مظفرآباد

CMHفلائی اوور پانچ سال سے مکمل نہ ہو سکا، عوام میں غم وغصہ

مظفرآباد(خبر نگار خصوصی) سی ایم ایچ (فلائی اوور اُس منصوبے کا نام ہے جو دارالحکومت مظفرآباد میں واقع CMH مظفرآباد کے باہر تعمیر کیا جا رہا ہے، تاکہ نیلم روڈ/بینک روڈ اور کاروباری مراکز سے ٹریفک کی روانی بہتر کی جائے۔ پراجیکٹ کا آغاز تقریباً 5 سال قبل ہوا تھا، مگر وہ اس عرصے میں مکمل نہ ہو سکا۔متعدد بار وعدے کیے گئے، مگر اب تک فلائی اوور عوام کے لیے قابلِ استعمال نہیں ہوا۔ اس قومی منصوبے کی تعمیر ”سست روی“ کا شکار ہے۔ بتایا تو یہ جاتا ہے کہ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے تعمیراتی کمپنی بے بس ہے اور کام تعطل کا شکار ہے۔ مگر میڈیا اور شہری حلقے الزام دے رہے ہیں کہ پراجیکٹ کی فائل سیکرٹری تعمیرات عامہ کی میز پر پڑی ہے، متواتر وعدے کے باوجود فنڈز کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے کام رک گیا ہے۔ مقامی شہری، تاجروں، سماجی و تجارتی حلقوں نے اس دیر سے تکمیل پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ یا تو منصوبہ جلد مکمل کیا جائے یا اگر ٹھیکیدار و منصوبہ ساز ذمہ داری پوری نہ کر رہے ہوں، ان کے خلاف تحقیقات ہوں۔گزشتہ ماہ نومبر 2025 میں، جب راجہ فیصل ممتاز راٹھور (وزیراعظم آزاد کشمیر) نے مظفرآباد کا دورہ کیا، انہیں اس زیرِ تعمیر فلائی اوور کا معائنہ کروایا گیا۔ انہیں بریف کیا گیا کہ ایک ٹریک“اگلے 10 دنوں ”میں فعال کردینے کا عزم ہے۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو واضح ہدایت کی کہ فنڈز فراہم کیے جائیں اور منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔ تاہم، شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی ایسے وعدے کیے گئے مگر عمل ہوتا نظر نہیں آیا۔شہری، سول سوسائٹی، تاجران اور مقامی عوامی حلقوں کی جانب سے متعدد سوالات اٹھائے گئے ہیں جن میں پانچ سال بعد بھی یہ منصوبہ مکمل کیوں نہیں ہوا؟اس منصوبے کا ٹھیکہ کس کمپنی / ٹھیکیدار کو دیا گیا تھا؟ اُس کا کردار کیا رہا؟فنڈز کی فراہمی میں کیا رکاوٹیں آئیں؟ کیا خطرناک غفلت یا بدانتظامی ہوئی؟متعلقہ انجینئرز، ٹھیکیدار اور حکام کی ذمہ داری طے کرنے کے لیے شفاف تحقیقات ہو۔مقامی حلقوں نے کہا ہے کہ حکومت کی مسلسل عدم توجہی اور تاخیر نے شہر کو شدید ٹریفک اور اقتصادی مشکلات سے دوچار کیا ہے۔یہ فلائی اوور مظفرآباد کے لیے کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ اس کی عدم اور ناقص تعمیر و تکمیل سے شہر میں ٹریفک جام، کاروباری نقصان، رہائشی و تجارتی دشواریاں بڑھ گئی ہیں۔اگر ٹھیکیدار یا حکام نے کمیشن یا من مانی کی ہو تو صرف تاخیر نہیں بلکہ عوامی،ریاستی نقصان دونوں ہوئے ہیں۔ شفافیت اور ذمہ داری کے بغیر عوام کا اعتماد مزید متاثر ہو گا۔پراجیکٹ 4–5 سال تک زیر تعمیر رہنا خود ایک ’سرمایہ ضائع ہونے والا بروقت ناکام منصوبہ‘ بن چکا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات اور حقائق کو عوام کے سامنے لانا ضروری ہے۔آج مظفرآباد کی عمومیت یہی ہے کہ پانچ سال پہلے شروع کیا گیا CMH فلائی اوور منصوبہ اب بھی نامکمل ہے، عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور شہری اس بات پر سراپا احتجاج ہیں کہ ٹھیکیدار، انجینیئرز اور متعلقہ حکام کے کردار کی تحقیقات کی جائیں۔انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک شفاف انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے جو ٹھیکے کی تفصیلات کون، کب، کس ٹھیکیدار کو دیا گیا افشا کرے،فنڈز کی فراہمی اور استعمال کا آڈٹ کرے،انجینیئرنگ/ڈیزائن/نگرانی کی کمی کی ذمہ داری طے کرے،عوام کو رپورٹ پیش کرے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ عوامی پیسہ کہاں گیا اور منصوبہ کیوں رکا۔

Related Articles

Back to top button