کالمز

کیا ہمیں آزاد کشمیر میں نئے تعلیمی بورڈز کی ضرورت ہے؟ — ایک اہم سوال

آزاد کشمیر میں پچھلے کچھ عرصے سے یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ کیا میرپور بورڈ کے علاوہ مظفرآباد اور پونچھ/کوٹلی میں مزید تعلیمی بورڈز قائم کیے جائیں، یا آزاد کشمیر کے تعلیمی نظام کو براہِ راست فیڈرل بورڈ سے منسلک کر دینا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔ عام آدمی کا خیال ہوتا ہے کہ بورڈز بس امتحان لینے والے ادارے ہیں، اس پر اتنا شور کیوں؟ مگر درحقیقت یہ بحث صرف امتحان یا رزلٹ تک محدود نہیں، بلکہ معیارِ تعلیم، شفافیت، یکسانیت، روزگار اور طلبہ کے مستقبل کا معاملہ ہے۔
فیڈرل اور ریجنل بورڈ—اصل فرق کیا ہے؟
•ریجنل یا علاقائی بورڈ وہ ہوتا ہے جو مخصوص ضلع، ڈویژن یا ریجن کی سطح پر قائم ہو، جیسے میرپور بورڈ۔ اگر نئے بورڈ مظفرآباد اور پونچھ میں بنتے ہیں تو وہ بھی اسی نوعیت کے علاقائی بورڈ ہوں گے۔
فیڈرل بورڈ (FBISE) Federal Board of Intermediate and Secondary Education پورے پاکستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، قبائلی علاقہ جات اور بیرونِ ملک پاکستانی اسکولز تک کے لیے ایک مرکزی امتحانی و نصابی نظام فراہم کرتا ہے۔ یہ وفاقی وزارتِ تعلیمِ کے ماتحت ہوتا ہے، اس لیے اس کی اسناد قومی و بین الاقوامی سطح پر زیادہ قابلِ اعتماد سمجھی جاتی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ ان سب میں IBCC کی کیا اہمیت ہے؟
Inter Boards Coordination Commission (IBCC) وہ قومی ادارہ ہے جو تمام بورڈز—چاہے وہ فیڈرل ہوں یا علاقائی—کے درمیان ہم آہنگی، مساوات اور معیار قائم رکھنے کے لیے بنایا گیا۔ اس کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے:
•میٹرک اور انٹر کی اسناد کو صرف پاکستان میں نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم کروانا،
•تمام بورڈز کا نصاب، مارکنگ، امتحانی طریقہ کار اور رزلٹ سسٹم کو مشترکہ قومی معیار کے مطابق رکھنا،
•سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر یا فیڈرل بورڈ سے پاس ہونے والا طالبعلم کہیں بھی پڑھائی یا ملازمت کے لیے جائے، تو اس کی سند برابر شمار ہو۔
آزاد کشمیر میں مزید دو بورڈز بنیں تو فائدہ کیا؟
۰آزاد کشمیر دور دراز پہاڑی اور برفانی علاقوں پرمشتمل ہے جیسے نیلم، لیپہ، چکار، حویلی- تین الگ الگ بورڈ بننے سے طلبہ، ان کے والدین، سرکاری عملہ کو میرپور جانے کی ضرورت نہیں رہے گی، مقامی سہولت بڑھ جائے گی۔
۰ایک بورڈ پر پڑنے والا انتظامی بوجھ کم ہو جائے گا جیسے امتحان کا انعقاد، مارکنگ اور رزلٹ جلد اور بہتر آسکیں گے۔
۰روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے—آفیسرز، عملہ، پیپر سیٹنگ، ایگزامینیشن سینٹرز وغیرہ بنانے اور ان کے نظم و نسق میں آسانی اور سرعت پیدا ہوگی –
