
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے ڈینگی کے مکمل خاتمے تک اقدامات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ حکام کو ڈینگی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ منگل کے روز ڈینگی کے تدارک کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام محکمے ڈینگی کے خلاف اپنی سرگرمیوں کا باقاعدہ فیڈ بیک دیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ڈینگی کے خاتمے کے لیے مربوط اور مو ¿ثر آگاہی مہم ناگزیر ہے، آگاہی مہم میں اراکین اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے تا کہ نچلی سطح تک عوام کو آگاہی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ حساس اضلاع میں جنوری سے گھر گھر آگاہی مہم شروع کی جائے۔ انہوں نے محکمہ اطلاعات کو بھرپور آگاہی مہم یقینی بنانے کی ہدایت کی تاہم واضح کیا کہ سرکاری اشتہارات میں کسی بھی سیاسی شخصیت کی تصویر استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں۔ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم عمران خان کے وڑن کے مطابق حکومت کی اولین ترجیحات ہیں، شعبہ صحت کی خامیوں کو دور کر کے عوامی اعتماد بحال کرنا حکومت کا ہدف ہے، لہذا مریض کو ہسپتال میں سہولیات کی فراہمی میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ وزیر اعلیٰ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ صحت کارڈ عوام کے لیے پی ٹی آئی حکومت کا بہترین تحفہ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ اجلاس میں ڈینگی ایکشن پلان کے تحت اب تک کیے گئے اقدامات، صوبے میں ڈینگی بخار کے تازہ ترین اعداد و شمار، متعلقہ محکموں کے کردار اور درپیش چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں ڈینگی کے 311 فعال کیسز موجود ہیں۔ رواں سال نسبتاً ڈینگی کے کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔رواں سیزن کے دوران کل 3729 کیسز رپورٹ ہوئے اور دو اموات واقع ہوئی ہیں جبکہ پچھلے سال 4266 کیسز اور تین اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ اس وقت صوبے میں ڈینگی کے 39 مریض مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ اعداد و شمار کے مطابق چارسدہ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے جہاں 1037 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے بعد پشاور میں 377، مردان میں 343، ہری پور میں 329، اور مانسہرہ میں 299 کیسز رپورٹ ہوئے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی سے اکتوبر تک کا عرصہ ڈینگی کے پھیلاو ¿ کا پیک سیزن سمجھا جاتا ہے۔