حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کرے,چیف جسٹس

میرپور(بیورو رپورٹ)چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر و چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا ہے کہ آزادجموں وکشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئرمین ہونا میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے آئین و قانون کے تحت تفویض کردہ فرائض کی ادائیگی میں مالی مشکلات کے باوجود مؤثر اورفعال کردار ادا کیا اور ریاست کے متعدد قوانین اور حکومتی ریفرنسز پر سفارشات حکومت کو ارسال کی ہیں۔ حکومت کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ ریاستی قوانین کو دین اسلام سے مکمل ہم آہنگ کیا جاسکے۔انھوں نے کونسل کے نئے ممبران کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ د لجمعی اور ذوق کے ساتھ اپنی علمی استعداد اور صلاحیتیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کونسل کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے 110ویں (نو تشکیل شدہ کونسل کا افتتاحی اجلاس) کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں سیکرٹری آزاد جموں وکشمیر اسلامی نظریاتی کونسل حافظ رحمت اللہ نے اجلاس کا ایجنڈا پیش کیا جبکہ اجلاس میں سیکرٹری قانون انصاف وپارلیمانی امور محمد سجاد،سیکرٹری مذہبی امور و اقاف عامر محمود مرزا، معزز اراکین کونسل مفتی سید کفایت حسین نقوی، مولانا سعید یوسف خان، مولانا صاحبزادہ پیر محمد حبیب الرحمان محبوبی، مولانا قاری عتیق الرحمان، مولانا سید عتیق الرحمان شاہ،ڈرافٹس مین صیاد حسین گردیزی،انفارمیشن آفیسر محمد جاوید ملک نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس راجہ اکرم خان نے کہا کہ آزادجموں وکشمیر عبوری آئین مجریہ 1974 کے آرٹیکل 3 کے تحت ”اسلام” کو ریاستی مذہب قرار دیا گیا جس نے ریاست میں اسلامی معاشرت اور اسلامی نظام کی تشکیل کی بنیاد فراہم کی۔عبوری آئین کے آرٹیکل 31 ذیلی آرٹیکل (6) میں ریاست نے یہ عہد کیا ہے کہ ” آزاد ریاست میں کوئی بھی قانون سازی اسلامی تعلیمات، فلسفہ اور اصولوں کے منافی نہیں کی جائے گی اور تمام رائج الوقت قوانین کو اسلام کی اُن تعلیمات سے ہم آہنگ کیا جائے گا جو قرآن و سنت میں بیان کی گئی ہیں ” اس کے علاوہ عبوری آئین میں آرٹیکل 3-A سے 3-J کو بنیادی اساسی اصول کے طور پر شامل کیا گیا ہے




