
زمانہ بھر مخالف ہو فلک بھی عدو میرا،
بگڑتا کچھ نہیں یا رب محافظ ہو جو تو میرا کے مصداق پر ریاست جموں و کشمیر کے جہاندیدہ معتبر سیاستدان چوہدری لطیف اکبر کے ملنے والے اعزازات کی مثالیں ان کے ہم پلہ سیاسی قیادت سے اگرچیکہ منفرد ہیں تاہم
آزاد کشمیر کی سیاسی پارلیمانی تاریخ میں ان گنت سیاسی قیادت نے اپنے اپنے عہد میں متعدد کارہائے نمایاں انفرادی و اجتماعی طور پر ادا کرنے میں کما حقہ جانفشانی سے حق نمائندگی نبھایا اور اپنے آپ کو عوام کے دل و دماغ اور محفوظ رہنے والے تاریخی اوراق میں امر کر دیا آزاد کشمیر کی قیادت کی دو نہیں بلکہ تین اہم ذمداریاں بیک وقت ہوتی ہیں (1) خدمت انسانی (2) تحریک آزادی کشمیر (3) نظرئیہ استحکام پاکستان آزاد خطہ میں جن سیاسی شخصیات نے عزت و تکریم سے کمال عروج حاصل کیا ان میں غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان،خورشید ملت خورشید حسن خورشید،مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان،فرزند کشمیر راجہ ممتاز حسین راٹھور،سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان،درویش منش عوام دوست دانشور سیاستدان صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر اور مخلوقات کیلئے بلا تخصیص سائبان،تعمیر و ترقی،تعلیی مراکز صحت کی سہولیات روزگار کی فراہمی کا معتبر حوالہ سیاسی رواداری صبر برداشت کا کوہ ہمالیہ چوہدری عبد المجید، راجہ دبنگ انداز تخاطب کی شہرت والے راجہ محمد فاروق حیدر خان،سردار عتیق احمد خان،روادرحاجی سردار محمد یعقوب خان، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین،سردار انور خان،دنیا بھر میں پاکستان اور کشمیر کی ترجمانی کا اعزاز رکھنے والے سردار مسعود خان صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے علاوہ قرآن کریم فرقان حمید کا کشمیری زبان میں ترجمہ اور ریاست جموں و کشمیر کے دونوں اطراف میں یکساں مقبول میر واعظ مولوی محمد یوسف شاہ اور شہرت پانے کے ساتھ گمنام تحریکی مقدس مشن میں آخری سانس تک صف اول کا کردار ادا کرنے والے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے مشیر یوسف بچھ نمایاں ہیں قارئین کرام دلچسپ معلومات یہ ہے کہ اس آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے معزز ایوان میں سب سے سینئر پارلیمنٹرین یعنی سات مرتبہ ممبر اسمبلی منتخب ہونے والے موجودہ سپیکر چوہدری لطیف اکبر ہیں جنھوں نے قانون ساز اسمبلی کے بگڑے تگڑے نظام کو درست سمت لانے کی سائنٹفک اصلاحات پر ساری توجہ مرکوز کر رکھی ہے چوہدری لطیف اکبر ایک دانا مدبر معتبر معاملہ فہم فرض شناس دیانتدار قومی سوچ وفکر انسانیت کی بھلائی کیلئے مظصرب رہنے والی با رعب جاذب نظر شخصیت ہیں جنھیں قائد عوام فخر ایشآ شہید ذوالفقار علی بھٹو سے سیکھنے اور دختر مشرق محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی طویل قربت کے مواقعوں نے انھیں تراش خراش کرکے ایک اچھا انسان اور کامیاب سیاستدان بنا دیا جو جہاندیدگی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں چوہدری لطیف اکبر لگ بھگ ستائیس سال تک پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری کے عہدے پر