”جھوٹی کہانیوں“ سے مطمئن نہیں، ایکشن کمیٹی کا پھر احتجاج کا عندیہ

مظفرآباد(خبر نگار خصوصی)عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر حکومتِ آزاد کشمیر بالخصوص وزیر اعظم راجہ فیصل ممتاز راٹھور کی جانب سے محض زبانی جمع خرچ، تضاد بیانی اور عوام الناس کو“جھوٹی کہانیوں ”کے ذریعے مطمئن کرنے کی کوششوں کے خلاف سخت ردِعمل دیتے ہوئے پرامن احتجاج کی باضابطہ وارننگ جاری کر دی ہے۔کمیٹی کے رہنماؤں نے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ نوجوانوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ راجا فیصل ممتاز راٹھور“ہمارے وزیر اعظم ہیں ”، اس لیے ان سے توقع ہے کہ وہ سچ اور جھوٹ میں فرق کو سمجھتے ہوئے اپنے قول و فعل میں پائے جانے والے واضح تضاد کو فوری طور پر ختم کریں۔کور کمیٹی کے ممبران شوکت نواز میر،مجتبی بانڈے،انجم زمان اعوان،صہیب راجہ نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر آزاد کشمیر میں صحت کارڈ/ہیلتھ انشورنس اسکیم کا عملی اجراء کیا جائے اور دیگر طے شدہ عوامی مسائل کو تاخیر کے بغیر حل کرنے کی سنجیدہ کوشش کی جائے، بصورتِ دیگر عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی سخت عوامی ردِعمل دینے پر مجبور ہوگی جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔پریس کانفرنس میں مرکزی ممبر کور کمیٹی شوکت نواز، میر انجم زمان اعوان، راجہ صہیب، مجتبیٰ بانڈے اور دیگر قائدین موجود تھے۔ رہنماؤں نے واضح الفاظ میں وزیر اعظم کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عوامی صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور اب محض وعدے نہیں بلکہ عملی اقدامات درکار ہیں۔عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی کا ایجنڈاہیلتھ انشورنس/صحت کارڈ کا فوری اور مکمل اجرا، تمام اضلاع میں یکساں رسائی۔سرکاری ہسپتالوں میں ادویات، آلات اور طبی عملے کی کمی فوری پوری کی جائے۔بجلی، پانی کے بنیادی مسائل کا مستقل حل اور لوڈشیڈنگ میں کمی۔مہنگائی کے خلاف مؤثر اقدامات، آٹا، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول۔بوگس ایف آئی آرز کا خاتمہ،شھداء تحریک کے ورثاء کو معاوضے اور روزگار،روزگار کے مواقع، شفاف بھرتیاں اور میرٹ کی بحالی۔ترقیاتی منصوبوں کی شفافیت، فنڈز کا درست استعمال اور جاری منصوبوں کی تکمیل کے علاؤہ بلدیاتی ایکٹ 1990 کی اس کے روح کے مطابق بحالی، سکولوں و کالجوں میں سہولیات، اساتذہ کی کمی پوری کرنا اور معیار میں بہتری۔تعلیمی بورڈز کا قیام،بلدیاتی و شہری نکاسی آب، صفائی اور سڑکوں کی بہتری کے ہنگامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔آخر میں عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی نے حکومت کو واضح مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر مطالبات پر سنجیدہ پیش رفت نظر نہ آئی تو پرامن احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا، تاہم ہر صورت احتجاج آئینی و پرامن ہوگا۔


