مظفرآباد

دھیرکوٹ‘ شہد و دیسی مصنوعات کی نمائش میں 7کروڑ روپے کا ریکارڈ بزنس

باغ (محمود راتھر سے) دھیرکوٹ میں رنگا رنگ شہد و دیسی مصنوعات کی تاریخی نمائش، سات کروڑ روپے کی فروخت سے نیا ریکارڈ قائم باغ کی تحصیل دھیرکوٹ میں ہیلپ اِن نیڈ پاکستان، ہنی بی ایسوسی ایشن اور محکمہ زراعت کے اشتراک سے منعقدہ عظیم الشان زرعی نمائش نے اس سال تاریخ رقم کر دی۔ نمائش میں خالص شہد، دیسی اچار، سبزیات، پھل فروٹ اور گھریلو مصنوعات کی بھرپور نمائش کی گئی جسے عوام اور تاجروں کی جانب سے غیر معمولی پذیرائی ملی۔اس سال نمائش میں مقامی کسانوں نے سات کروڑ روپے سے زائد مالیت کی خالص شہد اور دیسی زرعی اشیاء فروخت کر کے آزاد کشمیر کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ گزشتہ 30 برسوں میں دیرکوٹ میں شہد اور دیسی مصنوعات کی اس قدر بڑی فروخت پہلی بار دیکھنے میں آئی ہے۔ کسانوں کی محنت و لگن قابلِ تعریف ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیلپ ان نیڈ، ہنی بی ایسوسی ایشن کے ذیر اہتمام اورمحکمہ زراعت کے اشتراک سے دھیرکوٹ میں لگائی گئی عظیم الشان زرعی نمائش کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے ہیلپ ان نیڈ کے سی ای او حامد خان، این اے آر سی کے ڈائریکٹر۔ اسسٹنٹ کمشنر کلیم عباس، بریگیڈیئر ذاکر حسیں، ڈاکٹر ذوہیب، سٹیٹ بینک، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت راجہ تصدق، شاہد رفیق کیریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن، عباس احمد ریڈ فاونڈیشن، راجہ آفاق احمد، این ایچ این، راجہ مہتاب اشرف، ندیم اقبال عباسی، سردار رشید، سرفراز عباسی، صالحہ بتول، حافظ اشتیاق، اور دیگرنے خطاب کیا۔ نمائش میں پیش کیے گئے خالص شہد، دیسی سبزیات اور گھریلو مصنوعات کی اعلیٰ کوالٹی نے ثابت کر دیا ہے کہ دھیرکوٹ کے کسان اپنی محنت، لگن اور دیانت داری سے نہ صرف اپنے خاندانوں کا مستقبل سنوار رہے ہیں بلکہ آزاد کشمیر کی معیشت میں بھی ایک مضبوط کردار ادا کر رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ خالص شہد پاکستانی و عالمی مارکیٹ میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ اگر کسان اسی جذبے سے کام کرتے رہے تو کشمیر کی شہد انڈسٹری آنے والے سالوں میں ایک بین الاقوامی برانڈ بن سکتی ہے۔دیسی اچار، سبزیات اور پھل فروٹ نے نمائش کو چار چاند لگا دیئے نمائش میں کشمیر کی قدرتی سبزیات، پھل فروٹ، دیسی گھی، اخروٹ، سیب، ناشپاتی، خشک میوہ جات اور گھر میں تیار کردہ دیسی اچار خاص توجہ کا مرکز رہے۔ خواتین کسانوں نے بتایا کہ صرف 1500 سے 2000 روپے کی کم لاگت سے شروع کیا گیا کام اب ان کے لیے مستقل آمدنی کا ذریعہ بن چکا ہے، ہیلپ ان نیڈ کے سی ای او حامد خان نے کہا کہ دھیرکوٹ کے کسانوں کی اس نمائش نے آزاد کشمیر میں زراعت کی نئی جہت متعارف کرائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 600 کسانوں کو تربیت دی جا رہی تھی، جبکہ اس سال اس تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے 800 کسانوں تک کر دیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ خاندان روزگار حاصل کر سکیں۔

Related Articles

Back to top button