10 دسمبر انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر پاسبان حریت کی خصوصی تحقیقی رپورٹ
تحریر:عزیر احمد غزالی

مقبوضہ ریاست جموں کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران انسانی حقوق کی تمام حدود پامال کی ہیں۔ کشمیری عوام کو سیاسی، سماجی، مذہبی، انسانی اور معاشی آزادیوں سے محروم کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں بھارت کے جنگی جرائم، ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تفصیل مختصراً پیش کی جاتی ہے تاکہ عالمی برادری کو کشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا جا سکے اور نہتے کشمیری عوام کی مصیبتوں کو سامنے لایا جاسکے۔حکومت ہند اور بھارتی فوج کے جنگی جرائم اور مظالم 1:”شہریوں کی شہادتیں“بھارتی دہشت گرد فوجیوں نے گزشتہ چار دہائیوں میں سوا لاکھ سے زائد کشمیری شہریوں کو شہید کیا ہے۔2:- اذیت خانوں میں تشدد“ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے دو لاکھ سے زائد شہریوں کو مختلف اوقات میں گرفتار کیا اور ٹارچر سیلوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ 3:- یتیم کشمیری بچے“مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک لاکھ سے زائد بچوں کو یتیم بنایا گیا، انکے والدین کو بھارتی فوجیوں نے شہید کیا۔ 4:- ہزاروں کشمیری بیوائیں »بھارتی دہشت گردوں نے 22000 سے زائد کشمیری خواتین کے شوہر شہید کرکے انہیں بیوہ بنایا۔ 5:- نیم بیوہ کشمیری خواتین » مقبوضہ ریاست میں اس وقت 2700 سے زائد ایسی خواتین موجود ہیں جن کے شوہر کئی برسوں سے لاپتہ ہیں انہیں نیم بیوہ خواتین کہا جاتا ہے۔6:- گمنام قبریں اور کشمیر » بھارتی فوج نے 7500 سے زائد کشمیری شہریوں کو دوران حراست شہید کیا اور انہیں گمنام جگہوں اور قبروں میں دفن کیا۔ 7:- ہزاروں کشمیری قیدی » بھارتی فوج نے آزادی، حق خودارادیت اور انصاف مانگنے کی پاداش میں اس وقت بھی 7000 کشمیری شہریوں کو قید کر رکھا ہے۔8:- بھارت کشمیریوں کے لیئے نو گو ایریا » بھارت میں تعلیم اور روزگار کے لیے گئے کشمیری شہریوں پر حملے، تشدد اور مارپیٹ روزانہ کا معمول بن گیا ہے 9:- آزادی اور حق خودارادیت » مقبوضہ جموں کشمیر میں آزادی، حق خودارادیت اور انصاف کا مطالبہ کرنے والے کشمیری شہریوں کو دہشت گرد، دیش دروہی اور باغی قرار دیا جاتا ہے۔ 10:- کشمیری عوام اور بھارت » جموں کشمیر کے عوام بھارتی جبر و استبداد سے ہمت دلیری کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ دنیا مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور پُرامن حل نکالے۔ 11:- ماورائے عدالت قتل » بھارتی ظالم فورسز نوجوانوں کو جھوٹے فوجی مقابلوں اور حراستی مراکز میں بلا جواز قتل کر رہی ہے۔ 12:- جبری گمشدگیاں »تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ ہزاروں افراد کو اٹھا کر برسوں تک لاپتہ رکھا گیا ہے۔13:- تشدد اور ٹارچر » دوران حراست گرفتار کشمیریوں پر بجلی کے جھٹکوں، مارپیٹ، جسمانی تشدد اور ذہنی اذیت کے ہولناک طریقے استعمال کیے جارہے ہیں۔14:- اجتماعی سزائیں » فوجی آپریشنوں کے دوران پورے پورے شہری علاقوں کو گھیر کر عوام کو اجتماعی سزا دی جاتی ہے، گھروں اور املاک کو تباہ کیا جا رہا ہے۔15:- مکانات اور جائیدادوں کی تباہی » بھارتی فوج سرچ آپریشنز کے نام پر گھروں کو لوٹتی ہے اور مکینوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ 16:- محاصرہ و ناکہ بندی »مقبوضہ کشمیر میں بستیوں کو کئی دنوں تک محاصرے میں رکھ کر خوراک، علاج اور نقل و حرکت بند کر دی جاتی ہے۔