۰ علاقائی زبان، ثقافت اور ضرورت کے مطابق نصاب میں معمولی تبدیلی کی گنجائش بھی موجود رہے گی گوکہ آزاد کشمیر میں 95 فیصد زبان اور ثقافت ایک جیسی ہے محض تلفظ کا فرق ہے –
نقصانات کا احتمال بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا گوکہ فائدہ اور نقصان ہر عمل میں موجود ہوتے ہیں – درج زیل چند نقصانات کا اندیشہ موجود رہ سکتا ہے؛
۰ اگر ہر بورڈ اپنا طریقہ کار اپنا لے تو معیار میں فرق اور طلبہ کے درمیان ناانصافی پیدا ہو سکتی ہے۔
۰ زیادہ عہدے، زیادہ دفاتر—یعنی سیاسی مداخلت، سفارش اور اقربا پروری کا اندیشہ موجود رہے گا۔
۰ نئے بورڈز کے لیے عمارت، سٹاف، سسٹمز—یہ سب حکومت کے محدود بجٹ پر اضافی بوجھ ہوگا۔
اگر یہ بورڈ فیڈرل یا IBCC سے صحیح طرح منسلک نہ ہوئے، تو طلبہ کو مثابقتی امتحان / مقابلہ جیسے فوج، CSS، بیرونِ ملک اسکالرشپس یا اعلیٰ یونیورسٹیوں میں داخلے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
اگر فیڈرل بورڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے تو فایدے کیا ہیں:طلبہ کو قومی اور بیرونی سطح پر قبول شدہ سند ملتی ہے، رزلٹ، نصاب اور مارکنگ میں یکسانیت رہتی ہے، قومی سطح کے مثابقتی امتحانات یا سروسز جیسے CSS، فوج، انجینئرنگ و میڈیکل میں میرٹ واضح ہوتا ہے-
آخر اس کا حل کیا ہے۔
اس کا موزون طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ سارے بورڈز کو مکمل خود مختار کرنے کے بجائے فیڈرل بورڈ یا IBCC کے زیلی ریجنل مراکز کے طور قائم کیا جائے – اس وقت میر پور بورڈ پنجاب بورڈ سے منسلک ہے۔ IBCC کے ساتھ منسلک ہونے کی صورت میں نصاب اور امتحان فیڈرل معیار کے مطابق ہوں مگر انتظامی سہولیات اور نظم و نسق مقامی سطح پر ہو ۔
سٹاف کی ٹرینگ اور انتظامات کا اہتمام فیڈرل بورڈ کرے – اس طرح معیار بھی بڑھے گا، علاقاء ضرورتیں بھی پورا ہو نگی اور طلبہ کا مستقبل بھی محفوظ رہے گا – آزاد کشمیر میں عوامی سہولت کی خاطر کء مرکزی نوعیت کے اداروں کو مقامی سطح پر اسٹیبلش کیا گیا ہے اور اچھی طرح سے چل رہے ہیں جیسے ہاء کورٹ اور سپریم کورٹ، پبلک ورکس اور برقیات، یو نیورسٹی، میڈیکل کالج کے وغیرہ
نتیجہ:اصل بات یہ نہیں کہ بورڈ ایک ہو یا تین – دیکھنا یہ ہے کہ اضافی بورڈز کی ضرورت ہے یا نہیں – جواب اثبات میں ہے کیونکہ اس میں عوامی مفاد اور سہولت ہے باقی اندیشے بہتر نظم نسق سے دور ہو سکتے ہیں جو انسانی سکل کے محتاج ہیں – اگر ہم نے سیاسی فائیدے دیکھ کے فیصلے کئے تو اس کا بوجھ آنے والی نسل اٹھائے گی۔ اگر فیصلہ ضرورت، معیار، انصاف اور مستقبل کو سامنے رکھ کر کیا تو یہی قدم آزاد کشمیر کا روشن تعلیمی مستقبل بن سکتا ہے۔ یہ میر پور، مظفر آباد، اور راولا کوٹ والی علاقاء سوچ رکھ کر نہیں بلکہ مثبت قومی سوچ اور ادراک سے ہونا چاھئے۔

Related Articles

Back to top button