
حافظ سید عاصم منیر کا شمار اُن شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف اپنے پیشہ وارانہ سفر میں اعلیٰ نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا بلکہ اپنی عملی زندگی میں کردار، دیانت اور وقار کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ میرا یہ مضمون اُن کی خدمات، شخصیت اور قیادت کے بارے میں خلوصِ دل سے اظہارِ تحسین ہے۔
حافظ عاصم منیر وہ عسکری رہنما ہیں جنہوں نے پاک فوج کے مختلف اہم ترین عہدوں پر خدمت انجام دی۔ اُن کی پیشہ ورانہ قابلیت کا دائرہ محض عسکری حکمتِ عملی تک محدود نہیں بلکہ عسکری اداروں کی تنظیم، ملکی سلامتی کے تقاضوں کی صحیح تفہیم اور قومی یکجہتی کے فروغ تک پھیلا ہوا ہے۔ بطور حافظِ قرآن ان کی شخصیت میں روحانی سنجیدگی، اخلاقی مضبوطی اور کردار کی شفافیت نمایاں ہے—یہی وہ اوصاف ہیں جو عموماً قیادت میں کم ہی یکجا دیکھنے کو ملتے ہیں۔
اُن کا مزاج خاموش لیکن فیصلہ کن ہے۔ وہ بے جا تشہیر سے دور رہ کر اپنے عمل کو ترجیح دیتے ہیں۔ اُن کے فیصلوں میں تدبر، تحمل اور قانون کی بالادستی کا پہلو ہمیشہ غالب دکھائی دیتا ہے۔ ملکی مفاد اور ادارہ جاتی وقار کو ترجیح دینا ان کے فیصلوں کی بنیادی روح ہے۔ اُن کی قیادت میں نظم و ضبط، ادارہ سازی اور شفافیت پر خصوصی توجہ دی گئی، جو کہ کسی بھی مضبوط دفاعی ادارے کی بنیاد ہوتی ہے۔
بطور سپہ سالار انہوں نے ایک ایسا پیغام دیا جو قوم کو اعتماد اور استحکام کی طرف لے جاتا ہے—کہ پاکستان کے دفاع، سلامتی اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اُن کا اندازِ قیادت اداروں کو سیاست سے بالاتر رکھنے، قوم میں اتحاد کو فروغ دینے اور ملک میں امن کے قیام کے لیے ایک واضح سمت فراہم کرتا ہے۔ اُن کی موجودگی ادارے کی پیشہ ورانہ صلاحیت، قومی وقار اور مبنی بر اصول قیادت کی بہترین مثال ہے۔
میرے نزدیک حافظ سید عاصم منیر کی شخصیت اُس قیادت کا آئینہ دار ہے جس کا تقاضا وطنِ عزیز کی موجودہ ضرورتیں کرتی ہیں —دیانت، وقار، استقامت، انصاف پسندی اور خاموش مگر مضبوط قیادت۔ ان کی موجودگی ہمارے دفاعی اداروں میں ایک مضبوط فکری اور اخلاقی ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں کو قبول فرمائے، ان کے فیصلوں میں برکت عطا کرے، اور انہیں وطنِ عزیز پاکستان کی خدمت کے لیے مزید قوت، حکمت اور استقامت نصیب فرمائے۔ آمین




