محکمہ جنگلات کے زیر اہتمام ICBWMپراجیکٹ مالی بحران کا شکار

سماہنی (تحصیل رپورٹر)وادی سماہنی اور میرپور ڈویژن کے مختلف علاقوں میں محکمہ جنگلات کے زیرِ انتظام جاری ICBWM پروجیکٹ کے تحت ہونے والی شجرکاری مہم اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہو چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ چھ ماہ سے محکمہ جنگلات اس پروجیکٹ کے مالی واجبات ادا کرنے میں ناکام ہے، جس کے نتیجے میں منصوبے سے وابستہ درجنوں محنت کش، رینجر افسران، فارسٹ افسران، بیلدار، کلرک اور ہیڈ کلرک شدید مالی مشکلات میں گھر چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ وہ محنت کش طبقہ ہے جس نے دن رات سخت محنت کر کے وادی کے پہاڑوں، میدانوں اور دشوار گزار علاقوں میں سبز انقلاب کی بنیاد رکھی، مگر افسوس کہ آج وہی محنت کش اپنی اجرت سے محروم ہیں۔ چھ ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں، بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے، اور کئی خاندان فاقوں کی حالت تک پہنچ گئے ہیں۔مقامی سماجی و سیاسی شخصیات، صحافتی حلقوں اور عوامی نمائندوں نے حکومت آزاد جموں و کشمیر اور محکمہ جنگلات کے اعلیٰ حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اور ICBWM پروجیکٹ کے تحت کام کرنے والے تمام ملازمین اور مزدوروں کے بقایا جات فوری طور پر ادا کریں تاکہ ان کے گھروں میں دوبارہ زندگی کی رمق لوٹ سکے۔علاقائی نمائندوں نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی سے ایک جانب شجرکاری کا یہ اہم منصوبہ متاثر ہو رہا ہے، جبکہ دوسری طرف ان محنت کشوں کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے جنہوں نے وادی سماہنی اور میرپور ڈویژن کو سرسبز و شاداب بنانے کے لیے اپنا خون پسینہ ایک کیا۔عوامی حلقوں نے وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیرِ جنگلات اور چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی اور انصاف کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر فنڈز جاری کریں تاکہ ان مزدوروں اور افسران کی محنت کا صلہ انہیں بروقت مل سکے۔ بصورت دیگر اس بدانتظامی سے نہ صرف شجرکاری مہم کی رفتار متاثر ہو گی بلکہ عوام میں حکومتی ساکھ پر بھی سوالات اٹھ کھڑے ہوں گے۔یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ ICBWM پروجیکٹ نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کا ضامن ہے بلکہ اس نے مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کیے، مگر فنڈز کی عدم فراہمی سے یہ تاریخی منصوبہ اب زوال کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف مزدوروں کا اعتماد ٹوٹ جائے گا بلکہ خطے میں جنگلات کے فروغ کا خواب بھی ادھورا رہ جائے گا۔