17:- پیلٹ گنز کا استعمال » پُرامن شہری مظاہرین خصوصاً نوجوانوں کو پیلٹ فائر کر کے بینائی سے محروم اور مستقل معذور کیا جاتا رہا ہے۔18:- اظہارِ رائے پر پابندی »صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور وکلاء کو آواز دھمکیاں، مقدمات اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔19:- جنسی تشدد » خواتین کو چھاپوں اور آپریشنز کے دوران بطور حربہ جنسی ہراسانی اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔20:- نسلی و مذہبی امتیاز » کشمیری مسلمانوں کے خلاف منظم سازش کے تحت امتیازی قوانین اور آبادیاتی تبدیلی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔21:- جعلی مقدمات و گرفتاریوں » کشمیری نوجوانوں کو کالے قوانین کے تحت سالہا سال بغیر ٹرائل قید رکھا جاتا ہے۔22:- سیاسی قیادت کا قید و بند » کشمیری آزادی پسند قیادت کو کئی سالوں تک حراست میں رکھ کر سیاسی اظہار اور سرگرمیوں کو کچلا جا رہا ہے۔23:- اجتماعی قتلِ عام » بھارتی سفاک فورسز مختلف ادوار میں بیک وقت درجنوں بیگناہ شہریوں کو قتل کرتی رہی ہیں۔ چالیس سے زائد ایسے واقعات ریکارڈ کا حصّہ ہیں۔ 24:- کالے قوانین کا استعمال » PSA POTA TADA UAPA AFSPA کے ذریعے شہریوں کو بغیر ٹرائل قید کیا جاتا ہے۔25:- اسلام دشمن ایجنڈے کے تحت آبادیاتی تبدیلی » ڈومیسائل قوانین بدل کر لاکھوں بھارتی شہریوں کو کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے ڈومیسائل جاری کیئے گئے ہیں۔ 26:- تعلیمی اداروں پر دباؤ » کشمیری طلبہ پر خوف مسلط کر کے نصاب میں ہندوتوا نظریہ شامل کرکے پڑھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ 27:- اقتصادی محاصرہ » کاروبار، تجارت، سیاحت، انٹرنیٹ اور روزگار کو بند، محدود یا قبضہ کرکے کشمیری معاشرے کو معاشی طور پر مفلوج کیا جارہا ہے۔28:- مساجد و مدارس کی بے حرمتی » مساجد اور مذہبی مقامات پر دھاوے، چھاپے اور نمازوں پر پابندیاں مذہبی آزادیوں پر براہِ راست حملے جاری ہیں۔29:- سیاسی انجینئرنگ » مقبوضہ ریاست میں جعلی الیکشن، یونین ٹیریٹری اسٹیٹس اور ڈسٹرکٹ ریویمپنگ کے ذریعے کشمیریوں کی سیاسی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے۔30:- منظم میڈیا پراپیگنڈا » بھارتی میڈیا کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینے کے لیے جھوٹی کہانیاں گھڑ کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرتا ہے۔31:- سوشل میڈیا نگرانی » نوجوانوں کے آن لائن اظہار کو جرم بنا کر ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی اور پوسٹس پر گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔32:- طویل کرفیو اور مواصلاتی بلیک آؤٹ » مہینوں طویل کرفیو اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے پوری ریاست کو بار بار دنیا سے کاٹ کر انسانی بحران پیدا کیا جاتا ہے۔33:- گمنام قبریں » ہزاروں لاپتہ کشمیریوں اور ماورائے عدالت قتل شدگان کی قبریں خفیہ جگہوں پر دفن کر کے خاندانوں کو انصاف سے محروم رکھا گیا ہے۔34:- 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات » بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت یکطرفہ طور پر ختم کرکے کشمیری عوام کے سیاسی، قانونی، مذہبی اور انسانی حقوق کو پامال کیا۔35:- 11 دسمبر 2023 سپریم کورٹ کا ظالمانہ فیصلہ » بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے مقبوضہ جموں کشمیر کی جبری تقسیم اور شناخت کے خاتمے کو غیر قانونی تحفظ فراہم کیا۔36:- افضل گورو اور مقبول بٹ کی پھانسی » بھارتی عدالتوں نے آزادی پسند رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں پھانسی دے کر کشمیری عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی۔ 37:- سید علی گیلانی کی نظر بندی اور شہادت » مقبوضہ کشمیر کے عظیم حریت رہنما سید علی گیلانی کو کئی سالوں تک نظر بند رکھا گیا اور آخرکار نظر بندی میں ہی وفات پا گئے، جس نے کشمیری عوام کو گہرے صدمے سے دوچار کیا۔38:- کشمیری قیادت کے جنازے اور بھارتی جیلیں » بھارتی جیلوں میں قید آزادی پسند رہنما محمد اشرف صحرائی، سید الطاف شاہ اور دیگر کے جنازے ظلم و ستم کے باعث بھارتی جیلوں سے نکلے۔ 39:- طویل کرفیو » وادی کشمیر میں کئی مہینوں تک کرفیو نافذ کر کے شہریوں کی نقل و حرکت، تعلیم اور روزمرہ زندگی کو مفلوج کیا گیا۔40:- گھیراؤ اور محاصرے » مقبوضہ جموں کشمیر میں شہر، دیہات اور محلے فوجی ناکہ بندی کے زریعے خانہ، جامہ اور جگہ جگہ تلاشیاں جاری ہیں۔ 41:- چیک پوسٹوں پر انسانی نگرانی » مقبوضہ ریاست میں ہر نکر، گلی، سڑک، چوک چوراہے میں فوجی چیک پوسٹیں لگا کر شہریوں کی پوچھ گچھ، ہر حرکت پر نگرانی اور خوف کا ماحول قائم کیا گیا۔42:- سڑکوں اور رابطوں کی بندش » مقبوضہ جموں کشمیر میں مختلف شہروں کے داخلی اور خارجی راستے بند کر کے شہریوں کو ایک دوسرے سے کاٹ دیا جاتا ہے۔43:- تعلیمی اداروں کی بندش » مقبوضہ کشمیر میں تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں کئی مہینوں تک بند کر کے نوجوان نسل کی تعلیم اور مستقبل کو متاثر کیا جاتا ہے۔ 44:- شہریوں کی نقل و حمل پر پابندیاں » طلبہ، ایمبولینسز اور عام شہریوں کے روزانہ کی نقل و حمل کو فوجی آپریشنز، کانوائے اور دیگر بہانوں کے زریعے محدود یا بند کیا جاتا ہے 45:- مواصلاتی بلیک آؤٹ » اخبارات، انٹرنیٹ، موبائل اور ٹیلی فون خدمات بند کر کے لوگوں کو دنیا سے کاٹ دیا جاتا ہے تاکہ وہ دنیا تک اپنی حالت زار نہ پہنچا پائیں۔ 46:- خوراک اور دوا کی قلت » مقبوضہ کشمیر میں محاصروں، چھاپوں اور کرفیو کے دوران دواخانوں اور مارکیٹوں کو بند کر کے بنیادی ضروریات کی فراہمی روکی جاتی ہے۔ 47:- ہنگامی حالات کا نفاذ » فوجی آپریشنز کے دوران ہر وقت شہریوں کے لیے خوفناک اور غیر قانونی ہنگامی قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ 48:- پبلک اسٹرکٹس پر کنٹرول » عوامی اجتماعات، مذہبی تقریبات اور بازاروں پر فوجی قبضہ کر کے شہری آزادی اور مذہبی رسومات کو محدود کیا جاتا ہے۔ 49:- زمینوں پر قبضے » مقبوضہ ریاست جموں کشمیر میں ریاستی اور شہریوں کی زمینوں پر قبضے، گھر مسمار اور جائیدادیں ضبط کیئے جا رہے ہیں۔ 50:- دلی سرکار کے ہتھکنڈے » مودی حکومت کی ایجینسیز NIA, SIU CIK جموں کشمیر میں عوام کو خوفزدہ کرنے کیلئے سینکڑوں گھروں پر چھاپے مار کر ہزاروں شہریوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ پاسبان حریت جموں کشمیر عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کے جاری ظلم و جبر، جنگی جرائم اور کالے قوانین کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے اور کشمیری عوام کو ان کے جائز حقوق دلائے۔




