مہاجرین کی انسانی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے 6فیصد کوٹہ بحالی کی اپیل

مظفرآباد(محاسب نیوز)مہاجرین جموں و کشمیر 1989 کی ورکنگ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس دارالحکومت مظفرآباد میں منعقد ہوا، جس میں مہاجرین کو درپیش دیرینہ مسائل، ان کے حل کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل اور بیس کیمپ و تحریکِ آزادی کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں سپریم کورٹ آزاد کشمیر سے انسانی بنیادوں پر مہاجرین 1989 کے لیے چھ فیصد تعلیمی کوٹہ کی بحالی کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ مہاجر بچوں کے تعلیمی مستقبل کے تحفظ کے لیے یہ اقدام ناگزیر ہے۔شرکاء نے افغانستان اور بھارت کے حالیہ مشترکہ اعلامیے میں ریاست جموں و کشمیر سے متعلق اختیار کیے گئے متنازعہ اور گمراہ کن مؤقف کو تاریخی حقائق اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے سختی سے مسترد اور مذمت کیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی تو مہاجرینِ کشمیر پاکستان کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ دفاعِ وطن اور تکمیلِ آزادی کشمیر کے لیے صفِ اوّل میں ہوں گے۔ورکنگ کمیٹی نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دینے کے اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائے، تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکے اور کشمیری عوام کو بھارتی ظلم و جبر سے نجات مل سکے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیرِاعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو تفصیلی خطوط ارسال کیے جائیں گے، جن میں مہاجرینِ کشمیر 1989 کی موجودہ ابتر صورتحال، ان کے قانونی و انسانی مسائل اور ان کے فوری حل کی استدعا کی جائے گی۔شرکاء نے کہا کہ مہاجرینِ کشمیر نے تحریکِ آزادی کے لیے اپنے گھر، رشتہ دار اور مال و متاع قربان کیا، لہٰذا ان کی مشکلات کا فوری اور پائیدار حل نہ صرف ایک انسانی و آئینی فریضہ ہے بلکہ تحریکِ آزادی کشمیر کو مضبوط بنانے کے لیے بھی ضروری ہے۔کمیٹی نے حکومتِ آزاد کشمیر کے غیر سنجیدہ اور غیر فعال رویّے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے مہاجرین کو رہائشی سہولیات، تعلیم، روزگار، معاشی استحکام اور شہری حقوق سے محروم رکھا جانا انتہائی افسوس ناک ہے۔اجلاس میں بیس کیمپ کے اندر حکومت، سیاسی جماعتوں اور منتخب اراکینِ اسمبلی کے درمیان جاری رسہ کشی کو تحریکِ آزادی کشمیر کے ساتھ بے وفائی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ بیس کیمپ کے عوام اور حکمران اپنی دینی، قومی اور آئینی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی پر مرکوز کریں۔ورکنگ کمیٹی نے حکومتِ آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے اور مہاجرین کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کرے۔کمیٹی نے متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد اور دیگر حریت رہنماؤں کے مثبت، تاریخی اور تحریکی کردار کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ سید صلاح الدین احمد اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر غلام احمد صفی مہاجرین کو درپیش مشکلات کے ازالے میں اپنا قائدانہ کردار مزید فعال انداز میں ادا کریں گے۔کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ مہاجرین کی آبادکاری کے لیے قائم کردہ حکومتی کمیٹی جلد از جلد اپنی سفارشات مکمل کر کے ورکنگ کمیٹی کے ساتھ شیئر کرے تاکہ آئندہ کے اقدامات مؤثر اور مشترکہ بنیادوں پر طے کیے جا سکیں۔مزید برآں، کمیٹی نے اعلان کیا کہ جلد ہی مہاجر بستیوں میں عوامی رابطہ مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا تاکہ مہاجرین کے مسائل، مطالبات اور آئینی حقوق براہِ راست عوام کے سامنے پیش کیے جا سکیں۔اجلاس کے اختتام پر ورکنگ کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مہاجرین کے حقوق کے تحفظ، انصاف کے حصول اور تحریکِ آزادی کشمیر کی تقویت کے لیے پرامن، آئینی اور منظم جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔اجلاس میں راجہ محمد عارف خان، چوہدری فیروز الدین، گوہر احمد کشمیری، خواجہ محمد اقبال، سید حامد جمیل، منظور اقبال بٹ، اقبال یاسین اعوان، قاری بلال احمد فاروقی، نعیم سجاد، علی مہدی ڈار، سید عبد الرحیم شاہ، محمد فیاض جگوال، محمد اقبال میر، محمد یونس میر، راجہ سجید خان، عثمان علی ہاشم، شاہ زمان درانی، راجہ رشید خان، ناظم الدین شیخ، اور عزیر احمد غزالی سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