کالمزمظفرآباد

ہم امام مہدی کے لشکر سے اور موجودہ وقت کے طالبان امام مودی کے لشکر سے

تحریر: نعمان اعوان زرگر

2001 میں افغان طالبان صرف 35 دنوں میں امریکا کے سامنے ہتھیار پھینک کر فرار ہو گئے تھے‘ افغانستان انسانی تاریخ کا پہلا ملک تھا جو زمینی فوجوں کے بغیر فتح ہو گیا تھا۔
یہ افغانی پاکستان کے متعلق امریکہ کو اڈے دینے کی فرضی کہانیاں تو سناتے ہیں لیکن پاکستان نے ان کے لیے کیا کیا وہ سچی کہانیاں نہیں بتاتے۔
آج کی افغان طالبان رجیم کے تمام اہم لوگ 20 سال پاکستان کی پناہ میں رہے اور ان کی حفاظت کے لیے پاکستان نے جتنا دباؤ برداشت کیا وہ ایک ناقابل یقین کہانی ہے‘ پاکستان نے پوری دنیا کی مخالفت کے باوجود طالبان کی شوریٰ کے 25 ارکان کو اپنے پاس محفوظ رکھا‘ آج کی افغان حکومت کے 34 گورنر‘ طالبان کی شیڈو گورنمنٹ کے 16 وزراء اور طالبان فوج کے 500 کمانڈرز پاکستان کے پاس رہے‘ پاکستان نے 54 ہزار افغان زخمیوں کا علاج بھی کیا۔
امریکا 20سال بعد افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہوا تو اس کا سارا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے‘ پاکستان نہ ہوتا توسوویت یونین آج تک افغانستان کو ریت کا ٹیلہ بنا چکا ہوتا اور اگر پاکستان افغانوں کی مدد نہ کرتا‘ یہ طالبان کو زندہ نہ رکھتا تو آج یہ ملک امریکا کی 51ویں ریاست ہوتا‘ افغانوں کی اہلیت کی یہ حالت ہے یہ 1992میں روس کے جانے کے بعد چاربرسوں میں لڑ لڑ کر مر گئے تھے۔
اس کا صلہ ہمیں نمک حرامی کی صورت میں ملا اور اج یہ افغان طالبان رجیم بھارت کے نوٹوں کے دم پر پاکستان پر حملے کر رہی اور جواباً کٹ کٹ مر رہی ہے۔اگر پاکستان چاہے تو یہ ایک ہفتے میں طالبان حکومت کو پیک کر دے دنیا میں اگر کوئی ملک افغانستان کا ایکسپرٹ ہے تو اس کا نام پاکستان ہے۔
افغان شاید پاکستان کی پناہ اور محبت کو اس کی کم زوری سمجھتے ہیں یاد رکھیے جس دن پاکستان چاہے گا اس دن ڈیورنڈ لائین کی دوسری طرف نا کوئی۔۔۔۔۔ بچے گا اور نہ کوئی۔
حقائق چلیں کچھ آپ کو بتائے دیتا ہوں۔ افغانستان نے ملک پاکستان پر سب سے پہلے 1950 میں حملہ کیا تھا، یعنی انڈیا سے بھی پہلے ملک پاکستان پر کاری ضرب لگانے والا جب کہ ابھی پاکستان صحیح سے اپنے خیموں میں گھروں کی صاف ستھرائی بھی نہیں کر سکا تھا۔ شاید آپ کو یاد نہ ہو کہ اس سے بھی پہلے افغانستان نے ہی ستمبر 1947 میں پاکستان کی اقوام متحدہ میں ممبر بننے کی مخالفت کی تھی۔ خیر یہ تو تھی اس نام نہاد مسلم برادر ملک کی ابتداء پاکستان کے ساتھ۔۔۔
چلیں مزید تھوڑا سا اور بتا دیں۔
فروری 1975 میں افغان نواز تنظیم ”پشتون زلمی” نے خیبرپختونخواہ کے گورنر حیات خان شیرپاو کو بم دھماکے میں شہید کروا دیا۔
(بحوالہ کتاب ”فریبِ ناتمام” از جمعہ خان صوفی)
اور افغانستان کی پاکستان سے دشمنی و عداوت یہی پر ختم نہ ہو ہوئی، بلکہ اس نے 10 اپریل 1988 کو روسی انٹیلجنس ایجنسی KGB نے افغان سرزمین سے، افغان خفیہ ایجنسی’خاد’ کی مکمل مدد و معاونت کے ساتھ راولپنڈی میں ایک خفیہ آپریشن سرانجام دیتے ہوئے پاک فوج کے اوجڑی کیمپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس سانحہ میں کیمپ میں موجود کئی راکٹ آگ لگنے سے شوٹ کرگئے اور راولپنڈی کی آبادیوں پر گرے۔
اس واقعہ میں 98 افراد جاں بحق جبکہ 1100 زخمی ہوئے۔ ساتھ ہی 10 ہزار ٹن ایمونیشن تباہ ہوکر ضائع ہوگیا۔
اور یاد رکھئے گا کہ 28 اپریل 1978 کو روسی اسلحے اور چند روسی طیاروں کی مدد سے کابل میں بغاوت پاکستان نے برپا نہیں کی یا کروائی تھی بلکہ روسی پروردہ کمیونسٹ افغانی سیاسی جماعت ”پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان” نے برپا کروائی تھی جسے ”انقلاب ثور” کا نام دیا گیا تھا۔
جس کے نتیجے میں صدر داود سمیت ہزاروں افغانیوں کو بیدردی سے ہلاک اسی افغانی پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی نے کروایا تھا جس کے بعد اسی کیمونسٹ پارٹی کے صدر نجیب نے اقتدار سنبھالتے ہوئے افغانستان پر کمیونسٹ حکومت قائم کردی تھی۔ اور روسی فوجیوں کے خیموں میں افغانی بچیاں اور عورتیں بھی تمہارے اپنے صدر نجیب نے پہنچائی تھیں۔ پاکستان نے نہیں۔
پھر 1979 میں افغان عوام کمیونسٹ حکومت کے خلاف پوری طاقت سے کھڑے ہوگئے اور کمیونسٹ نجیب نے ہزاروں افغانوں کا قتل عام کرنے کیباوجود عوامی انقلاب کو روک نہ سکا۔ اپنی حکومت کو خطرے میں دیکھتے ہو? نجیب نے روس سے مدد مانگ لی جس کے بعد 24 دسمبر 1979 کو روس نے افغانستان پر حملہ کردیا۔
روسی و افغان کمیونسٹ افواج افغانستان میں قتل و غارت کا وہ بازار گرم کیا جسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
پاکستان نے اس موقع پر تیس لاکھ سے زیادہ افغانوں کو پناہ اور تحفظ دیا۔ اور روس کے خلاف برسرپیکار افغان مجاہدین کی مکمل مددکی۔
شرم سے ڈوب مرو افغانیوں کی ساری تاریخ ہی بزدلی و غداری اور پاکستان دشمنی سے بھری پڑی ہے۔ ابھی بہت کچھ لکھ نہیں سکا ٹائم کی کمی کی وجہ سے۔ لیکن یاد رکھو۔ افغانستان اس وطن عزیز ملک پاکستان کا انڈیا سے بھی پرانا دشمن ہے۔ جس کو ملک پاکستان نے کء بار ساتھ مل کر چلنے کی دعوت دی اور عملی اقدامات اٹھائے مُ لا عمر اور ا۔س۔امہ کے ساتھ مل کر۔ لیکن جواب میں 300 سے زائد خودکش حملے اور 70،ہزار پاکستانیوں کی شہادت اور اربوں کی پراپرٹی کا نقصان ملا۔

Related Articles

Back to top button