مطالبات کیلئے ایکشن کمیٹی کی طویل جدوجہد‘آزادکشمیر میں بے یقینی صورتحال

پٹہکہ(تحصیل رپورٹر) عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج عوامی مطالبات کے لیے طویل جہدو جہد آزاد کشمیر کے اندر بے یقینی کی صورتحال پیدا ایک طرف حکومتی معاملات کی خرابی عام آدمی کی مشکلات بڑھ گئیں دفاتروں میں ہوکا عالم گزشتہ دو تین ماہ سے آزاد کشمیر کے اندر عجیب صورتحال پیدا ہو چکی ہے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو ہٹانے اور پیپلز پارٹی نون لیگ کی جانب سے اپنا اپنا وزیر اعظم لانے کی خبروں نے عوام کو ایک نئی کشمکش میں مبتلا کر کے رکھ دیا اس بے یقینی کی صورتحال کے باعث جملہ سیاسی جماعتوں کے وزراء نے اسلام آباد میں ڈیرے جما لیے ہیں مظفرآباد کے سرکاری دفاتر کے اندر ہوکا عالم عام آدمی مزید مشکلات سے دو چار وزیر اعظم کو ہٹانے کے لیے سیاسی جماعتیں ایڑی چوٹی کا زور لگانے لگیں لیکن وزیر اعظم آزاد کشمیر آخری گیند تک وکٹ نہ چھوڑنے پر بضد سیاسی جماعتیں اپنی اپنی جگہ وزیر اعظم کو کرسی سے اتارنے کے لیے زور آزمائی میں مصروف ہیں لیکن کسی بھی طرح وزیر اعظم کو نہ ہٹایا جا سکا ایک طرف عوامی ایکشن کمیٹی کے مسائل جو وفاق نے حل کرنے کی گارنٹی اٹھا رکھی ہے مہاجرین نشستوں کے خاتمے کی خبر کے بعد کچھ مہاجر وزراء نے استعفے بھی دے دیئے لیکن ریاست کے اندر افراتفری کا ماحول جوں کا توں دکھائی دے رہا ہے یہاں کس کی حکومت ہے کسی کو کوئی علم نہیں عام آدمی اپنی دال روٹی کے چکر میں مصروف عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حل کی نوید لے رکھی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ایکشن کمیٹی کے مطالبات کب اور کیسے حل ہوں گے کیا حکومتی تبدیلی سے ایکشن کمیٹی کے مطالبات پر کچھ فرق پڑے گا کیا سیاسی جماعتیں موجودہ وزیر اعظم کو ہٹانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں آزاد کشمیر کے یہ آنے والے دن بڑی اہمیت اختیار کر چکے ہیں ساری صورتحال کے پیش نظر سیاست کے بادشاہ سردار عتیق اور مجاہد منزل سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اب وزیر اعظم کس سیاسی جماعت سے ہوگا اور کون ہو گا آئندہ دنوں اس کا فیصلہ ہو جائیگا یہ قسمت کی دیوی موجودہ وزیر اعظم پر مہربانی ہو گی اور وہ ہی اس کرسی پر براجمان رہیں گے،،



