کے طالب علموں کی والدہ اور بچوں نے ایک طالب علم علی طارق بٹ پر جان لیوا حملہ کیا، جس پر علی بٹ بھاگ کر سکول میں اساتذہ کی پناہ میں آگیا۔ پولیس ملازم کے ناخلف فرزندگان سکول گیٹ پھلانگ کر سکول کے اندر داخل ہوئے، جن میں صائم سہراب، نئیر سہراب، نقاش سہراب، راجہ شمس، راجہ حیدر، ولد راجہ سہراب خان جو کہ آتشیں اسلحے کے علاوہ آہنی راڈوں اور دیگر خطرناک ڈنڈے، مکیوں سے لیس تھے نے علی بٹ پر زودو کوب شروع کر دیا۔ سکول کی خاتون وائس پرنسپل اور ایم ڈی کے علاوہ سکول سٹاف نے جب بچے کو بچانے کی کوشش کی اور اس کی والدہ کو منع کیا تو، والدہ نے خواتین ٹیچرز پر حملہ کر کے انہیں نیچے گرا دیا۔ جب کہ بچوں کو کہا کہ وہ ان پر بھی حملہ کریں۔ جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے سمیت عینی شاہدین اور عوام علاقہ موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس کو اطلاع دی گئی اور پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی غنڈہ گرد عناصر موقع سے فرار ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ ایک خطرناک گروہ ہے جو قبل ازیں بھی جیل جا چکا ہے۔تھانہ سیکرٹریٹ میں واقعے کی اطلاع ہوئی اور پولیس موقع پر پہنچے فوری مقدمہ درج کرتے ہوئے کاروائی شروع کر دی۔ واقعے کا علم ہوتے ہی پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے مرکزی، ضلعی، تحصیل کے عہدہ داران موقع پر پہنچ گئے اور شدید احتجاج کیا۔ گزشتہ روز پرائیویٹ سکول ایسوی ایشن کے سابق مرکزی صدر چوہدری اقبال و دیگر عہداران جن میں سابق ضلعی صدر ناصر قریشی، سابق تحصیل صدر ساجد قریشی، سینیئر مرکزی رہنما اسد رحمانی، ضلعی صدر طارق رشید کاظمی، مرکزی صدر اشتیاق بخاری، اصف گیلانی نے کہا کہ اگر ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا اور ان پر متعلقہ دفعات نہ لگائی گئیں تو پرائیویٹ تعلیمی ادارے اساتذہ بچوں کو تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو ریاست گیر احتجاج کی کال دیں گے۔اس موقع پر کونسلر اپر چھتر عدیل خالد اعوان، کلیم قریشی، بلال قادری، ریاض مغل، شیخ منظور، ارشد فاروق بٹ، جاوید اقبال، عادل مغل، محسن مغل، شیراز مغل، چنگیز خان، ظہیر شاہ، محمد نعیم کھوکھر، نقاش قریشی، ابرار صابری، مبشر اقبال، شاہین بٹ، ذوالفقار صابری، اسجد ظہیر، خواجہ محمد ارشد،طارق محمود، شوکت کاظمی، ہارون صابری، راج محمد، محمد طارق و اہلیان وارڈ پانچ اور چھ اپر چھتر کے علاوہ دولت کالونی کے مرد و زن نے شہباز پبلک ہائی اسکول پر پولیس ملازم راجہ سہراب کی زوجہ ان کے غنڈا گرد بیٹوں کی جانب سے طالب محمد علی ولد طارق فاروق سکنہ مہاجر کالونی نمبر ایک پر حملہ آوور ہو کر اسے جان سے مارنے کی کوشش اور اسے بچانے کے لیے سکول اساتذہ اور خواتین ٹیچرز کو بھی شدید گالم گلوچ، مارکٹائی اور ادارے کا گیٹ پھلانگ کر حملہ آوور ہونے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