آزاد کشمیر کے ممتاز عزادار سید غلام علی شاہ نقوی کی چھٹی برسی۔۔۔۔!
تحریر سید زوار حسین نقوی ایڈو کیٹ

آزاد کشمیر کے ممتاز عزادار سید غلام علی شاہ نقوی کی چھٹی برسی ابتہائی تزک واحتشام کے ساتھ 22نومبر2025ء کو منائی گی برسی کی اس تقریب میں برادری وعلاقہ کے افراد کے علاوہ ممتاز عالم دین مولانا ممتاز حسین الحسینی، مفتی سید کفایت حسین نقوی وزیر صحت و بہبود آبادی سید باز ل حسین نقوی نے برسی کی تقریب کو رونق بخشی یاد رہے کہ سید غلام علی شاہ نقوی مفتی سید کفایت نقوی کے ہم زولف تھے اور سابق محتسب اعلٰ وچیئر مین پبلک سروس کمیشن،ممبر کشمیر کونسل سید ممتاز حسین نقوی (مرحوم)کے بہنوئی اور مخدوم سید محمد حسین نقوی کے چھوٹے بھائی تھے۔سید غلام علی شاہ نقوی ممتاز مذہبی و سماجی شخصیت تھے انکے آباؤاجداد سات پشتوں سے مظفرآباد میں آباد ہیں۔کشمیر کی سیروسیاحت اور روحانی خدمت اسلام کی تبلیغ کے لیے سید پناہ علی شاہ بخاری اوچ بلوٹ شریف (ڈیرہ اسمائیل خان)سے براستہ مانسہرہ گڑھی حبیب اللہ سے ہوتے ہوئے چہلہ بانڈی مظفرآباد میں پڑاؤ کیا۔چہلہ بانڈی سے ماکڑی موجودہ دریا ئے نیلم (جہان پانی سٹور کیا گیا ہے)کو عبور کرتے ہوئے مظفرآباد شہر میں داخل ہوئے بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ اس وقت راجہ مظفرخان والی مظفرآباد کی حکومت تھی اور راجہ صاحب کو بتایا گیا ایک لشکر آیا ہے ممکن ہے کہ وہ حملہ کریں راجہ صاحب نے اپنے نمائندے کو بھیج کر آمد کا مقصد معلوم کیا تو پیر سید پناہ علی شاہ بخاری نے فرمایا کہ ہمارا کوئی حملہ یا لڑائی کا حیال نہیں ہے ہم کشمیر و سیاحت کے لیے آئیہیں ان کے ساتھ کچھ فقیر اور دیگر لوگ بھی تھے راجہ صاحب نے اپنے مخصوص لوگوں کو ان کی حرکات وسکنات پر نظر رکھنے کے لیے مامور کیا۔اسطرح پیر سید پناہ علی شاہ اور انکے روفقار کار جہلم ویلی سے کشمیر کی سیر کی اور راجہ صاحب کے کارندوں نے جب پیر سید پناہ علی شاہ کے سفر کے س دروان ا نکے اخلاق وکردار اور روحانی حثیت کے ساتھ جو معجزات وغیرہ دیکھے تھے وہ راجہ صاحب کے ساتھ ذکر کیا جس پر راجہ صاحب نے متاثر ہو کر اپنی ہمشیرہ محترمہ کے رشتے کی خواستگاری ظاہرکی۔اسطرح پیر سید پناہ علی شاہ بخاری نے اس رشتہ کی قبولیت فرمائی اور راجہ صاحب کی ہمشیر ہ کے بطن سے پیر سید شاہ مفدر امام بخاری کی پیدائش ہوئی اور انکا روضہ مبارک اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ راجہ مظفرخان کے مزار کے قریب موجود ہ آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی کے عقب میں موجو د ہے۔سید شاہ صفدر امام بخاری نے اپنے حقیقی بھتیجے پیر سید علم شاہ بخاری کواوچ بلوٹ شریف سے مظفرآباد اپنے ساتھ منتقل کی جنکی زیارت سی ایم ایچ مظفرآباد کے سامنے مرکزی امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری کے قبرستان میں موجود ہے اور اما م بارگاہ کانام ان سے منصوب ہے۔جہاں سے ہر خاص وعام روحانی فیض حاصل کرتے ہیں۔ اسطرح سادات کی گھرانہ مظفرآباد میں آباد ہوا۔سید غلام علی شاہ صاحب کا خاندان گزشتہ کئی سالوں سے اس زیارت پیر علم شاہ بخاری کا مہتمم /متولی چلا آرہا ہے۔ایک دور میں اس زیارت کے ساتھ مختلف مکانات /مسافر خانے برادری نے تعمیر کررکھے تھے جن سے سی ایم ایچ کے مریضوں کے لواحقین یہاں رہائش اختیار کرتے تھے اور زیارت کے لنگر سے مفت کھانا کھاتے تھے۔اور برادری کے افراد بھی جو مظفرآباد میں آتے تھے اور شام ہوجائے تو یہاں رہائش رکھتے تھے۔اور جو برادری کے بچے جو سکولوں میں پڑھتے تو ان کی رہا ئش بھی ان مطابرخانوں میں ہوتی تھی۔ راجہ صاحب نے اپنی ہمشیرہ محترمہ کو مظفرآباد آباد شہر میں موجودCMH,آزادکشمیریونیورسٹی،پوسٹ گریجویٹ کالج وغیرہ کی عراضی دے رکھی تھی۔جہاں ایک عرصہ تک جاندان رہائش پذیر رہا اور پھر شہر سے باہر مختلف گاؤں میں منتقل ہوا۔آج یہ خاندان بیلہ نور شاہ،بانڈی کریم حیدرشاہ،میانی بانڈی وآدم سیری وغیرہ میں رہائش پذیر ہے۔سید غلام علی شاہ نقوی مظفرآباد کے انتہائی خوبصورت گاؤں میانی بانڈی میں 24نومبر1940کو جنا ب سید اکبر شاہ رئیس سادات کے گھر پید اہوئے۔ابتدائی تعلیم گھر میں قائم سکول میں حاصل کی اور میٹرک گورنمنٹ ڈگری کالج مظفرآباد سے سائنس میں کنے کے بعد محکمہ صحت آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر سے وابستہ ہوگئے اور ترقی کر کے ہیڈ ڈسپنسر کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے۔آپ کے والد محترم سید اکبر شاہ آزاد کشمیر کے بڑے زمینداروں میں ہوتے ہیں اور سادات قبیلہ کے سربراہ ہونے کی وجہ سے آزاد کشمیر کی سیاست میں 1930ء سے 1950ء تک چھائے رہے۔1935ء کے انتخابات میں آپ زمیندار کی نشست پرقانون ساز اسمبلی کے ممبر بھی رہے۔سید غلام علی شاہ انتہائی لائق،محنتی اور دیانتداراورفرض شناس اور بااخلاق وباکردار آفیسر رہے۔طبیعت انتہائی سادہ اور پرکشش تھی۔ آپ کو قائدانہ صلاحتیں ورثہ میں ملی تھی۔ انجمن جعفریہ مظفرآباد کے 1978تا1984تک صدر رہے اور اپنی بساط سے بڑھ کر مذہبی خدمات سر انجام دیتے رہے۔اس دوران پاکستان کے بہتریں علماء کرام کو مظفرآباد میں خطاب کیلئے مدعو فرمایا جن میں علامہ مرید کاظم گجرانوالہ،ڈاکٹر پروفیسر اسد علی اریب،علامہ سید محمد رضا رضوی کراچی،علامہ سید عباس حید عابدی قابل ذکرہیں۔ ہمیشہ مجلس عزا میں سامنے بیٹھتے اورحضرت امام حسین علیہ السلام اور کربلا کے واقعات کے ذکر پراونچی آواز سے گریا کرتے۔شاید یہی وجہ تھی کہ جب آپکا انتقال مورخہ ۲۱نومبر2019کو ہوا تو بارا ن رحمت خوب برسی بلکہ جنازہ میں نمازیوں نے چھتریاں رکھی ہوئی تھیں۔ مجھے یاد ہے کہ مورخہ6جولائی1980کو جناب سید غلام علی صدر انجمن جعفریہ مظفرآباد کی قیادت میں اسلام آباد کے مثالی کنونشن کو کہ لعل کوارٹر کے ملحقہ بڑے گراؤنڈ میں منعقد ہوا میں شریک ہوئے تھے بلکہ ا س کنونشن کی پہلی نشست سے علامہ مفتی کفایت حسین نقوی ممبر اسمی نظریاتی کونسل نے آزاد کشمیر کی نمائندگی کرتے ہوئے حطاب کیا تھا جنکہ دوسری نشست میں بندہ حقیر نے مختصر خطاب کرتے ہوئے ملت جعفریہ آزاد کشمیر کی طرف سے قائد ملت جعفریہ پاکستان قبلہ مفتی جعفر حسین کو مکمل تعاون کایقین دلایا تھا۔جناب سید غلام علی شاہ قائد ملت جعفریہ پاکستان قبلہ مفتی جعفر حسین کے بااعتماد ساتھیوں میں شامل رہے ہیں اور انکی سپریم کونسل ممبر بھی تھے۔ اسلام آباد کنونشن اور بھر سیکرٹریٹ میں دھرنہ کے اثرات تھے جسکی وجہ سے ضیاء الحق جیسے ڈکٹیٹر کو گٹھنے ٹیکنے پڑے اور ملت جعفریہ کے مطالبات منظور کرنا پڑے۔سید غلام علی شاہ انتہائی سادہ مذہی،دیند ار اور صوم وصلواۃ کے پابند شخصیت تھے۔ آپ نے 1970ء تا2015ء تک محرم الحرام کے مرکزی جلوس میں شعبہہ علم حضر ت غازی عباس علمدار کو اٹھا کر جلوس کی قیات کرنے کا شرف حاصل کیا اور اب یہ فریضہ انکے کے بیٹے پروفیسر سید منظر حسین نقوی ادا کررہے ہیں۔جبکہ باقی پانچ بیٹے سید اجمل حسین نقوی انجینئر، سید اظہر حسین نقوی میزان بنک اسلام آباد میں ایریا منیجر،سید عاطف حسین نقوی سید آصف حسین نقوی اسسٹنٹ ڈائریکٹر اشتہارات محکمہ اطلاعات اور سید سرمد علی نقوی ہائی سکول میں کمپیوٹر انسٹریکٹر ہیں اور امامیہ آرگنائزیشن آزاد کشمیر کے سیکرٹری سیکرٹری جنرل کے علاوہ دیگر مذہبی وملی خدمات میں پیش پیش ہوئے ہیں۔ تمام بچے اپنے والد کی طرح محنتی،فرض شناس اور دیندار ہیں اپ کے بڑے بھائی مخدوم سید محمد حسین نقوی(مرحوم)۔سابق۔دروغہ جیل خانہ جات۔سید محب حسین نقوی سابق سیکرٹری حکومت آزاد کشمیر سید عابد حسین نقوی سابق ممبر ضلع کونسل۔سید شوکت حسین نقوی شہید سابق ڈپٹی سپیکر قانون سا زا سمبلی آپ کے چھوٹے بھائی تھے۔سید بازل علی نقوی آپ کے بھتیجے ہیں اور اس وقت بھی سادات کی سربراہی اُن کے پاس ہے۔سید غلام علی شاہ صاحب کا خاندان 1931ء سے آزادکشمیر کی سیاست میں نمایا رہا ہے۔آپ کے والد محترم کو مسلم کانفرنس کے بانی صدر ہونے کا عزاز بھی حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ آپ کے وفات کے بعد مختلف سیاسی وسماجی مذہبی جماعتوں،قائدین و کارکنان تعزیت کیلئے کثیر تعداد میں مانی بانڈی تشریف لائے۔اُس
وقت کے قائمقام صدر آزاد حکومت جناب شاہ غلام قادر، وزراء حکومت بیرسٹر سید افتخار حسین گیلانی،ڈاکٹر مصطفی بشیر،چوہدری محمد لطیف اکبر صدر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر، سماجی ودیگر مذہبی سیاسی قائدین نے بطور خاص شرکت کی۔سادات برادری ودیگر علاقوں کے افراد توقع رکھتے ہیں کہ سید غلام علی شاہ کی طرح انکے کے بچے بھی ان کے چھوڑے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ بھائی چارگی کوفروغ دیں گے۔دعا ہے کہ خداوند ے کریم محمد ؑوآل محمد ؑ کے صدقے میں مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔




