
وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی تھی جس کے بعد اب وزارت داخلہ نے مذہبی جماعت پر پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے بعد ٹی ایل پی کو اب کالعدم جماعت قرار دے دیا گیا ہے، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس ٹھوس وجوہات ہیں کہ ٹی ایل پی دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے مطابق ٹی ایل پی کو فرسٹ شیڈول کے تحت کالعدم جماعتوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
ٹی ایل پی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری، کالعدم جماعت قرار دیدیا گیا
تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کا نوٹیفکیشن امیر ٹی ایل پی اور الیکشن کمیشن سمیت تمام صوبوں اور متعلقہ اداروں کو بھی ارسال کر دیا گیا ہے۔
ٹی ایل پی پر پابندی کیلئے قانونی کارروائی کا آغاز
ذرائع کا بتانا ہے کہ ٹی ایل پی پر پابندی کے لیے وزارت قانون نے بھی قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، وزارت قانون اور اٹارنی جنرل کی مشاورت کے بعد سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائےگا، سپریم کورٹ ریفرنس پر فوجداری ٹرائل کی طرح شواہد کا جائزہ لے کر پابندی کا فیصلہ کرےگی۔
ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل17کی شق 2 اور 3 کی بنیاد پر ٹی ایل پی پرپابندی کا ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر ہوگا، وفاقی حکومت دائر ریفرنس میں ٹی ایل پی کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے ثبوت دے گی، ریفرنس سپریم کورٹ میں جلد دائر کر دیا جائےگا۔
سیاسی جماعت پر پابندی سے متعلق آئین کیا کہتا ہے؟
آئین کے مطابق کوئی سیاسی جماعت ملکی سلامتی اور وحدانیت کے خلاف کام کرے تو اس پرپابندی لگ سکتی ہے، اس صورت میں سیاسی جماعت پر پابندی آرٹیکل17کی شق 2 کے تحت لگ سکتی ہے۔
آرٹیکل17 کے مطابق کسی سیاسی جماعت پرپابندی کی تصدیق تب تک نہیں ہوتی جب تک سپریم کورٹ فیصلہ نا دے، حکومت پابندی کے فیصلے کے بعد 15 دن میں ریفرنس سپریم کورٹ کو ارسال کرتی ہے، آئین کے تحت رجسٹرڈ سیاسی جماعت پر پابندی کا مکمل اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہو گا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی اور اس کی سمری وفاقی حکومت کو ارسال کی تھی۔




