
وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ واپسی کے لیے انہیں کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، صرف وہی افغانی پاکستان میں رہ سکیں گے جن کے پاس درست ویزا موجود ہوگا۔ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ادارے افغانوں کی جلد واپسی یقینی بنائیں گے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت افغانستان کے پاکستان پر حالیہ حملے اور خوارج کی دراندازی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں افغان طالبان سے جاری کشیدگی پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی جب کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تاہم اُن کی جگہ مزمل اسلم نے صوبہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کی۔
اس حوالے سے اُنہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر وضاحت میں ایک پوسٹ بھی شئیر کی۔
اجلاس اعلامیہ کے مطابق افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی اور ان کی وطن واپسی جلد یقینی بنائی جائے گی۔ پاکستان میں صرف انہی افعانی باشندوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود ہوگا۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کے پاکستان پر حالیہ حملے اور خوارج کی دراندازی کی کوششوں کا ساتھ دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ افغان مہاجرین سے متعلق معاملات زیر غور آئے جبکہ حالیہ سیلاب کے نقصانات اور مسائل پر بھی غور کیاگیا ہے۔
جلاس میں پیش کردہ سفارشات پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے افغانوں کی واپسی کے لیے صوبوں کوتعاون کی درخواست کی ہے۔
وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ وفاق عوام کی فلاح کے لیے صوبوں سے تعاون کے لیے تیار ہے، افغانستان کی پاکستان نے ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے، ہم نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا ہے، دہشت گرد حملوں میں افغانیوں کا ملوث ہونا تشویش ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، اعلیٰ حکومتی عہدیدار متعدد بار افغانستان کے دورے پر گئے، افغان نگران حکومت کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے سے متعلق مذاکرات کیے، پاکستان نے افغانستان سے پاکستان میں خوارج کی دراندازی روکنے کی سفارتی و سیاسی اقدامات کے ذریعے بھرپور کوشش کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ عوام ہم سے سوال کرتے ہیں حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی، صوبائی حکومتیں، وفاقی و صوبائی ادارے پاکستان میں غیر قانونی افغان باشندوں کی جلد وطن واپسی یقینی بنائیں گے۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعظم نے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور انہیں مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے،خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے، وفاقی حکومت اس کے عوام کی فلاح و ترقی کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہے۔