قیمت میں اضافے کیساتھ ناقص گندم‘آٹے کی ترسیل بدستورجاری

مظفرآباد(رپورٹ:جہانگیر حسین اعوان سے)دارالحکومت سمیت آزادکشمیر بھر میں جہاں آتے کے انراخ میں اضافہ ہوا وہاں ناقص گندم اور آٹے کی ترسیل بدستور جاری ہے۔ ناقص آٹا جو 10سے 15دن کے بعد بدبو چھوڑ دیتا ہے کہ استعمال سے شہری پیٹ کے مختلف امراض کا شکارہورہے ہیں آزادکشمیر کا گندم کا کوٹہ طویل عرصہ سے بند ہے شنید میں دستیاب آٹا یوکرائن وغیرہ سے آنے والی زائد المعیاد گندم کا شاخسانہ ہے۔ یہ بات قابل مواخذہ ہے کہ ناقص گندم اورآٹا کی قیمتیں آئے روز اضافہ کے باعث آسمان کو چھونے لگیں روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ جبکہ وزن میں کم ہونا انتظامی اداروں کیلئے سوالیہ نشان ہے۔ آزادکشمیر میں مقامی طور پر گندم کی پیداوار ہونے کے باوجود وہ بھی بیرون علاقوں میں منتقل کر دی جاتی ہے محاسب رپورٹ کے مطابق آٹے کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ نے عام غریب شخص کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیا ہے۔آٹا ڈیلرز کے مطابق سیفد آٹا بوری 11700/-سرخ آٹا بوری 10800/-روپے تک قیمت پہنچ گئی ہے گزشتہ دنوں 300/-روپے فی بوری اضافہ ہو چکا ہے جبکہ مزید اضافہ قیمت میں ہوگا۔ یہ آٹا پنجاب کی ملوں سے آتا ہے اور غیر معیاری ہے جو کہ 15دن بعد بدبو چھوڑ دیتا ہے حکومت پنجاب نے فلورز ملز مالکان کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور آٹے کے تھیلے کی قیمت 1810روپے مقرر کی جس کو فلورملز مالکان نے تسلیم نہیں کیا جس کے بعد آٹے کی قیمت بدستور اضافہ ہورہا ہے۔ سرکاری آٹے کا حصول بھی شہریوں کے لیے ممکن نہیں ہے اس لیے آزادکشمیر کا آٹے کاکوٹہ بحال کیا جائے اور معیاری گندم فلورز ملز مالکان کو دی جائے۔




