
ایبٹ آباد (نمائندہ خصوصی) لیڈی ڈاکٹر وردہ کے قتل تفتیش نے نیا رخ اختیار کر لیا قتل میں مرکزی کردار ادا کرنے والی ردا وحید کے دوران تفتیش 17 جعلی اکاﺅنٹس سامنے آ گئے جو کہ مختلف افراد کے نام پر کھول کر مالی معاملات کیلئے جاتے تھے قتل کیس کی تفتیش صوبائی حکومت کی جانب سے بنائی گئی جے آئی ٹی کر رہی ہے تفتیش میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ردا وحید نے 16 اکاﺅنٹس مختلف لوگون کے ناموں پر کھول رکھے تھے جن میں 8 اکاﺅنٹ خواتین اور اسی طرح 8 اکاﺅنٹس مردوں کے نام پر تھے اور ایک ایبٹ آباد میں اپنا اکاﺅنٹ کھول رکھا تھا اور ان اکاﺅنٹ کے ذریعہ مالی معاملات طے کرتی تھی اور بینکوں سے مجموعی طور پر 70 تولہ سونا رکھ کر 2 کروڑ کا قرض لے رکھا تھا۔ ایبٹ آباد: ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں جے آئی ٹی میں تبدیلی چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید کو جے آئی ٹی سے علیحدہ کر دیاایبٹ آباد: ڈی پی او ایبٹ آباد کو جے آئی ٹی سے ہٹا کر اے آئی جی سونیا شمروز کو نمائندہ پولیس مقرر کردیا گیا۔جے آئی ٹی کی سربراہی چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم خیام حسن کر رہے ہیں جے آئی ٹی گزشتہ روز 30 سے زائد افراد کے بیانات قلم بند کیے ایبٹ آباد: جے آئی ٹی کی ٹیم نے ڈاکٹر وردہ کے گھر جا کر ان کی فیملی کے بیان بھی ریکارڈ کیے۔جے آئی ٹی نے پولیس اہلکاروں اور افسران کے بیان بھی قلمبند کیے۔ایبٹ آباد: جے آئی ٹی 5 دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کر کے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو پیشِ کرے گی۔