فائز رہے اور قائد انقلاب محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی چوہدری لطیف اکبر اور میرے محسن سابق وزیراعظم چوہدری عبد المجید،صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر، راجہ ممتاز حسین راٹھور،محمد مطلوب انقلابی سے خصوصی شفقت کی ان گنت داستانیں زبان زد عام و خاص ہیں سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی شخصیت میں نکھار ٹھہراؤ تدبر کی بڑی بنیادی وجہ انکے والدین کی اچھی تعلیم و تربیت اور زمانے کے نشیب و فراز قد آور شخصیات سے تعلقات جوانی میں قانون ساز اسمبلی میں عوامی نمائندگی کا اعزاز ملنا انھیں نامور سیاستدان بنانے کی مظبوط بنیاد اور فلک بوس عمارت ثابت ہوئی ہے محترم قارئین چوہدری لطیف اکبر جنگلا ت،تعمیرات عامہ، ہائیڈرل پاور، خزانہ منصوبہ بندی کی وزارتوں پر بھی فائز رہے کشمیر کونسل کے مشیر برائے وزیراعظم پاکستان بنے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا منصب سنبھالا تو اپوزیشن ہوتی کیا ہے اس کا عملی مظاہرہ چشم فلک نے دیکھا آئین قانون،قواعد انضباط کار سمیت پارلیمانی نظام پر بدرجہا اتم گرفت رکھنے اور باریک بینی سے دستاویزی ریکارڈ کا بغور مطالعہ اور ممبران کے سوالات ان کے جوابات تحاریک استحقاق، التواء،توج دلاؤ نوٹس کو ایجنڈے میں غیر جانبداری سے شامل کروانا اور پھر اس کی تقسیم کار پر انکی مکمل توجہ مرکوز رہتی ہے قارئین کرام یہ امر قابل ذکر بھی اور باعث ستائش بھی کہ جب سے عوامی رہنما سینئر پارلیمنٹرین چوہدری لطیف اکبر ہاؤس آف کسٹوڈین کے باوقار منصب پر متمکن ہوئے ہیں تب سے لمحہ موجود تک ایوان میں نہ ہلڑ بازی ہوئی نہ مچھلی بازار بنا وجہ صرف تحمل بردباری سیاسی بصیرت ہے وہ اعلیٰ پائے کے وکیل بھی ہیں بیشک وہ وکالت کو زیادہ وقت سیاسی مصروفیات کے باعث نہ دے سکے مگر جتنا عرصہ رہے بار اور بینچ کے درمیان اعتماد سازی کیلئے پل اور وکلاء کی فلاح و بہبود کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے اپنے چیمبر کو خدمت مرکز میں تبدیل کر رکھا ہے انکے حلقہ انتخاب کا تو حق فائق ہے ہی ہے مگر نہ صرف پورے آزاد کشمیر بلکہ چاروں صوبوں سے آئے والے کشمیری عوام،پارٹی، پی، ایس، ایف، پیپلز یوتھ آرگنائزیشن،شعبہ خواتین،لائرز،ٹریڈ، لیبر، علماء مشائخ ونگز کے عہدیداروں کارکنوں کا مسکن بھی عوامی سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کا عوامی چمبر ہوتا ہے جو پہلے سپیکر صاحبان کے دورہ اسمبلی کے دوران کبھی ایک دو یا تین دن کھلا بھی رہے عوام کا داخلہ ممنوع ہوتا تھا چوہدری لطیف اکبر نے کو ایسے حلقہ انتخاب میں رب العزت نے کامیابیوں کی عزت سے اپنا خاص انعام یافتہ بنایا جہاں انکی برادری پورے آزاد کشمیر میں اکثریت کے باوجود اقلیت میں ہے انھیں مظلوموں بے کسوں پسے ہوئے طبقات راجپوتوں سمیت تمام برادریوں کا اعتماد حاصل ہے ان پر کئی بار جان لیوا حملے بھی ہوئے مگر پروردگار نے انھیں محفوظ رکھا چوہدری لطیف اکبر کو اگر مجسمہ وفا کہا جائے تو قرین انصاف ہے وہ دم خم ٹھوک کر پیپلز پارٹی اور اسکی قیادت سے غیر مشروط عقیدت رکھتے ہیں انھیں صدارتی،یا قائد ایوان نامزد کیا گیا انھوں نے پوری قوت سے جمہوری مقابلہ کیا عین وقت پر صدارتی امیدوار سے دستبردار ہونے کا فیصلہ ہو وہ ہر حال میں پارٹی فیصلوں پر سر تسلیم خم کرتے ہیں اب کی بار ساری قربانیوں کا صلہ انھیں پروردگار عطا فرمائے گا اور پارٹی قیادت انکی طویل جدوجھد پر مبنی ریاضت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کی امیدوں امنگوں پر فیصلہ صادر کر کے انھیں خدمت خلق کیلئے مین آف دی میچ کا ایوارڈ دے گی چوہدری لطیف اکبر نے اپنی نصف سنچری سے زائد کی سیاسی زندگی میں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو دختر مشرق محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے بعد بھی مرد حر امام سیاست صدر پاکستان آصف علی زرداری فخر پاکستان مستقبل کے وزیراعظم چیرمین بلاول بھٹو زرداری سیاسی امور کی چیئرپرسن محترمہ فریال تالپور پارٹی کے مرکزی سینئر رہنما چوہدری ریاض اور قیادت کی پالیسیوں پر مزاحمت نہیں کی بلکہ تواتر اور دلائل کی قوت سے دفاع کیا چوہدری لطیف اکبر کو جب شیرازہ بکھری پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کا صدر بنایا گیا تو انکی شبانہ روز کاوشوں خداد صلاحتیوں مقصد سے لگن کے جذبے نے ساری محلاتی سازشوں کے باوجود عام انتخابات میں مخصوص نشست سمیت چار کی پارلیمانی پارٹی کو چودہ نشتوں کی کامیابی تک پہنچایا، اور انکے دور صدارت پر پارٹی تو رشک کرتی ہے بغض اور عداوت رکھنے والے بھی مثال انہی کی دیتے ہیں چوہدری لطیف اکبر ایسی مہلک ترین بیماری میں مبتلا رہے اور اس موذی بیماری سے بھی خداوند متعال نے اپنے محبوب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ کرم اور اپنی محبوب ہستیوں کے طفیل اور مخلوقات کی دعاؤں سے نہ صرف نجات دی بلکہ درست و توانا کر دیا بلا شبہ ان سے رب العالمین نے عالم کی خدمت کا کام لینا ہے چوہدری لطیف اکبر نے سپیکر کا منصب سنبھال کر معزز ایوان کے وقار میں اضافے کی نت نئی منصوبہ بندی کی مہاجرین و انصار کی ترجمانی کو مقدم رکھا ایک محفل میں ایک با اختیار شخصیت نے ایک سیاسی کارکن سے سوال کیا کہ جب بھی آپ کو ملنے کیلئے مدعو کیا معلوم ہوا آپ سپیکر چمیر میں ہیں تو انھوں نے برجستہ جواب دیا کہ جناب وہ میرا ہی نہیں بے سہارا انسانوں کی آماجگاہ بن گیا ہے سپیکر ہمہ وقت دفتر میں موجود رہتے ہیں وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے انکی صلاحیتوں سے کبھی استفادہ ہی نہیں کیا مجبوریوں میں روابط کی حد تک بہت سمجھا گیا مشاورت اور اعتماد سازی کیلئے کبھی زحمت نہیں کی نہ کسی نے کرنے کی ترغیب دی کیونکہ پھر انکی دال گلنے کا جواز ختم ہو جاتا صاحب الرائے یقین کامل سے رائے زنی کرتے ہیں کہ اگر وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے چوہدری لطیف اکبر جیس مدبر معتبر رہنما کو مشاورت اور اعتماد سازی میں شامل رکھا ہوتا تو ریاست میں افراتفری اور حکومت کی بے توقیری نہ ہوتی بلکہ چوہدری عبد المجید کی مثالی حکومت جس کو بدنام کرتے وزیراعظم تھکتے نہیں اس طرح عزت و توقیر کا نشان منزل ثابت ہوتی،
کس شاعر نے سپیکر چوہدری لطیف اکبر جیسے انسانوں کیلئے یہ شعر کہا ہے،
اوروں کیلئے رکھتے ہیں جو پیار کا جذبہ،
وہ لوگ کبھی ٹوٹ کر بکھرا نہیں کرتے