سی بی آر اور ایف بی آر کاکشمیری ٹیکس دھندگان کا ڈیٹا شیئرنگ معامدہ ناکام
مظفرآباد(سپیشل رپورٹر)آزادجموں وکشمیر کے لاکھوں ٹیکس دہندگان دوہرے ٹیکسوں کے ذریعے لوٹے جانے لگے، سی بی آر، ایف بی آر کے ساتھ آزادجموں و کشمیر کے ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا شیئر کرنے کیلئے معاہدہ میں ناکام، آزادجموں و کشمیر کے پاکستان میں کام کرنے والے کاروباری افراد کو مشکلات کا سامنا، توجہ دلانے کے باوجود محکمہ ان لینڈ ریونیو، ایف بی آر کے ساتھ معاملات کی یکسوئی میں عدم دلچسپی اور عدم توجہ کا مظاہرہ کر رہا ہے،ذرائع کے مطابق آزادجموں و کشمیر میں ٹیکس جمع کرنے کے ذمہ دار محکمہ ان لینڈ ریونیو کے سینٹرل بورڈ آف ریونیو (سی بی آر)اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مابین ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا شیئر کرنے کیلئے معاہدہ ہونا تھا جو آزادجموں و کشمیر کے محکمہ ان لینڈ ریونیو کی نااہلی کے باعث عملی شکل اختیار نہیں کر سکا، جس کا خمیازہ آزادجموں و کشمیر میں ٹیکس ادا کرنے والے کاروبار افراد کو پاکستان میں کاروبار سرگرمیوں کیلئے دوہرے ٹیکسز کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے، ایف بی آر، سی بی آر کے ٹیکس دہندگان کو فائلر تسلیم کرنے سے انکاری ہے، 2022ء میں سی بی آر اور ایف بی آر کے مابین باضابطہ مفاہمتی معاہدہ کے تحت ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا شیئر کیا گیا تھا جس کی ہر سال تجدید ہونا تھی، اس معاہدہ کے تحت آزادجموں وکشمیر کے ٹیکس دہندگان کو پاکستان میں فائلر تسلیم کیا جاتا تھا، جو کہ معاہدہ کی تجدید نہ ہونے کے باعث اب برقرارنہیں رہ سکا ہے، آزادجموں و کشمیر کے لاکھوں ٹیکس دہندگان ایف بی آر کے نظر میں نان فائلر ہیں، اور یہ تفریق آزادجموں و کشمیر اور پاکستان کے مابین نفرت اور فاصلے بڑھانے کا باعث بن رہی ہے، آزادجموں و کشمیر کی سول سوسائٹی اور بزنس کمیونٹی نے نومنتخب حکومت کے وزیراعظم اور وزیر ان لینڈ ریونیو سے مطالبہ کیا ہے کہ سی بی آر کو اپنے ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا ایف بی آر کے ساتھ شیئر کرنے کیلئے معاہدہ یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں تاکہ آزادجمو ں کشمیر میں جاری کاروباری سرگرمیاں مزید مستحکم ہو سکیں،اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے کشمیریوں کو دوہرے ٹیکس سے نجات مل سکے۔


