مظفرآباد

مظفرآباد میں پچاس فیصد گھروں میں ڈینگی لاروا موجودگی کاخدشہ‘وباء خطرناک رخ اختیارکرگئی

مظفرآباد (رپورٹ خبرنگارخصوصی) ماحول خشک اور صاف ڈینگی سے نجات آزادکشمیر میں ڈینگی وباء میں اضافہ کے پیش نظر محکمہ صحت متعدی امراض نے آزادکشمیر میں ہیلتھ ایمر جنسی نافذ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عوام کے عوام تعاون سے ڈینگی وباء میں اضافہ ہورہا ہے۔ ڈینگی ایکٹ 2017کے تحٹ جس گھر میں ڈینگی لاروا پایا گیا اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔ آزادکشمیر میں ڈینگی کے 3249کیسز رجسٹرڈ ہوئے مظفرآباد میں 2351ہیں 254مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے جن میں سے اب 20داخل ہیں۔باقی صحت یاب ہوکر گھروں کو چلے گئے ہیں۔ اب تک 1ڈینگی مریض کی موت ہوتی ہے۔ جبکہ 1مریض کی تصدیق کی جارہی ہے مظفرآباد ڈویژن میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ڈینگی کنٹرول کیلئے صرف مظفرآباد ڈویژن میں پچاس ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر سپرے کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ ان خیالات کااظہار ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز محکمہ صحت ڈاکٹر محمد فاروق اعوان فوکل پرسن ڈینگی کنٹرول پروگرام غلام فرید نواز نے محاسب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مختلف سوالات کے جواب میں کہا کہ ڈینگی خطرناک نہیں لاپرواہی خطرناک ہے۔ لوگوں کی طرف سے مسلسل لاپرواہی عدم تعاون کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ ہماری سپرے ٹیمیوں نے لوگوں کے گھروں کی فریچوں اور فریزر کے پانی کی ٹرے سے ڈینگی لاروے نکالا ہے جبکہ ٹائروں کی دکانوں سے بھی لاروے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 16اکتوبر سے جوائنٹ اینٹی ڈینگی آپریشن شروع کررکھا ہے۔ انٹومولوجیکل اعشاریے کے مطابق مظفرآباد میں چالیس سے پچاس فیصد گھروں میں ڈینگی لاروا پایا گیا ہے۔ جس سے عیاں ہوتا ہے کہ عوام الناس لاپرواہی سے کام کررہی ہے۔ محکمہ صحت ضلعی انتظامیہ میں محکمہ زراعت میونسپل کارپوریشن محکمہ پبلک ہیلتھ محکمہ تعلیم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکیں گے جب تک عوام اپنے گھروں سے ڈینگی کی افزائش نسل کی جگہوں کو ختم نہیں کرتے ڈینگی ایس اوپیز پر عملدرآمد کیا جانا ضروری ہے۔ بے جا سپرے سے انسانی اورماحولیاتی ویکٹرکے کنٹرول میں مکنیکل ماحولیاتی کنٹرول ہی موثر ٹول ہے۔ شہری محکمہ صحت کے ساتھ تعاون کریں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرکے اس مرض سے محفوظ رہیں اور اگر ڈینگی کے اقدامات ظاہرہوں تو مستند ڈاکٹر سے رابطہ کریں از خود ادویات کا استعمال نہ کریں انہوں نے کہا کہ ڈینگی ریگولیشن ایکٹ 2017کے تحت چھ ماہ ہے اور 50ہزار روپے جرمانہ کی سزا ہے۔

Related Articles

Back to top button