امریکہ کی خودمختار کشمیر کی حمایت کے بظاہر کوئی ثبوت نہیں، ڈاکٹرغلام نبی فائی

مظفرآباد (عارف بہار) امریکہ میں مقیم کشمیری راہنما اور ورلڈ کشمیر اوئر نس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کی عالمی حیثیت مسلمہ ہے اور بھارت کے یک طرفہ اقدامات سے اس مسئلے کے ختم ہوجانے کی سوچ خود فریبی ہے۔دورہئ پاکستان کے دوران ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر اس لئے اہم نہیں کہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک جھگڑا ہے بلکہ اس کی اہمیت اس کی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے ہے۔کشمیر کی سرحد تین ایٹمی طاقتوں چین پاکستان اور بھارت سے ملتی ہیں۔ایسی جغرافیائی پوزیشن کے حامل خطے سے عالمی طاقتیں لاتعلق نہیں رہ سکتیں۔انہو ں نے کہا کہ امریکہ کی خودمختار کشمیر کی حمایت کے بظاہر کوئی ثبوت نہیں ماضی میں امریکہ اس کو چین کے زاویے سے دیکھتا رہا ہے۔ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات کے مطابق انیس سو اڑتالیس میں جب چین کی کوئی اہمیت ہی نہیں تھی اقوام متحدہ میں امریکی سفیر وارن آسٹن نے اپنی حکومت کو مراسلہ لکھا تھا کہ شیخ عبداللہ نے ہم سے خودمختار کشمیر کی حمایت کے لئے مدد مانگی ہے مگر میں نے اس کو کوئی کمٹ منٹ نہیں دی کیونکہ میری نظر میں خودمختار کشمیر میں چین کا اثر رسوخ ہوگا۔اب تو حالات اور بدل گئے ہیں چین دنیا کا اہم ترین ملک ہے اور وپ دوہزار انیس میں چالیس سال بعد تین مرتبہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث کروا چکا ہے۔ڈاکٹر فائی نے کہا کہ امریکہ نے پہلگام کے حالات کے بعد سیز فائر کروایااور اس کے بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیونے اسی وقت کہا تھا کہ اب دونوں ملکوں کے سیکورٹی ایڈوائزرز کو مل کر تمام مسائل حل کرنے چاہئے۔حکومت پاکستان کو چاہئے کہ مارکوروبیو کو بتائے کہ آٹھ ماہ گزر گئے بھارت نے ان کے پلان آف ایکشن پر عمل درآمد نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے درمیان مختلف آپشنز کی بحث کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔ہمیں حق خود اردایت یا غیر مشروط حق خود ارادیت کے نکتے پر متحد رہنا چاہئے اس نکتے پر سید علی گیلانی اور یاسین ملک بھی اتفاق کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا ٹرمپ پرتشدد ماضی کے حامل شامی صدر جولانی کی طرح یاسین ملک اور شبیر شاہ کو بھی مضبوط آدمی کہہ سکتے ہیں مگر اس کے لئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔




