
16دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جس نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس دن پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں علم حاصل کرنے والے معصوم بچے، اساتذہ اور عملہ دہشت گردی کی بدترین مثال کا نشانہ بنے۔ یہ سانحہ محض ایک تعلیمی ادارے پر حملہ نہیں تھا بلکہ پاکستان کے مستقبل، اس کے امن، اس کی اقدار اور اس کے حوصلے پر وار تھا۔ چند لمحوں میں خوشیوں سے بھرا اسکول چیخوں، سسکیوں اور خاموش لاشوں میں بدل گیا اور پوری قوم اشکبار آنکھوں کے ساتھ یہ سوال کرتی رہ گئی کہ آخر قصور کس کا تھا۔سانحہ پشاور نے یہ حقیقت عیاں کر دی کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد، کوئی مذہب اور کوئی اخلاق نہیں ہوتا۔ وہ درندے جو بچوں پر گولیاں چلاتے ہیں، انسان کہلانے کے حق دار نہیں ہو سکتے۔ معصوم بچوں کے بستوں میں کتابوں کے بجائے خون بھرا گیا، قلم کی حرمت پامال کی گئی اور اساتذہ کی عظمت کو روندنے کی کوشش کی گئی، مگر دشمن یہ نہ سمجھ سکا کہ یہ قربانیاں قوم کے حوصلے کو توڑنے کے بجائے مزید مضبوط کر دیں گی۔شہدائے پشاور کے والدین کا حوصلہ، صبر اور قربانی پوری قوم کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ جنہوں نے اپنے جگر کے ٹکڑے کھوئے، انہوں نے بھی یہی پیغام دیا کہ تعلیم کا سفر رکے گا نہیں، قلم جھکے گا نہیں اور پاکستان دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ یہ وہ عظیم مثال ہے جس نے پوری دنیا کو دکھایا کہ پاکستانی قوم غم کے سمندر میں ڈوب کر بھی حوصلے کی کشتی کو کنارے تک لے جانا جانتی ہے۔سانحہ پشاور کے بعد ہمیں بطور قوم یہ عہد کرنا چاہیے تھا اور آج بھی اس عہد کی تجدید کی ضرورت ہے کہ ہم انتہاپسندی، نفرت اور جہالت کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوں گے۔ محض تقاریر، تعزیتی پیغامات اور ایک دن کی یاد منانا کافی نہیں، بلکہ شہداء کے خوابوں کو عملی شکل دینا اصل خراجِ عقیدت ہے۔ 16 دسمبر ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں جیتی جا سکتی بلکہ اس کے لیے فکری بیداری، تعلیمی اصلاحات اور سماجی ہم آہنگی ضروری ہے۔ ہمیں اپنے نصاب، اپنے رویوں اور اپنی ترجیحات کا ازسرِ نو جائزہ لینا ہوگا تاکہ آنے والی نسلیں نفرت نہیں بلکہ محبت، برداشت اور انسانیت کے ساتھ پروان چڑھیں۔شہدائے پشاور آج بھی ہم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا ہم نے ان کے خون کی لاج رکھی؟ کیا ہم نے ایک بہتر، محفوظ اور پرامن پاکستان کی بنیاد رکھی؟ اس سوال کا جواب ہمارے اعمال میں پوشیدہ ہے۔ اگر ہم واقعی ان شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اتحاد، دیانت اور ذمہ داری کا عملی ثبوت دینا ہوگا۔شہدائے پشاور ہمیشہ زندہ رہیں گے، کیونکہ قومیں اپنے شہداء کو بھلا کر نہیں بلکہ یاد رکھ کر ہی زندہ رہتی ہیں، اور 16 دسمبر ہمیشہ ہمیں یہ یاد دلاتا رہے گا کہ امن کی قیمت قربانی ہے، اور یہ قربانی ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے
سلام ہے شہدائے پشاور کو —
قوم ہمیشہ آپ کو یاد رکھے گی۔




